جی ٹوئنٹی اجلاس میں ایوانکا ٹرمپ کا رویہ اتنا ناقابل قبول کیوں؟

خواتین کے مسائل پر بات کرنے کے لیے کسی صدر کی غیر منتخب بیٹی کی بجائے منتخب خواتین رہنما زیادہ بہتر ہیں۔

ایوانکا ٹرمپ اپنے والد ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ جی ٹوئنٹی اجلاس میں شریک ہیں۔ (اے ایف پی)

امریکی ایوان کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹز سے کرسچین لیگارڈ تک سب ہی جاننا چاہتے ہیں کہ جی ٹوئنٹی سمٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا کیا کر رہی تھیں؟

کیا آپ نے فرانسیسی صدارتی محل قصر ایلیزی کی جانب سے جاری کی جانے والی دردناک ویڈیو ابھی تک نہیں دیکھی جس میں دختر اول ایوانکا کرسچین لیگارڈ، ایمانویل میکرون، ٹریزامے اور جسٹن ٹروڈو کے ساتھ سماجی انصاف کے موضوع پر بات چیت کرنے کی کوشش کرتی دیکھی جا سکتی ہیں؟ وزیر اعظم ٹریزا مے سزا یافتہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی نقطہ نظر دے رہی ہیں اور اس موقع پر ایوانکا یہ فیصلہ کرتی ہیں کہ وہ بھی اس گفتگو کا حصہ بن سکتی ہیں اور پھر ان کی جانب سے کہا گیا: ’دفاع کی جانب سے بھی یہی موقف لیا جاتا ہے۔ اگر پورے ایکو سسٹم کی بات کی جائے تو اس پر مردوں کا حد سے زیادہ غلبہ ہے۔‘

یہ جملہ کچھ زیادہ سمجھ آنے والا نہیں تھا اور اسے سمجھ آنا بھی نہیں تھا۔ کیا ٹرمپ کے سیاسی مکتب کے لیے ایسا لازم نہیں ہے؟ دائیں بازو کی سوچ رکھنے والے ٹرمپ کے حامیوں نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی ترقی پسندانہ جملہ نہیں کہا ہوگا لیکن وہ ایسے موقعوں پر ایوانکا کی موجودگی پر تنقید پر غصہ ہو جاتے ہیں۔ ان کی جانب سے پوچھا جاتا ہے: ’کیا یہ فیمینزم نہیں ہے؟‘ یہ لوگ وہی ہاتھ لہرا لہرا کر یہ بات پوچھتے ہیں جو اُن کی خواتین انٹرنز کے کاندھوں پر مناسب دورانیے سے کافی زیادہ دھرے رہتے ہیں۔ پھر یہ کہتے ہیں: ’ایوانکا خواتین کے لیے فکر مند رہتی ہیں اور ان کے خاندان کی مدد کرنا چاہتی ہیں۔ وہ ایک عالمی فورم پر کھڑی ہیں اور کہتی ہیں کہ اقوام متحدہ کو اس بارے میں مزید کام کرنا چاہیے۔ وہ غربت کے خاتمے میں سنجیدہ ہیں۔ آپ ان سے اور کیا چاہتے ہیں؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر میں صرف ایک بات کہوں گی کہ اقربا پروری میں کمی ہونی چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ خواتین کے مسائل پر بات کرنے کے لیے کسی صدر کی غیر منتخب بیٹی کی بجائے منتخب خواتین رہنما زیادہ بہتر ہیں۔ کیا یہی فیمینزم ہے کہ ایک خاتون اپنے مرتبے کا استعمال کرتے ہوئے صنفی مساوات کی بات کرتی ہے؟ کیا ایوانکا ایسی بات کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرتی ہیں؟ کیا وہ امریکہ واپس جانے کے بعد اپنے والد پر دباؤ ڈالیں گی کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر بچوں کو ان کی ماؤں سے الگ نہ کریں؟ کیا وہ ریاست البامہ میں متعارف کروائے جانے والے اسقاط حمل کے قانون پر کوئی ٹھوس موقف لیں گی؟ یقینی طور پر نہیں۔

کہیں نہ کہیں میں کروڑ پتی افراد کے لیے برا محسوس کرتی ہوں۔ جی ٹوئنٹی ایوانکا کا گہوارہ نہیں ہے۔ ہر بار جب ان کے والد مشکل میں ہوتے ہیں تو وہ ایسے موقعوں پر موجود ہوتی ہیں تاکہ یہ بتا سکیں کہ ان کے والد غصے میں نہیں ہیں۔ وہ خواتین کے مخالف نہیں ہیں۔ وہ انہیں بتاتی ہیں کہ اب ٹرمپ کو مسکرانا چاہیے تاکہ وہ کیمروں کے سامنے خوشگوار ماحول میں یہ ثابت کر سکیں کہ وہ خواتین کی کتنی عزت کرتے ہیں۔ یہ کافی مشکل ہوگا۔ کافی تھکا دینے والا اور کسی حد تک ذلت آمیز بھی۔ پھر مجھے یاد آتا ہے کہ کس طرح انہوں نے الیگزینڈیا اوکاسیو کورٹز سے ’کم سے کم اجرت‘ کے معاملے پر اختلاف کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’امریکی یہ نہیں چاہتے۔ مجھے نہیں لگتا اکثریتی امریکی اپنے لیے کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ میں چار سال سے پورے ملک میں سفر کر رہی ہوں۔ لوگ وہی کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں جتنا وہ کام کر سکتے ہیں۔ ‘

یقینی طور پر ایوانکا نے صرف اتنا کچھ ہی حاصل نہیں کیا جتنی وہ محنت کرتی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ اس میں وہ ذہنی محنت بھی شامل کرلیں جو انہیں اپنے والد کو دنیا کی نظر میں قابل قبول بنانے کے لیے کرنی پڑتی ہے۔ یہ ایک پریشانی کی بات ہے کیونکہ وہ شاید اگلی عالمی جنگ شروع کرنے کا باعث بن سکتے ہیں اور مجھے یہ یقین ہے کہ وہ خاتون جو روز ایک لمبی سفید لیموزین میں سکول جاتی ہو، وہ دو وقت کے کھانے کے لیے کی جانے والی محنت کے بارے میں کچھ جانتی ہوگی۔ لیکن کیا لاکھوں ڈالر کی وراثت کا محنت کشوں کو ان کے حق سے محروم رکھنے میں رکاوٹ بننا ضروری ہے؟ جن میں سے نصف خواتین ہیں جو کم سے کم اجرت پر کام کر رہی ہیں۔میں خواتین سے پوچھتی ہوں، کیا ایسا ہی نہیں ہے؟

الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹز کے مطابق اگر ریپبلکنز کی اکثریت نے عام ملازمت کی ہوتی ہو تو وہ تھوڑی ہمدردی کے ساتھ حکومت کرتے۔ میں ان سے اتفاق کرتی ہوں۔ میں یہ بھی یقین رکھتی ہوں کہ اگر امریکی حکومت ایک کنٹری کلب کے بجائے میرٹ پر چلائی جائے تو امریکی صدر شاید ایسی پالیسیاں مرتب کرسکیں جو قانونی طور پر زیادہ قابل عمل ہوں اور ایسی نہ لگیں کہ وہ وہسکی کی زیادہ مقدار کے زیر اثر لکھی گئی ہیں۔ اگر قابل اور ماہر سفارت کار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جی ٹوئنٹی سمٹ جاتے تو شاید ہم نے کوئی حقیقی پیش رفت دیکھی ہوتی۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ ’اپنے بڈی‘ کم جونگ ان کے ساتھ غیر فوجی علاقے میں تصاویر بنوانا پیش رفت شمار نہیں ہوگا۔ ہم نے دیکھا کہ کس طرح دو عالمی رہنماؤں کے درمیان ملاقاتیں ہوتی ہیں اور ان سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ یہ صرف ملکی سطح پر سامنے آنے والے سکینڈلز کا زور توڑنے کے لیے بہترین پی آر کے کام آتی ہیں۔

ایوانکا وائٹ ہاؤس میں موجود ’بیماری‘ کی صرف ایک علامت ہیں لیکن وہ پھر بھی مورد الزام رہیں گی۔ وہ اسی طرح طاقت حاصل کرنے کی بھوک رکھتی ہیں جیسے ان کے والد اور وہ اس کو اپنا حق مانتی ہیں۔ جیسا کہ فرانسیسی حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے اور پھر اَن وانٹڈ ایوانکا یا غیر مطلوب ایوانکا کا ٹوئٹر ٹرینڈ، جہاں فوٹوشاپ کی گئی تصاویر میں دختر اول ڈی ڈے پر اونچے جوتوں میں ساحل پر چلتی دیکھی جا سکتی ہیں یا ایبے روڈ پر بیٹلز کا راستہ روکے کھڑی ہیں۔ وہ ہر اُس گفتگو کا حصہ بننا چاہتی ہیں جس میں ان کی شمولیت کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا اور جہاں ان کی بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔

کسی کو ڈونلڈ ٹرمپ کو بتانا ہوگا کہ وہ ایک ملک کو کسی کاروبار کی طرح نہیں چلا سکتے۔کم سے کم ایوانکا اور ان کے شوہر جیرڈ کشنر کی مدد سے ایسا ممکن نہیں۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے اگر وہ دوران نیند ڈونلڈ ٹرمپ کے نیچے سے تختِ صدارت کھینچنے کے لیے کوئی گہری چال چل رہے ہیں اور ایسا کرکے وہ فیمینسٹ طرز حکمرانی متعارف کروانا چاہتی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو میں کہوں گی ایوانکا، یہی درست موقع ہے۔ ایسا کر گزرو۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو شاید وہ وقت آگیا ہے کہ امریکی عوام دختر اول کو منتخب کرلے تاکہ وہ ایک ہی بار صدارتی دفتر سے باہر دنیا میں ان کے مفاد کی ترجمانی کرسکے۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے؟

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین