کرتارپور راہداری پر بھارتی پروپیگنڈا بدنیتی پر مبنی: پاکستان

بھارتی میڈیا میں ذرائع سے شائع ہونے والی خبروں میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان کرتارپور راہداری کو انٹیلی جنس اور کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

15 نومبر 2019 کو لی گئی اس تصویر میں کرتارپور میں بابا گرونانک کا گردوارہ دیکھا جاسکتا ہے (فوٹو: جویریہ حنا)

پاکستان نے کرتارپور راہداری کو مبینہ طور پر کاروباری ملاقاتوں اور انٹیلی جنس مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈےکو ’من گھڑت‘ اور ’بدنیتی پر مبنی‘ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کردیا ہے۔

چند روز قبل بھارتی میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں، جن میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ’بھارت سے پاکستان آنے والے یاتریوں سے پاکستانی خفیہ ایجنسیاں چالاکی سے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور کرتارپور کوریڈور کو انٹیلی جنس مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘

’ویون نیوز‘ اور ’اے بی پی لائیو‘ میں چھپنے والی رپورٹس میں مزید الزام لگایا گیا کہ ’کرتارپور میں موجود خفیہ ایجنسی کے اہلکار یاتریوں سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘

بھارت نے یہ الزام بھی لگایا کہ کرتارپور راہداری کو کاروباری مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا میں دعویٰ کیا گیا کہ روٹری کلب کے اراکین کا اجلاس حال ہی میں کرتارپور راہداری میں ہوا۔

نئی دہلی کا موقف ہے کہ یہ راہداری صرف یاتریوں کے لیے ہے اور کاروباری ملاقاتوں پر پابندی ہے۔

واضح رہے کہ فروری 2019 سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کے باعث ویزا سروس بند ہے۔ اس دوران صرف انسانی بنیاد پر کچھ میڈیکل ویزے جاری کیے گئے جبکہ کرتارپور راہداری کے لیے ویزا فری ہے جس میں بھارت کے جانب سے یاتری بغیر ویزے کے دستی دستاویز کی انٹری کروا کر پاکستان آ سکتے ہیں، لیکن پاکستان کی جانب سے یاتری اس راہداری سے بھارت نہیں جا سکتے اور اس کے لیے انہیں پہلے بھارتی ویزا حاصل کرنا پڑتا ہے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے عروج کے دنوں میں دو سال تک کرتارپور راہداری بند تھی، جسے گذشتہ برس نومبر میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت کی جانب سے چلائی جانے والی اس مہم کا مقصد بھارت اور دنیا بھر کے سکھ یاتریوں کے لیے پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کے تاریخی اقدام کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی سنگین ناانصافیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور امن کی اس راہداری کو بدنام کرنے کے لیے نئی دہلی کی یہ دانستہ کوششیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو اولین ترجیح دیتا ہے اور پاکستان میں ہر ایک کمیونٹی کے مذہبی اور مقدس مقامات کے تقدس کو یقینی بنایا گیا ہے۔‘

پاکستان میں ہونے والے بیساکھی میلے کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان نے 12 سے 21 اپریل 2022 تک منعقد ہونے والے سالانہ بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے صرف بھارت سے آنے والے دو ہزار سے زائد سکھ یاتریوں کی میزبانی کی ہے اور دنیا بھر کی سکھ برادری مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم اور کاوشوں کو سراہتی آ رہی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان پر انگلی اٹھانے کی بجائے بھارت اپنی مذہبی اقلیتوں، ان کی جانوں اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بامعنی اقدامات کرنے پر توجہ دے۔‘

کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد نومبر 2018 میں رکھا گیا جسے پاکستان نے قلیل مدت میں بابا گرونانک کے 550 جنم دن کے موقع پر مکمل کر کے یاتریوں کے لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت کھول دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان