امریکہ: سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ، اسقاط حمل کا حق ختم

امریکہ میں سپریم کورٹ نے ماضی میں دیے گئے اپنے ہی ایک فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسقاط حمل کے آئینی حق کو ختم کر دیا ہے۔

امریکہ میں اسقاط حمل کا حق ختم کرنے کے فیصلے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ امریکی سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ میں سپریم کورٹ نے ماضی میں دیے گئے اپنے ہی ایک فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسقاط حمل کے آئینی حق کو ختم کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 1973 میں دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں اسقاط حمل کو قانونی عمل قرار دیا تھا۔

امریکہ میں اس فیصلے کے بعد لاکھوں خواتین اسقاط حمل کے قانونی حق سے محروم ہو جائیں گی۔

اس تاریخی فیصلے کے بعد اسقاط حمل کے موجودہ قوانین میں تبدیلی آئے گی اور مختلف ریاستیں انفرادی سطح پر اسقاط حمل کے طریقہ کار پر پابندی لگانے کے قابل ہو جائیں گی۔

امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے اسقاط حمل کے حق کو ختم کرنے کے فیصلے پر امریکہ سمیت کئی دیگر ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خود امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’آج امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکی عوام سے وہ آئینی حق لے لیا ہے جسے میں پہلے ہی تسلیم کر چکا تھا۔‘

صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’میرے خیال میں یہ ملک کے لیے ایک دردناک دن ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ لڑائی ختم ہو گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میں یہ واضح کر دوں کہ خواتین کے برابری کا انتخاب کرنے کے حق کو جو موجود ہو محفوظ کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ کانگریس Roe v. Wade کی پروٹیکشن کو بطور وفاقی قانون بحال کرے۔‘

دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے بھی جمعے کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔

ایمانوئل میکروں کا کہنا ہے کہ ’انہیں (خواتین) تحفظ ملنا چاہیے۔ میں ان خواتین کے ساتھ ہوں جن کی آزادی آج امریکہ کی سپریم کورٹ نے چیلنج کی ہے۔‘

جبکہ سینیٹ میں رپبلکن لیڈر مچ مک کونیل نے ایک بیان میں اس فیصلے کو ’نڈر اور صحیح‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ آئین اور ہمارے معاشرے کے سب سے کمزور افراد کے لیے تاریخی جیت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ