امریکہ سے معاہدے کے بعد پاکستان کا تیل صاف کرنے والا سب سے بڑا کارخانہ سنرجی پہلی مرتبہ کثیر ملکی توانائی کمپنی ویٹول کے ذریعے اکتوبر میں 10 لاکھ بیرل امریکی تیل درآمد کرے گا۔
اس بات کی تصدیق جمعہ کو کمپنی کے نائب چیئرمین اسامہ قریشی نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کی۔
پاکستان پہلی مرتبہ امریکی خام تیل درآمد کر رہا ہے جو حالیہ تاریخی تجارتی معاہدے کے بعد ممکن ہوا۔ یہ معاہدہ کئی ماہ کی بات چیت کے بعد عمل میں آیا۔
بات چیت کا آغاز اپریل میں اس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے درآمدات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کے حوالے سے جمعرات کو کہا تھا کہ ’پاکستان اور امریکہ تیل کے بڑے ذخائر بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم اب ایسی کمپنی کی تلاش کر رہے ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے۔‘
پاکستان کے تیل صاف کرنے والے سب سے بڑے کارخانہ سنرجی کے نائب چیئرمین اسامہ قریشی نے کہا ہے کہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کا لائٹ خام تیل رواں ماہ ہیوسٹن سے لوڈ ہو گا اور اکتوبر کے دوسرے حصے میں کراچی پہنچنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے اور ویٹول کے درمیان طے پانے والے امبریلا ٹرم معاہدے کے تحت ایک آزمائشی سپاٹ کارگو ہے۔ اگر یہ معاشی طور پر فائدہ مند اور دستیاب رہا تو ہم ہر ماہ کم از کم ایک کارگو درآمد کر سکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ شپمنٹ دوبارہ فروخت کرنے کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں ٹیرف کے اعلان کے بعد پاکستان کی وزارت خزانہ اور وزارت پیٹرولیم نے مقامی ریفائنریوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ امریکی خام تیل درآمد کرنے کے امکانات تلاش کریں۔
ویٹول سے دفتری اوقات کے بعد اس ضمن میں تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن فوری جواب موصول نہیں ہوا۔
جمعرات کو پاکستان نے اپنی سب سے بڑی برآمدی منڈی امریکہ کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ جمعرات ہی کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکہ پاکستان سے درآمدات پر 19 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین کے اہم اتحادی پاکستان نے حالیہ دنوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بہتر کیے۔ پاکستان نے حال ہی میں انڈیا کے ساتھ کشیدگی ختم کرانے میں امریکی سفارتی کوششوں کی تعریف کی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا۔
پاکستان کی درآمدات میں سب سے بڑا حصہ تیل کا ہے۔ 30 جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان نے 11 ارب 30 کروڑ ڈالر کا تیل درآمد کیا جو ملکی کُل درآمدات کا تقریباً پانچواں حصہ بنتا ہے۔
اس درآمدی معاہدے سے پاکستان خام تیل کی خریداری میں تنوع لا سکے گا اور مشرق وسطیٰ کے سپلائرز پر انحصار کم ہو گا، جو اس وقت پاکستان کو تقریباً تمام تیل درآمدات فراہم کرتے ہیں۔
اسامہ قریشی نے کہا کہ ’خام تیل کو صاف کرنے پر حاصل ہونے والا مجموعی منافع خلیجی تیل کی سطح کے برابر ہے اور اسے ریفائنری میں استعمال کے لیے کسی قسم کی اضافی بلینڈنگ یا تبدیلی کی ضرورت نہیں۔‘
سنرجی کو روزانہ ایک لاکھ 56 ہزار بیرل خام تیل صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور کراچی کے قریب ملک کی واحد ’سنگل پوائنٹ مورنگ‘ ٹرمینل چلاتی ہے جس کے ذریعے بڑے ٹینکرز کو سنبھالا کیا جا سکتا ہے۔ یہ صلاحیت پاکستان میں کسی اور ریفائنری کے پاس نہیں۔
اسامہ قریشی نے کہا کہ کمپنی اگلے پانچ سے چھ برسوں کے دوران ایک اور آف شور ٹرمینل نصب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ بڑے جہاز یا زیادہ تعداد میں کارگو لائے جا سکیں اور ساتھ ہی ریفائنری کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔
کمپنی اس وقت اپنی استعداد کے صرف 30 سے 35 فیصد پر کام کر رہی ہے، جس کی وجہ ملک میں تیل مصنوعات کی طلب میں سست روی ہے۔ تاہم کمپنی تیل کی مصنوعات کی طلب بڑھنے کے حوالے سے پرامید ہے۔
اسامہ قریشی کے مطابق: ’ہم توقع کر رہے ہیں کہ جیسے ہی داخلی طلب بڑھے گی اور درآمد شدہ ایندھن کے مقابلے میں مقامی پیداوار کو ترجیح دی جائے گی، ہماری ریفائنری کی پیداواری استعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔‘
بدھ کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر اس جنوبی ایشیائی ملک کے وسیع پیمانے پر موجود تیل کے ذخائر کو ترقی دینے میں تعاون کرے گا، تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔