پاکستان کے ایوان بالا یا سینیٹ کے جمعرات کو اجلاس کے موقع پر حکومتی ارکان نے سابق وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر شدید احتجاج کیا جس میں انہوں نے موجود معاشی صورت حال کو اسٹیبلشمنٹ اور ملک کے لیے مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو ملک کے تین حصے ہو سکتے ہیں اور فوج تباہ ہو جائے گی۔‘
ایک نجی ٹی وی کو گذشتہ روز دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ اصل میں پاکستان کا مسئلہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ ہے، اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں یہ بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی کیونکہ ملک دیوالیہ ہوگا۔‘
عمران خان کے اس بیان پر آج سینیٹ اجلاس میں حکومتی بینچوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے عمران خان کو ’بائی پولر‘ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر اپوزیشن ارکان نے بھی شدید احتجاج کیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گذشتہ شب یہ بیان سامنے آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سمیت کئی حکومتی رہنما اس بیان کی مذمت کر چکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’جب میں ترکی میں معاہدوں پر دستخط کر رہا ہوں، عمران خان ملک کے خلاف کھلی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اگر یہ بات ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت درکار ہے کہ وہ عوامی عہدہ رکھنے کے اہل نہیں تو ان کا انٹرویو ہی کافی ہے۔ اپنی سیاست کریں لیکن پاکستان کی تقسیم کی بات نہ کریں اور اپنی حد پار نہ کریں۔
While I am in Turkey inking agreements, Imran Niazi is making naked threats against the country. If at all any proof was needed that Niazi is unfit for public office, his latest interview suffices. Do your politics but don't dare to cross limits & talk about division of Pakistan.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 2, 2022
سابق وزیراعظم کے بیان پر حکومتی ردعمل کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’عمران خان بہت پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری فوج سب سے اہم ہے۔ کوشش فوج کو کمزور کرنے کی ہے۔ اگر فوج کمزور ہوگئی تو شام، عراق اور صومالیہ کی طرح ہماری تباہی کر دی جائے گی۔ معیشت تباہ کر دی جائے تو فوج کہاں سے چلانی ہے؟ مضبوط فوج نہیں تو ایٹمی اثاثے کس نے رکھنے دینے ہیں؟‘
ساتھ ہی انہوں نے سوال پوچھا کہ اس حوالے سے نیا واویلا کیوں کیا جا رہا ہے؟
عمران خان بہت پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری فوج سب سے اہم ہے۔کوشش فوج کو کمزور کرنے کی ہے۔اگر فوج کمزور ہوگئی تو شام عراق صومالیہ کی طرح ہماری تباہی کر دی جائے گی۔معیشت تباہ کر دی جائے تو فوج کہاں سے چلانی ہے؟مضبوط فوج نہیں تو ایٹمی اثاثے کس نے رکھنے دینے ہیں؟
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) June 2, 2022
نیا واویلا کیوں ہے؟
وزیراعظم شہباز شریف سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری بھی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے اس بیان پر اپنا ردعمل دے چکے ہیں۔
اپنے بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا: ’کوئی بھی پاکستانی اس ملک کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کرسکتا، یہ زبان ایک پاکستانی کی نہیں بلکہ مودی کی زبان ہے۔‘
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا: ’دنیا میں اقتدار ہی سب کچھ نہیں ہوتا، بہادر بنو اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر سیاست کرنا اب سیکھ لو۔‘
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’اس ملک کے تین ٹکڑے کرنے کی خواہش ہمارے اور ہماری نسلوں کے جیتے جی نہیں ہوسکتی۔‘
علاوہ ازیں انہوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو سابق وزیراعظم کے بیان کے خلاف احتجاج کرنے کی ہدایت بھی کی۔