فلسطین کی وزارت صحت اور الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں نشریاتی ادارے کی خاتون صحافی کو مبینہ طور پر اسرائیلی فورسز نے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق شیرین ابو عاقلہ شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے پناہ گزین کیمپوں پر مارے جانے والے چھاپوں کی کوریج کر رہی تھیں۔
خلیجی ملک قطر کی نائب وزیر خارجہ للواہ الخاطر نے بدھ کو الجزیرہ کی صحافی کی مبینہ طور پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاکت کی مذمت کی ہے۔
نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو ’چہرے پر گولیاں‘ ماری گئیں جبکہ وہ جیکٹ پہنے تھیں جس پر پریس لکھا تھا۔
جريمة نكراء تضاف إلى السجل البشع للاحتلال الإسرائيلي إذ قتلوا الصحفية #شيرين_ابو_عاقلة برصاصة في الوجه وهي ترتدي سترة الصحافة وتوثق إرهابهم للمدنيين.
— لولوة الخاطر Lolwah Alkhater (@Lolwah_Alkhater) May 11, 2022
كلنا تعلقنا بشيرين صوت فلسطين الحر، بهذا الوجه الواثق حتى في أحلك الظروف التي يرتعد فيها الكماة، تقبلها الله وتعازينا لأسرتها. pic.twitter.com/1EcyteYg7K
الجزیرہ ٹی وی اور فلسطینی وزارت صحت نے شیرین ابو عاقلہ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جو الجزیرہ ٹی وی کے عربی چینل کی نامور صحافی تھیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ صحافی کو اسرائیلی فوج کی گولی لگی تھی۔ واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شیرین ابو عاقلہ نیلے رنگ کی جیکٹ پہنے ہوئے تھیں جس پر واضح طور پر ’پریس‘ لکھا ہوا تھا۔
#شيرين_أبو_عاقلة (1971 القدس - 2022 جنين)
— بوابة رام الله الإخبارية (@bawabatramallah) May 11, 2022
The Palestinian Ministry of Health announced the killing of journalist Shireen Abu Aqleh by the Israeli snipers in Jenin Refugee camp #الجزيرة #فلسطين #جنين_تقاوم #جنين pic.twitter.com/quL7yCMKLJ
حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں روزانہ کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شہر جنین میں فورسز پر شدید فائرنگ اور دھماکہ خیر مواد سے حملہ کیا گیا تھا اور انہوں نے جوابی حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس امکان پر بھی غور کرے گی کہ صحافی کو فلسطینی مسلح افراد کی گولی بھی لگا سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک صحافی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’جہاں اسرائیلی حکام یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ فلسطینیوں کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئیں، صحافی علی صمدی جو ان کے ساتھ تھے، نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ فوج نے ان پر فائرنگ کی، اور ان کے قریب کوئی مسلح فلسطینی نہیں تھا۔‘
While Israeli officials are claiming that Al Jazeera journalist Shireen Abu Akleh was killed by Palestinian gunfire, journalist Ali Samudi that was next to her said to local media that the army opened fire towards them, and that there were no Palestinian gunmen near them. pic.twitter.com/6P1BRyIGB1
— Oren Ziv (@OrenZiv_) May 11, 2022