بورس جانسن کو بھی اعتماد کے ووٹ کا سامنا

’پارٹی گیٹ‘ سکینڈل کے باعث عوام اور اپنی ہی سیاسی جماعت کا اعتماد کھو دینے والے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن پیر کو اعتماد کے ووٹ کا سامنا کریں گے، جو انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے چھ جون 2022 کو استونیا کی وزیراعظم ملاقات کی (اے ایف پی)

’پارٹی گیٹ‘ سکینڈل کے باعث عوام اور اپنی ہی سیاسی جماعت کا اعتماد کھو دینے والے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن پیر کو اعتماد کے ووٹ کا سامنا کریں گے، جو انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اگر بورس جانسن 359 کنزرویٹو قانون سازوں کے ووٹ حاصل نہیں کرسکتے، تو پارٹی ایک نئے رہنما کا انتخاب کرے گی، جو وزیراعظم بھی بن جائے گا اور اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ موجودہ پارٹی قوانین کے تحت ایک سال تک کسی اور چیلنج کا سامنا نہیں کر سکتے۔

حالیہ دنوں میں بورس جانسن کو بہت سے سیاسی طوفانوں اور سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں خاص طور پر کرونا (کورونا) وائرس لاک ڈاؤن کے دوران سرکاری عمارتوں میں پارٹیوں کا انعقاد بھی شامل ہے۔

وزیراعظم اور ان کے عملے کی جانب سے 2020 اور 2021 میں کرونا لاک ڈاؤن کی بار بار خلاف ورزی نے ملک میں غم و غصے کو ہوا دی تھی، جسے ’پارٹی گیٹ‘ کہا جاتا ہے۔

حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے عہدیدار گراہم بریڈی نے پیر کو اعلان کیا کہ انہیں قانون سازوں کی طرف سے کافی خطوط موصول ہوئے ہیں جس میں جانسن کی قیادت پر ووٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 54 ٹوری قانون سازوں یعنی ایوان نمائندگان میں موجود پارٹی کے 15 فیصد اراکین نے بریڈی کو خط لکھا۔

انہوں نے کہا: ’15فیصد کی حد گزر چکی ہے۔‘

بریڈی نے مزید بتایا کہ ووٹنگ پیر کی شام ایوان نمائندگان میں ہوگی، جس کے فوراً بعد نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔

بورس جانسن کے دفتر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اعتماد کے ووٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔

ڈاؤننگ سٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’آج کی رات مہینوں کی قیاس آرائیوں کو ختم کرنے اور حکومت کے لیے ایک لکیر کھینچ کر آگے بڑھنے کا ایک موقع ہے تاکہ لوگوں کی ترجیحات کو پورا کیا جاسکے۔‘

اعتماد کے ووٹ کی شرائط کیا ہیں؟

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اعتماد کا ووٹ صرف اس وقت لیا جا سکتا ہے جب کنزرویٹو پارلیمانی پارٹی کے 15 فیصد اراکین کی جانب سے اس کی درخواست کی جائے یعنی ایوان میں موجود 54 قانون ساز۔

ان اراکین کو کنزرویٹو بیک بینچرز کی 1922 کی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے رکن، یعنی وہ قانون ساز جو کوئی وزارتی عہدہ نہیں رکھتا، کو خطوط جمع کروانے ہوں گے۔

اس وقت اس کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی ہیں۔

قواعد کے مطابق یہ عمل تیزی سے ہونا چاہیے اور گراہم بریڈی نے کہا ہے کہ انہوں نے اور وزیراعظم بورس جانسن دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پیر کو ووٹ کے انعقاد کا صحیح وقت ہے۔

کنزرویٹو پارٹی کے قانون ساز بورس جانسن کی قسمت کا فیصلہ خفیہ رائے شماری کے ذریعے کریں گے، جو  پاکستانی وقت کے مطابق آج رات 10 سے 12 بجے کے درمیان پارلیمانی کمیٹی روم میں ہوگی۔

گراہم بریڈی نے کہا کہ ووٹوں کی فوری طور پر گنتی کی جائے گی اور اس کے بعد اعلان کیا جائے گا۔

اگر بورس جانسن جیت جاتے ہیں، یعنی ڈالے گئے ووٹوں کے نصف سے زائد حاصل کرتے ہیں تو ایک سال کے لیے انہیں دوبارہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم ٹوری پارٹی اپنے اندرونی قوانین میں تبدیلی کر سکتی ہے۔

تقریباً 359 کنزرویٹو قانون ساز ووٹ دینے کے اہل ہیں، یعنی بورس کا اپنی مسلسل قیادت کی حمایت کے لیے 180 کی ضرورت ہے۔

تاہم کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ اگر بورس جانسن کی جیت صرف ایک چھوٹے فرق سے ہوتی ہے، تو ان کے اختیارات کو جان لیوا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا