جھوٹ پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرسکتا: امریکہ

عمران خان کے الزامات سے متعلق سوال پر نیڈ پرائس نے کہا امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کی راہ میں کسی پروپیگنڈا، غلط معلومات، افواہوں اور جھوٹ کو نہیں آنے دے گا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس (تصویر: یو ایس سٹیٹ ڈپارٹمنٹ یوٹیوب چینل)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کی راہ میں کسی پروپیگینڈا، غلط معلومات، افواہوں اور جھوٹ کو نہیں آنے دے گا۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران اس سوال کے جواب میں کہی کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اب بھی اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکہ پر لگا رہے ہیں اور امریکہ مخالف مہم جاری رکھے ہوئے تو کیا ان کی اس مہم سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی فرق پڑے گا یا ایسا نہیں ہوگا؟

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

نیڈ پرائس سے ایک اور سوال کیا گیا جس میں پوچھا گیا کہ فوڈ سکیورٹی سمٹ میں شرکت کے لیے آنے والے نوجوان پاکستانی وزیر خارجہ کی امریکی ہم منصب کے ساتھ کیا کوئی ون ٹو ون ملاقات بھی طے ہے، تو نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’فی الحال کسی دوطرفہ ملاقات کی تفصیل ان کے پاس نہیں ہے البتہ وہ یہ کہنا چاہیں گے سیکریٹری بلنکن اور پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان گذشتہ ہفتے بات ہوئی ہے۔ دو ملکوں کے تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے پر وسیع البنیاد دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور آگے لے کر جانے کے بارے میں گفتگو ہوئی۔‘

ان کے مطابق: ’سیکریٹری بلنکن نے افغانستان میں استحکام اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے معاشی تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیات، توانائی، صحت اور تعلیم جیسے موضوعات بھی زیر غور آئے۔‘

نیڈ پرائس نے بتایا کہ دراصل یہ وسیع موضوعات پر مبنی گفتگو تھی جو کہ تعارفی گفتگو بھی کہی جا سکتی ہے۔

نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان کے حوالے سے ایک اور سوال کیا گیا کہ پاکستانی خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ امریکہ میں موجود ہیں تو کیا ان کی سیکریٹری بلنکن یا محکمہ خارجہ کے دیگر حکام سے ملاقات متوقع ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو پاکستانی حکام سے رجوع کرنے کو کہوں گا تاکہ وہ آپ کو ان کے شیڈول کے بارے میں بتا سکیں۔ البتہ میں ان کی سیکریٹری بلنکن سے ملاقات کے بارے میں آگاہ نہیں ہوں۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں ایک خط دکھا کر عوام کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دھمکی آمیز خط انہیں امریکہ کی جانب سے موصول ہوا ہے جس میں ان کی حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی مراسلہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ تھا۔

مراسلے کے بارے میں عمران خان نے بتایا تھا کہ امریکی اہلکار نے دھمکی دی کہ اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر کامیاب ہوئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مراسلے میں پاکستان کے خفیہ کوڈ ہیں جس کی وجہ سے وہ چاہتے ہوئے بھی عوام کے ساتھ اسے شیئر نہیں کر سکتے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ امریکہ حزب مخالف کی حکومت لانے کی کوشش اس لیے کر رہا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے وہ لوگ پیسے کی خاطر کچھ بھی کریں گے چوں کہ اپوزیشن رہنما کہہ چکے ہیں کہ مقروض ملک کو غلامی کرنا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ مخالف نہیں ہیں بلکہ ایسی آزاد خارجہ پالیسی لانا چاہتے ہیں جس سے صرف ایک فریق کو فائدہ نہ ہو بلکہ دونوں کو فائدہ ہو۔

ملک میں وزیر اعظم کے خلاف کامیاب ہونے والی پہلی تحریک عدم اعتماد میں اقتدار کھو دینے والے عمران خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ امریکہ سے پیسے لے کر حزب اختلاف نے ان کی حکومت ختم کی ہے جو کہ ایک سازش ہے اور اس کا حصہ پاکستانی سیاست دان بنے ہیں۔

تاہم بعد میں عمران خان اور ان کی جماعت کے دیگر رہنما یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے خلاف نہیں ہیں البتہ وہ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ