صدر پوتن نے یوکرین پر حملہ کر کے ’تاریخی‘ غلطی کی: میکروں

فرانسیسی صدر میکروں نے کہا کہ روس کی ’ذلت نہیں ہونی چاہیے تاکہ جس دن لڑائی رک جائے ہم سفارتی ذرائع سے باہر نکلنے کا راستہ ہموار کر سکیں۔‘

نو دسمبر 2019 کی اس تصویر میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں صدارتی محل آمد پر روسی صدر ولادی میر پوتن کا استقبال کر رہے ہیں(اے ایف پی)

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے جمعے کو کہا کہ ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن نے یوکرین پر حملہ کر کے ایک ’تاریخی اور بنیادی غلطی‘ کا ارتکاب کیا ہے اور اب وہ ’تنہا‘ ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے فرانسیسی میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میرا خیال ہے اور میں نے انہیں (پوتن کو) بتایا کہ انہوں نے اپنے لوگوں، اپنے لیے اور تاریخ کے لیے ایک تاریخی اور بنیادی غلطی کی۔‘

’مجھے لگتا ہے کہ وہ تنہا ہو چکے ہیں۔ خود کو تنہا کر لینا ایک چیز ہے، لیکن اس سے نکلنا ایک مشکل راستہ ہے۔‘

فرانسیسی صدر نے دہرایا کہ روس کی ’ذلت نہیں ہونی چاہیے تاکہ جس دن لڑائی رک جائے ہم سفارتی ذرائع سے باہر نکلنے کا راستہ ہموار کر سکیں۔‘

میکرون نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے کیئف کے دورے کو مسترد نہیں کیا۔

دوسری جانب ایک ایسے وقت پر جب یوکرین میں ماسکو کی کارروائی سے عالمی خوراک کے بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، صدر پوتن نے کہا کہ یوکرین سے اناج برآمد کرنے میں ’کوئی مسئلہ نہیں‘۔

انہوں نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ یہ یوکرین کی بندرگاہوں کے ذریعے، دوسروں کے ذریعے روس کے زیر کنٹرول، یہاں تک کہ وسطی یورپ کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔

پوتن نے مغرب پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین سے اناج کی برآمدات کو روک رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روسی رہنما نے بحیرہ ازوف پر یوکرینی بندرگاہوں ماریوپول اور برڈیانسک کے ذریعے برآمدات کے امکان کا ذکر کیا، جو بحیرہ اسود تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ یہ دونوں روس کے کنٹرول میں ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیئف کے زیر کنٹرول بندرگاہیں، خاص طور پر اوڈیسا کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے زیر کنٹرول بندرگاہوں کے ارد گرد کے پانیوں کو بارودی سرنگوں سے ’صاف‘ کیا جائے۔

پوتن نے کہا کہ روس بدلے میں بحری جہازوں کو محفوظ راستے کی اجازت دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نقل و حمل کے دیگر اختیارات میں رومانیہ، ہنگری یا پولینڈ کے راستے دریائے ڈینیوب شامل ہیں۔

’لیکن سب سے آسان، سب سے آسان، سب سے سستا بیلاروس کے راستے برآمدات ہوں گی، وہاں سے کوئی بالٹک بندرگاہوں، پھر بحیرہ بالٹک اور پھر دنیا میں کہیں بھی جا سکتا ہے۔’

پوتن نے کہا کہ بیلاروس کے راستے کوئی بھی برآمدات ماسکو کے اتحادی منسک کے خلاف مغرب کی طرف سے ’پابندیوں کے خاتمے‘ سے مشروط ہوں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا