وزیر اعظم شہباز شریف کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے السلام پیلس میں وزیر اعظم پاکستان کا خیر مقدم کیا، اور سرکاری استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔

وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے  جمعے کی شب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔

پاکستان پرائم منسٹر ہاوس کے ٹوئٹر اکاونٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ملاقات کے دوران تجارتی اور کاروباری تعلقات کو فروغ دینے، سرمایہ کاری کو وسعت دینے اور پاکستان کی افرادی قوت کےلیے مزید مواقع پیدا کرنے سے متعلق امور زیر غور آئے ہیں‘۔

ملاقات کے لیے سعودی رائل پیلس پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے السلام پیلس میں وزیر اعظم پاکستان کا خیر مقدم کیا، اور سرکاری استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔

ملاقات میں دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے سکر یٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) حسین ابراھیم طحہ نے بھی ملاقات کی۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں خطے میں امن و امان کی صورتحال اور اسلامی ممالک کے مابین تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہبازشریف سعودی عرب کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت وفاقی وزرا مفتاح اسماعیل، نوبزادہ شاہ زین بگٹی، مریم اورنگزیب، خواجہ محمدآصف، چوہدری سالک حسین، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، محسن داوڑ اور مولانا طاہر اشرفی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ وفد میں موجود ہیں۔

 وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

جمعے کو عرب نیوز کو ایک تحریری انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو گہری تزویراتی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔‘

 وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ’دونوں ممالک کا خاص رشتہ سات دہائیوں سے ہے۔ اب ہماری دلی خواہش ہے کہ اس رشتے کو ایک گہرے، متنوع اور باہمی طور پر فائدہ مند سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کیا جائے۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت کہ میں اپنے پہلے بیرون ملک دورے پر مملکت سعودی عرب آیا، اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے خصوصی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اب اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کے نئے اور غیر روایتی شعبوں کی تلاش پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان یہ خاص رشتہ سات دہائیوں سے قائم ہے۔‘
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یورپ کی صورتحال پر دنیا کی تشویش کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ماسکو اور کیئف کے درمیان امن مذاکرات جلد دوبارہ شروع ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا: ’جنگ سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ (خطے میں پائیدار امن کے لیے) دشمنی کے فوری خاتمے، مستقل مذاکرات اور مسلسل سفارت کاری کی ضرورت ہے۔ متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق اس تنازع کا ایک سفارتی حل ناگزیر ہے۔‘
اگرچہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں یوکرین پر روسی حملے کی مذمت میں پیش کی جانے والی مختلف قراردادوں کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تاہم شہباز شریف نے کہا کہ وہ ’متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد نے یوکرین کے عوام کے لیے امدادی امداد پر مشتمل دو C-130 طیارے روانہ کیے ہیں اور پاکستان یکجہتی کے اظہار کے طور پر مزید امدادی سامان بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔
ان کے بقول: ’یہ تنازع کسی کے مفاد میں نہیں تھا خاص طور پر ترقی پذیر دنیا کے لیے۔‘

وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ مکمل کر کے ایک روزہ سرکاری دورے پر جدہ سے دبئی روانہ ہوگئے ہیں۔

وزیر اعظم کی متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر اور ابو ظہبی کے ولی عہد الشيخ محمد بن زايد آل نہيان سے آج رات ملاقات ہوگی۔

ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا