اسلام آباد میں پاکستان فوج کے حق میں پوسٹرز آویزاں

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ کسی شہری نے رابطہ کر کے درخواست دی تھی کہ وہ ’پاکستان کی محبت میں بینر لگوانا چاہتے ہیں۔‘

یکم مئی، 2022 کو اسلام آباد کی ایک سڑک پر پاکستان فوج کے حق میں پوسٹر آویزاں نظر آ رہا ہے (فہد عزیز/ انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں پر پاکستان فوج کے حق میں پوسٹرز دکھائی دے رہے ہیں جن پر ’پاکستان فوج آئین کی محافظ‘ اور ’پاکستان فوج کے سالار و سپاہی کو سلام‘ لکھا ہے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے بتایا کہ باقاعدہ اجازت اور فیس کی ادائیگی کے بعد پوسٹر لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔ 

عرفان میمن نے مزید بتایا کہ اسلام آباد کی شاہراہوں پر اشتہار یا پوسٹر لگانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے میونسپل کارپوریشن میں درخواست دی جاتی ہے جس کے بعد انتظامیہ پوسٹر/اشتہار کا جائزہ لیتی ہے کہ کہیں اس پر ملک مخالف یا متنازع مواد تو نہیں۔ ’منظوری اور فیس کی ادائیگی کے بعد اجازت دے دی جاتی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کسی شہری نے رابطہ کر کے درخواست دی کہ وہ ’پاکستان کی محبت میں بینر لگوانا چاہتے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دفتر چھٹیوں کی وجہ سے بند ہے لہذا ان کے پاس اس درخواست گزار کی مزید تفصیل نہیں ہے۔

ماضی میں بھی اسلام آباد اور راولپنڈی میں اس طرح کے بینر نظر آتے رہے ہیں۔

سابق آرمی چیف راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے پہلے ’محبان وطن‘ کی جانب سے ’شکریہ راحیل شریف‘ جبکہ ریٹائرمنٹ کے وقت ’جانے کی باتیں جانے دو‘ اور 'خدا کے لیے اب تو آ جاؤ' جسے پوسٹرز دیکھنے کو ملے۔

جولائی 2016 میں اس وقت کی حکومت نے ملک کے مختلف شہروں میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے حق میں بینرز آویزاں کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

اس وقت مقدمہ لوگوں کو حکومت وقت کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کی دفعات کے تحت ضابطہ فوجداری کی دفعہ 120 بی، 124 اے اور 505 کے تحت درج کیا گیا تھا۔ پوسٹرز میں جنرل راحیل سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ بینر ایک نئی جماعت ’موو آن پاکستان‘ نے لگائے تھے۔

سابق حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد جب پاکستان فوج نے ملکی سیاست میں کسی بھی قسم کا کردار ادا کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج سیاسی معاملات میں غیر جانبدار ہے تو سوشل میڈیا پر ایک حلقے نے اس پر شدید تنقید کی تھی۔

اس کے علاوہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹر پر قابل اعتراض ٹرینڈز بھی چلائے گئے جس کے بعد ایف آئی اے نے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے سوشل میڈیا پر اس مہم سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

2018 میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہونے اور تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد ن لیگ کی قیادت اور کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اُس وقت بھی پاکستان آرمی کے حق میں بینر آویزاں ہوئے تھے۔

اس اشتہاری مہم کے علاوہ دو روز قبل پارلیمنٹ کے ملازمین نے شاہرہ دستور پر پاکستان فوج کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان