ہٹلر سے متعلق روسی وزیرخارجہ کے بیان پر اسرائیل کی تنقید

اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی روس کے وزیرخارجہ سرگے لاوروف کے اس’جھوٹ‘ کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے’یہودیوں پر اپنے ہی خلاف کیے گئے تاریخ کے سب سے بھیانک جرم کا الزام لگایا۔‘

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لاپید نے ان تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ناقابل معافی اور مکروہ بیان کے ساتھ ساتھ ایک خوفناک تاریخی غلطی‘ ہے(تصاویر: اے ایف پی)

اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لاپید نے پیر کو اپنے روسی ہم منصب سرگے لاوروف کو یہ بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ ایڈولف ہٹلر ’یہودی نسل‘ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ماسکو کے سفیر کو’وضاحت‘ کے لیے طلب کیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے اسرائیل نے  دونوں فریقوں کے درمیان اپنی پالیسی متوازن رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن سرگے لاوروف کی جانب سے اطالوی چینل پر تبصرے کی وجہ سے اسرائیل میں غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔

اس سے قبل ماسکو یہ بھی کہہ چکا ہے کہ وہ یوکرین کو ’ غیر مسلح‘ اور ’ڈی نازیفائی‘ کرنا چاہتا ہے۔

سرگے لاوروف نے اتوار کو جاری ہونے والے ایک انٹرویو میں اطالوی آؤٹ لیٹ میڈیا ریٹ 4 چینل سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرین کے صدر وولود ی میر زیلنسکی’اس بات کی دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر وہ خود یہودی ہیں تو ان کے پاس کس قسم کا نازی ازم ہوسکتا ہے۔‘

روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کے گئے سکرپٹ کے مطابق سرگے لاوروف نے پھر مزید کہا:’میں غلط ہو سکتا ہوں لیکن ہٹلر میں بھی یہودی خون تھا۔‘

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لاپید نے ان تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ناقابل معافی اور مکروہ بیان کے ساتھ ساتھ ایک خوفناک تاریخی غلطی‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ میں یہودیوں نے خود کو قتل نہیں کیا۔ ’ یہودیوں پر یہود دشمنی کا الزام لگانا یہودیوں کے خلاف نسل پرستی کا سب سے نچلا درجہ ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں روسی سفیر کو ’وضاحتی ملاقات‘ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی روس کے وزیرخارجہ سرگے لاوروف کے اس’جھوٹ‘ کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے’یہودیوں پر اپنے ہی خلاف کیے گئے تاریخ کے سب سے بھیانک جرم کا الزام لگایا۔‘

نفتالی بینیٹ ایک بیان میں کہا کہ:’ہمارے زمانے میں کوئی بھی جنگ ہولوکاسٹ کی طرح نہیں ہے اور نہ ہی کسی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ ہے، یہودیوں کے ہولوکاسٹ کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔‘

اسرائیل میں عالمی ہولوکاسٹ یادگاری مرکز یاد واشم کے ڈائریکٹر دانی دیان نے بھی سرگے لاوروف کے بیانات کو’بے بنیاد، فریب،خطرناک اور قابل مذمت تبصرہ‘ قرار دیا ہے۔

’کوئی الفاظ نہیں‘

یوکرین کے صدر وولود ی میر زیلنسکی ، جن کو خود یوکرین میں روسی جارحیت کا موازنہ ہولوکاسٹ سے کرنے پر کچھ اسرائیلی حکام کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، نے منگل کو اپنے خطاب میں سرگے لاوروف کے تبصروں پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ:’ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ روس کا اعلیٰ سفارت کار نازی جرائم کا ذمہ دار یہودیوں کو قرار دے رہا ہے۔ کوئی الفاظ نہیں۔‘

وولودی میر زیلنسکی اس سے قبل اسرائیل سے مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ روس کے خلاف یوکرین کی حمایت کرتے ہوئے کسی ایک کا ’انتخاب‘  کرے اور وہ اس یہودی ریاست سے ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے یوکرینی امدادی کارکنوں کو ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکیٹس فراہم کی ہیں لیکن حال ہی میں انہوں نے اس ملک کو ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے بالخصوص حملے کے بعد ایک محتاط سفارتی لائن اختیار کرتے ہوئے ماسکو اور کیئف دونوں کے ساتھ اسرائیل کے مضبوط تعلقات پر زور دیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی شمالی سرحد کے پار روس کے ساتھ سکیورٹی تعاون کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے جس کے فوجی دستے شام میں موجود ہیں۔

وولودی میر زیلنسکی نے منگل کو اپنے خطاب میں کہا:’سوال یہ ہے کہ کیا روس کے نئے مؤقف کو جانتے ہوئے اسرائیلی سفیر ماسکو  میں رہیں گے؟‘

’کیا روس کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق رہیں گے؟ کیونکہ (سرگے لاوروف کے بیانات) حادثاتی نہیں ہیں۔‘

یوکرین کے وزیر خارجہ دمیتری کلیبا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سرگے لاوروف کے بیانات’روسی اشرافیہ کی یہود دشمنی کی گہرائی‘ کو واضح کرتے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ: ’ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کا روس دوسری قوموں کے خلاف نفرت سے بھرا ہوا ہے۔‘

یوکرین کی بین الاقوامی حمایت کی قیادت کرنے والے امریکہ نے کیئف کویہود دشمنی کے خلاف ’قابل قدر شراکت دار‘ قرار دیا ہے۔

یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے متعلق وزارت خارجہ کے ایلچی کے دفتر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ:’ یہودی صدر اور اپنے ہم وطنوں کے ساتھ امن سے رہنے والے یہودیوں کے ملک یوکرین میں 'ڈی نازیفیکیشن' کا جھوٹ بے بنیاد اور ظالمانہ طور پر پریشان کن ہے۔‘

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس بارے میں ٹویٹ کیا کہ:’دنیا پر یہ لازم ہے کہ وہ اس طرح کی گھٹیا، خطرناک بیان بازی کے خلاف آواز اٹھائے اور روس کے ناپاک حملے کے خلاف یوکرینی شراکت داروں کی حمایت کرے۔‘

برلن میں جرمن حکومت کے ترجمان سٹیفن ہیبیسٹریٹ نے صحافیوں سے کہا:’میں سمجھتا ہوں کہ وزیر خارجہ سرگے لاوروف کی جانب سے یہاں پھیلائے جانے والے روسی پروپیگنڈے پر کسی تبصرے کی ضرورت نہیں ہے- یہ بے ہودہ ہے۔‘

اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراغی نے سرگے لاوروف کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’واقعی بے ہودہ‘ قرار دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا