والی بال: خلیجی ممالک سے ناصرآباد آنے والا کھیل

والی بال کی مقامی ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ 1970 کی دہائی میں خلیجی ممالک جانے والے بزرگوں نے اس کھیل کو یہاں پر منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی ہو یا جدید دور کے تقاضے ہوں بلوچستان کے دیہاتی نوجوانوں نے اپنےروایتی کھیلوں کے میدان صدا آباد ہی رکھے ہیں۔

دنیا تیزی سے گلوبلائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے ہر چیز ایک سکرین پہ ملے گی۔ لوگ وقت گزارنے کے لیےاب کسی کھیل کے میدان جانے کو ترجیح نہیں دیتے بلکہ ایک موبائل کی سکرین پہ سب کچھ دیکھنا چاہتے ہیں۔

مگر بلوچستان میں کیچ کے ایسے دیہات اور گاؤں بھی ہیں جہاں کے نوجوان روایتی کھیلوں کو زندہ رکھنے کے لیے شام ڈھلتے ہی والی بال کا میدان شائقین کے لیے سجاتے ہیں اور گاؤں کے تمام نوجوان اور بزرگ عصر کی نماز کے بعد سے سورج غروب ہونے تک اپنے تمام کام کاج کو چھوڑ کر والی بال گراؤنڈ میں جمع ہوجاتے ہیں۔

یہ سب تجسس سے والی بال سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور کھیل کے اختتام پر تمام شائقین تالیاں بجا کر اپنے اپنے گھروں کی طرف بڑھتے ہیں۔

بلوچستان کے ضلع کیچ کا گاؤں ناصرآباد جہاں علمی، ادبی اور ثقافتی حوالے سے اپنا ایک مقام پیدا کرچکا ہے وہیں کھیل کے میدان میں بھی پورے ضلعے میں یہاں کے کھلاڑیوں نے اپنا لوہا منوایا ہے۔

والی بال ایک قدیم روایتی کھیل ہے۔ اس وقت مکران میں سے زیادہ شائقین اسی کھیل کے ہیں اور تربت میں پورے سال اس کے ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

ناصرآباد میں یہ کئی دہائیوں سے کھیلا جاتا رہا ہے اور اس کے شائقین میں کسی بھی دور میں کمی نہیں آئی ہے۔

اس سلسلے میں علاقائی سطع پر روایتی کھیلوں کے فروغ کے لیے متحرک  بلوچ کاروان والی بال ناصرآباد کے صدر ممتاز میجر، جو ہمیشہ کھیل کے میدان کو آباد کرنے میں سرگرم رہیے ہیں کا کہنا ہے کہ اس وقت والی بال میں بہت بہتری آئی ہے۔

بلوچ کاروان والی بال ناصرآباد اس وقت ڈسٹرکٹ میں ( ٹاپ ٹن) میں آتی ہے۔ علاقائی سطح پر والی بال کو اس لیے زیادہ پسند کیا جاتا ہے کیوں کہ قدیم زمانہ سے والی بال صف اوّل کے کھیلوں میں آتا تھا۔

ممتاز میجر کے مطابق 1970 کی دہائی میں لوگ جب روزگار کی غرض سے خلیج ممالک میں جاتے تھے تو وہاں یہ کھیل کھیلا جاتا تھا اور ہمارے بڑوں نے اس کھیل کو یہاں تک منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اُن کے مطابق دیگر قومی و بین الاقوامی کھیلوں، جیسا کہ کرکٹ، فٹبال کی دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے مگر اس طرح کے روایتی کھیلوں کی دلچسپی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا ناصرآباد ڈسٹرکٹ ایک بہت بڑی آبادی ہے۔ شام کے وقت ناصرآباد اور محلقہ علاقوں کے لوگ والی بال دیکھنے کے لیے یہاں آجاتے ہیں۔

ان کے مطابق: ’یہاں دوسری سرگرمیاں نہیں اس لیے کھیلوں کو پسند کیا جاتا ہے خاص طور پر والی بال کو اور والی بال کا مستقبل بہت روشن دکھائی دے رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل