سری لنکا: معاشی بحران سے تنگ طلبہ کا وزیر اعظم کے گھر کا گھیراؤ

سری لنکا میں یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلبہ نے وزیر اعظم کے گھر کا گھیراؤ کرتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

سات اپریل، 2022 کو مظاہرین کولمبو میں سری لنکن وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں (اے ایف پی)

سری لنکا میں نیورسٹیوں کے ہزاروں طلبہ نے اتوار کو وزیر اعظم مہند راجاپاکسے کے گھر کا گھیراؤ کرتے ہوئے ملک میں بگڑتے ہوئے معاشی بحران کے پیش نظر ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مہینوں سے جاری بجلی کی لوڈشیڈنگ، ریکارڈ افراط زر، خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کی وجہ سے عوامی غم وغصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

1948 میں آزادی کے بعد سے سری لنکا کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔

اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں طلبہ رہنماؤں نے وزیر اعظم راجاپاکسے کی رہائش گاہ کے باہر لگی باڑ اکھاڑ دی۔

اس سے پہلے پولیس نے طلبہ کو کسی دوسری جگہ ہونے والے مظاہروں کا حصہ بننے سے روکنے کے لیے دارالحکومت کولمبو کے اردگرد مختلف سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی دی تھیں۔

ایک دیوار پر کھڑے ہو کر نامعلوم طلبہ رہنما نے کہا کہ ’آپ سڑکیں بند کر سکتے ہیں لیکن جب تک پوری حکومت گھر نہیں چلی جاتی، آپ ہماری جدوجہد کو نہیں روک سکتے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے حکمران اتحاد کے سربراہ راجاپاکسے طلبہ کے گھیراؤ کے وقت گھر پر موجود نہیں تھے اور ہجوم  پرامن طور پر واپس چلا گیا۔

دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے روزانہ ہزاروں مظاہرین صدر گوتابایاراجاپاکسے کے دفتر کے باہر جمع ہوتے ہیں۔

صدر، وزیر اعظم کے چھوٹے بھائی ہیں۔ سری لنکا کے شہری دونوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ملک گیر مظاہروں میں شامل افراد حکومتی عہدے داروں کے دفاتر اور گھر پر دھاوے کی کوشش کر چکے ہیں۔

اس ہفتے پولیس نے مرکزی قصبے رمبوکانا میں سڑک بند کرنے والوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

گذشتے ہفتے شروع ہونے والے مظاہروں میں یہ پہلی ہلاکت تھی۔ کرونا وائرس کی وبا نے سری لنکا میں سیاحت اور غیر ملکی ترسیلات زر کو بری طرح متاثر کیا جس سے ملک نے معاشی تباہی کے اثرات محسوس کرنے شروع کر دیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ضروری درآمدات کے لیے سری لنکا کے پاس مالی وسائل نہیں ہیں جس کی وجہ سے چاول، خشک دودھ، چینی، گندم کے آٹے اور ادویات کی فراہمی میں کمی آئی ہے جب کہ قابو سے باہر ہو جانے والی افراط زر نے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

خدمات فراہم کرنے والے اداروں نے ایندھن خریدنے میں ناکامی کے بعد بجلی کی روزانہ طویل لوڈشیڈنگ شروع کر رکھی ہے جب کہ ہر صبح پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں بنی دکھائی دیتی ہیں کیوں کہ پیٹرول اور مٹی کے تیل کی ترسیل میں کمی آئی ہے۔

سری لنکا کے وزیر خزانہ علی صابری نے، جو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مذاکرات کے لیے واشنگٹن میں ہیں، جمعے کو خبردار کیا تھا کہ ملک میں معاشی بدحالی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا