بھارت کے زیرانتظام کشمیر: کرکٹر عمران ملک کے چرچے

دور حاضر کے عظیم بلے باز وراٹ کوہلی نے دل کھول کر عمران ملک کی تعریف کی ہے وہ کہتے ہیں کہ عمران کی پیس اس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

بھارتی سٹار بلے باز وراٹ کوہلی عمران ملک کی بولنگ کی تعریف کر چکے ہیں (تصویر: عمران ملک فیس بک پیج)

کرکٹ بظاہر ایک مہنگا اور امیر لوگوں کا کھیل ہے جس کے ساز وسامان کا حصول ہر کھلاڑی کے بس کی بات نہیں ہے  یہی وجہ ہےکہ انگلستان کے امرا سے شروع ہونے والا یہ کھیل صدی گزرنے کے بعد بھی امیروں کا ہی مشغلہ ہے لیکن غریب ممالک کے کھلاڑیوں نے کھیل میں تھوڑی سی جدت پیدا کرکے اسے اپنے لیے آسان بنا لیا ہے۔

روایتی سخت چمڑے کی گیند اور انگلش ولو کے بلے کی جگہ کرمچ کی لچکدار گیند اور معمولی لکڑی کے بلے نے اس کھیل کو ان لوگوں کے لیے بھی ممکن بنادیا ہے جن کی مہنگے جوتے خریدنے کی بھی سکت نہیں ہے۔

منچلے نوجوانوں نے گیند میں سختی پیدا کرنے کے لیے اس پر پلاسٹک ٹیپ لپیٹ کر ایک نئی ٹیپ بال کرکٹ شروع کردی۔

اس ٹیپ بال کرکٹ نے کرکٹ کی وہ تکنیک جسے سمجھنے کے لیے بولر اور بلے باز برسوں لگا دیتے تھے منٹوں میں سکھانا شروع کردی۔

ٹیپ بال سے بولنگ کرنے میں بولرز کو قدرتی سوئنگ تو ملتی ہے لیکن اس کے ساتھ گیند ہلکی ہونے کے باعث رفتار بڑھانے کی صلاحیت بھی مل جاتی ہے۔

ٹیپ بال کرکٹ نے برصغیر میں ماضی قریب میں کئی زبردست فاسٹ بولر پیدا کیے ہیں جنہوں نے ٹیپ بال کی رفتار کو کرکٹ کی اصل گیند پر آزمایا تو خاطر خواہ نتیجہ نکلا۔ وہی رفتار اور سوئنگ اور تیزی  نظر آئی جس نے نوجوان کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھادیا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سری نگر میں ایک پھل فروش لڑکے نے وسائل نہ ہوتے ہوئے بھی ٹیپ بال کی رفتار کو ہارڈ بال تک ایسا پہنچایا کہ بھارتی کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

عمران ملک کی بولنگ کی ہر طرف دھاک بیٹھی ہوئی ہے اور ماہرین ان میں ماضی کے عظیم فاسٹ بولر وقار یونس کی جھلک دیکھ رہے ہیں۔

وقار یونس جس طرح سوئنگنگ یارکر کرتے تھے اور وکٹیں اڑاتے تھے اسی طرح عمران ملک بھی اڑا رہے ہیں۔

عمران ملک کی عمر ابھی 22 سال ہی ہے اور محض تین فرسٹ کلاس میچ کھیل سکے ہیں لیکن آئی پی ایل میں اپنی بولنگ سے بہت مشہور ہوچکے ہیں۔

حیدرآباد سن رائزرز کی طرف سے اپنے آئی پی ایل کیریئر کا آغاز کرنے والے عمران نے گذشتہ سال ہی 153 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔ ان کی شاندار بولنگ کے باعث سن رائزرز نے اس سال انہیں باقاعدہ خریدا اور انہوں نے مایوس نہیں کیا۔

انہوں نے اس سال آئی پی ایل میں مسلسل 145 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرکے اپنی دھاک بٹھا دی ہے کیوں کہ بھارت میں اس وقت اتنا تیز رفتار بولر کوئی نہیں ہے اور قومی ٹیم میں شامل بولرز زیادہ تر 130 اور 140 کے درمیان بولنگ کرتے ہیں۔

عمران ملک کشمیر سے آئی پی ایل میں آنے والے چوتھے کرکٹر ہیں لیکن ان سب میں ممتاز ہیں کیوں کہ باقی تین کو کوئی قابل ذکر میچ نہیں مل سکا تھا۔

عمران ملک کے کیریئر کا آغاز تو کشمیر انڈر 19 کی ٹیم سے ہوا تھا تاہم ان کو اصل موقع اس وقت ملا جب سنرائزرز حیدرآباد کو نیٹ بولرز کی ضرورت تھی اور عمران اس میں بولنگ کرنے پہنچے تھے۔ نیٹ بولرز وہ ہوتے ہیں جو ٹیم کا حصہ نہیں ہوتے اور صرف بلے بازوں کو ٹریننگ کراتے ہیں۔

نیٹ پر ان کی بولنگ نے سب کو متاثر کیا ان کی رفتار سب سے زیادہ متاثر کن تھی۔

انہیں آئی پی ایل میں شرکت کا موقع گذشتہ سال اس وقت ملا جب سنرائزرز کے نتارنجن کوویڈ میں مبتلا ہوگئے اور ٹیم کو فاسٹ بولرکی ضرورت تھی۔

بولنگ کوچ نے عمران ملک کی سفارش کی اور یوں کلکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف ان کا کیریئر شروع ہوگیا۔

پہلےمیچ سے ہی ان کی رفتار کے چرچے ہونے لگے۔ ان کی تیز رفتار بولنگ کو دیکھتے ہوئے انڈین بورڈ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جانے والی ٹیم کے نیٹ بولرز میں عمران ملک کو بھی شامل کرلیا جہاں روہت شرما وراٹ کوہلی جیسے بلے باز بہت حیران ہوئے۔

آئی پی ایل کے حالیہ سیشن میں بھی وہ چمک رہے ہیں اپنی تیز رفتار بولنگ سے اس وقت سب سے نمایاں نظر آتے ہیں۔

چند روز قبل رائل چیلنجرز بنگلور کے خلاف میچ میں انہوں نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں صرف 13 رنز دیے اور ایک کھلاڑی بھی آؤٹ کیا۔

اس میچ میں ان کے چار اوورز کی تمام 24 گیندیں 145 سے زیادہ کی رفتار کی تھیں جس نے کمنٹری باکس میں بیٹھے ہوئے میتھیو ہائیڈن، سائم ڈول اور کیون پیٹرسن جیسے نامور کھلاڑیوں کو حیران کردیا۔

آئن بشپ تو ان کی بولنگ میں پرانے زمانے کے ویسٹ انڈین فاسٹ بولرز دیکھ رہے تھے۔

ایک اور وقار یونس

عمران ملک کا بولنگ کا انداز اور وکٹ کے قریب پہنچ کر جمپ کرتے ہوئے گیند کرنا وقار یونس کی طرح ہے۔

بھارتی میڈیا انہیں ایک اور وقار یونس کہہ رہا ہے۔ سنیل گواسکر کہتے ہیں کہ جس رفتار سے وہ گیند کر رہے ہیں پہلے بھی انڈین بولرز کرچکے ہیں لیکن تسلسل کے ساتھ ہر گیند اتنی تیز ایک حیرت انگیز بات ہے۔

سن رائزرز کے کوچ ڈیل اسٹین عمران ملک کی بولنگ پر بہت نازاں ہیں اور انہیں سال کی بہترین دریافت قرار دیتے ہیں۔

وراٹ کوہلی کی بھرپور داد

دور حاضر کے عظیم بلے باز وراٹ کوہلی نے دل کھول کر عمران ملک کی تعریف کی ہے وہ کہتے ہیں کہ عمران کی پیس اس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

جب اس کی تیز رفتار سوئنگنگ یارکر یا باؤنسر آتی ہے تو حقیقت میں سامنا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

عمران ملک کہتے ہیں کہ کوہلی کے یہ الفاظ میرے لیے سرمایہ ہیں وہ کوہلی اور کے ایل راہول کو آؤٹ کرنا چاہتے ہیں۔

عمران ملک جو آج کل بھارتی میڈیا کا عنوان بنے ہوئے ہیں ان کے لیے سب کا متفقہ خیال ہے کہ بھارتی قومی ٹیم میں ان کی شمولیت بس کچھ ہی دنوں کی بات ہے۔

ان کی خطرناک بولنگ اگلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں قابل دید ہوگی جب آسٹریلیا کی تیز ترین پچوں پر وہ بجلیاں کڑکائیں گے۔

حارث رؤف سے موازنہ

بھارتی میڈیا انہیں لاہور قلندرز کے حارث رؤف سے بھی تشبیہ دے رہا ہے۔

حارث بھی ٹیپ بال کرکٹ سے اورانتہائی پسماندہ علاقے سے قلندرز تک پہنچے ہیں اور سپیڈ ہی ان کا ہتھیار ہے۔

حارث بھی یارکر زیادہ کرتے ہیں اور عین اسی طرح عمران ملک بھی کررہے ہیں وہ بھی ہدف بنا کر بولنگ کرتے ہیں جس سے بلے باز کو سنبھلنے کا موقع نہیں مل پاتا ہے۔

بھارتی کرکٹ میں بہت سے مسلمان کرکٹرز آئے ہیں اور کارنامے انجام دیے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بے تہاشا باصلاحیت مسلمان کھلاڑی تعصب کی نذر بھی ہوئے ہیں۔

مسلمان کھلاڑیوں کے لیے اپنی جگہ بنانا بہت مشکل ہوتا ہے اور بن بھی جائے تو عوامی تعصب رکنے نہیں دیتا۔

محمد شامی کے خلاف جس طرح تعصب کی تحریک چلائی گئی اس پر وراٹ کوہلی اور ایشون جیسے کھلاڑی بھی خاموش نہ رہ سکے اور مذمت کی۔

عمران ملک انتہائی باصلاحیت بولر ہیں اور بہت جلد آسمان کرکٹ پر چمکنے والے ہیں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹرز ان کے قصیدے پڑھ رہے ہیں لیکن بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے اور مسلمان ہونا ان کے لیے کسی بھی وقت  ٹیم سے باہر ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔

ایک تعصب زدہ معاشرے میں جہاں مسلمان ہر شعبے میں احساس محرومی کا شکار ہیں وہاں انہیں ٹیم میں مستقل جگہ بنانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ