بجلی کی قیمت میں ابھی اضافہ نہیں ہو رہا: وفاقی وزیر توانائی

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ توانائی کے جامع منصوبے میں درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی گھروں کی ٹیکنالوجی تبدیل کی جائے تاکہ وہ داخلی طور پر پیدا ہونے والے تھر کے کوئلے کو استعمال میں لا سکیں

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (تصویر: پی ٹی وی سکین گریب)

پاکستان کے وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ تک بجلی کی قیمت بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے اور اگر وزیراعظم مطلوبہ مالیات اور وسائل فراہم کردیں تو آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ صفر ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد میں پیر کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے پاس ضرورت کے مطابق بجلی بنانے کی اہلیت بھرپور انداز میں موجود ہے لیکن پاکستان کا مالیاتی بحران توانائی کے بحران کی اصل وجہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بھر پور کوششین کر رہی جس کے نتیجے میں پانچ ہزار 820 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی بند صلاحیت جو ’عذاب عمرانی‘ سے وراثت میں ملی تھی وہ اب تمام کی تمام فنکشنل ہوگئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بجلی بنانے کی صلاحیت کی کمی نہیں ہے بس مہنگے ایندھن کا بحران ہے جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں کمی آرہی ہے۔

’اگر بین الاقوامی حالات بہتر ہوتے ہیں یا ایندھن کی قیمت میں کمی آتی ہے یا پاکستان کے فننانسز میں بہتری آکر پاور ڈویژن کو وہ وسائل فراہم کیے جا سکتے ہیں جن کی اسے ضرورت ہے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ فوری طور پر صفر ہو سکتی ہے۔‘

بجلی کی قیمت میں اضافے پر کیے جانے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’قیمت پر اس سال کے آغاز سے تین انداز میں اثرات مرتب ہوئے ہیں جس میں تیل اور گیس کے تو پہلے سے ہی مہنگے ہورہے تھے لیکن تازہ ترین جو مسئلہ درپیش ہے اس میں کوئلے کی قیمت میں چار گنا اضافہ ہوا ہے پچھلے پانچ میں روس یوکرین جنگ کی وجہ سے۔

خرم دستگیر خان کے مطابق تو کوئلے سے بجلی بنانے والے ہمارے پلانٹس جس سے سب سے سستی بجلی بنتی تھی ان کو بھی کوئلے کی درآمد کے بحران کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ توانائی کے جامع منصوبے میں درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی گھروں کی ٹیکنالوجی تبدیل کی جائے تاکہ وہ داخلی طور پر پیدا ہونے والے تھر کے کوئلے کو استعمال میں لا سکیں اور بیلنس آف پیمنٹ میں بہتری لائی جا سکے۔

’جولائی میں جب ری بیسنگ ہوگی تو ہم دوبارہ آپ کے پاس آکر تمام اقدامات کی تفصیل بیان کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بجلی کی قیمت میں پانچ روپے تک دی جانے والی رعایت تا حال دی جا رہی ہے البتہ جب جولائی میں ’ری بیسنگ‘ کی جائے گی تو اس میں ردوبدل ہو سکی ہے۔

’پاکستان کے پاس 26 ہزار میگاواٹ بجلی قابل استعمال ہے جبکہ اس سے زیادہ کے اعدادوشمار ’نان افشینٹ‘ ہیں۔‘

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ ’تریمو کے مقام پر لگایا جانے والے آر این ایل جی پلانٹ عنقریب کام کرنے لگے گا۔ کیوں کہ وہ مسلم لیگ ن کے دور کا منصوبہ تھا تو اس کو گذشتہ حکومت نے ٹیسٹنگ کے لیے گیس ہی نہیں دی تھی۔ اب وہ کام کرنے لگ جائے گا۔‘

ان کے مطابق: ’کروٹ ہائڈل پاور پراجیکٹ ہے جو اگلے ماہ 720 میگا واٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دے گا۔ وزیراعظم جس نئے توانائی کے منصوبے کا اعلان کریں اس میں سارا فوکس سولر اور کوئلے پر ہوگا۔‘

انہوں نے بتایا کہ پیر کی دوپہر تک پاکستان میں بجلی کا پرائمری شارٹ فال دو ہزار 275 میگا واٹ تھا جبکہ توانائی کی پیداوار 18 ہزار 844 میگا واٹ تھی۔

شارٹ فال میں اصافہ میلم جہلم کی ٹرانسمیشم لائن میں خرابی تھی۔

خرم دستگر کے مطابق: ’توانائی کے سیکٹر میں گردشی گرضے میں ایک ہزار 400 ارب کا اضافہ ہوا ہے گذشتہ چار سالوں میں۔ لوڈ مینیجمنٹ کے لیے لوڈ شیڈنگ کرنی پڑ رہی ہے اور بہت جلد توانائی کے سیکٹر میں بھر منصوبہ بندی کررہے ہیں۔‘

’فوری طور پر پاکستان کی توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے سولر سے بجلی پیدا کرنے پر انحصار ہوگا تاکہ پیرونی ممالک سے ایندھن درآمد کرنے سے جان چھوٹ جائے۔‘

وفاقی وزیر کے مطابق صارفین کی تکلیف کا احساس ہے جسے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بجلی کی ترسیل کے اداروں کو کہا ہوا ہے کہ ہر 300 صارفین پر ایک اہلکار تعینات کریں جو ان کی شکایات کا ازالہ کر سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت