پاسداران انقلاب کا ’صہیونیوں‘ پر ایرانی کرنل کے قتل کا الزام

پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا ہے کہ کرنل کو ’بدترین لوگوں، صہیونیوں نے مارا۔ خدا نے چاہا تو ہم اس موت کا بدلہ لیں گے۔‘

پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی 25 نومبر 2019 کو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ نے رواں ماہ تہران میں کرنل کو قتل کرنے کا الزام ’صہیونیوں‘ پر لگایا ہے۔

50 سالہ کرنل حسن سید خدائی کو 22 جولائی کو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے تہران میں واقع ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق انہیں پانچ گولیاں لگی تھیں۔

پاسداران انقلاب کی نیوز ویب سائٹ سپاہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ایران فورس کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ کرنل کو ’بدترین لوگوں، صہیونیوں نے مارا۔ خدا نے چاہا تو ہم اس موت کا بدلہ لیں گے۔‘

تاہم انہوں نے’صہیونی حکومت‘ کے الفاظ استعمال نہیں کیے جو عام طور پر ایران اپنے بدترین دشمن کے بارے میں براہ راست حوالے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

اس سے قبل ایران نے کرنل کو قتل کرنے کا الزام ’عالمی تکبر سے وابستہ عناصر‘ پر لگایا تھا۔ یہ وہ اصطلاح ہے جو ایران امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے استعمال کرتا ہے جن میں اسرائیل بھی شامل ہے۔

جنرل سلامی کا مزید کہنا تھا کہ ’دشمن وائٹ ہاؤس اور تل ابیب کے قلب سے کچھ مہینوں اور سالوں سے دروازہ، دروازہ اور گلی، گلی کرنل کا پیچھا کر رہا تھا تاکہ انہیں قتل کیا جا سکے۔‘

امریکی اخبار نے گذشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل نے امریکہ کو بتایا تھا کہ خدائی کو مارنے میں یہودی ریاست کا ہاتھ ہے۔ امریکی اخبار نے ’اس رابطے کے بارے میں بریف کیے جانے والے گمنام خفیہ اہلکار‘ کا حوالہ دیا۔

نومبر 2020 میں ایران کے چوٹی کے ایٹمی سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد سے ایران کی سرزمین پر کرنل کا قتل بڑی کارروائی ہے۔

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے خدائی کو قدس فورس کا رکن بتایا ہے۔ قدس فورس پاسداران انقلاب کا ایلیٹ یونٹ ہے جو بیرون ملک آپریشنز کا انچارج ہے۔

ایرانی فوج کی نظریاتی شاخ پاسداران انقلاب نے خدائی کو ’مقدس مقام کا محافظ‘ قرار دیا ہے۔ یہ اصطلاح ان لوگوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو شام یا ایران میں کام کرتے ہیں۔

منگل کو ہزاروں نے کرنل خدائی کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔ انہیں جنوبی تہران میں واقع بہشت زہرا قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا