ماحول دوستی کا پیغام لے کر ملک بھر کا سفر کرنے والے سائیکلسٹ

سائیکلسٹ شہزاد اعوان کا مشن ہے کہ ماحولیات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی اجاگر کیا جائے کہ ہمارا ملک بالکل محفوظ ہے اور یہاں سیاحت کو کوئی خطرہ ہے۔

جھنگ سے تعلق رکھنے والے شہزاد اعوان سائیکل پر ملک بھر کا سفر کرتے ہیں، جن کا پیغام ماحولیات کی بہتری کے ساتھ ساتھ اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ ہمارا ملک بالکل محفوظ ہے اور یہاں سیاحت کو کوئی خطرہ ہے۔

حال ہی میں وہ اپنی سائیکل پر لاہور سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پہنچے۔

شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’جب میں نے اپنے ملک کی خوبصورتی اور امن دنیا کو دکھانے کا پروگرام بنایا تو میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ مجھے یہ سفر سائیکل پر کرنا چاہیے۔

’سائیکل پر سفر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ میں اپنے لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جن لوگوں کے کام کی جگہ قریب ہے تو وہ سائیکل کا استعمال کریں۔ اس سے ماحول آلودہ نہیں ہو گا، آپ کی ورزش بھی ہو گی اور آپ صحت مند بھی رہیں گے۔‘

کشمیر ٹورازم پولیس کا پروٹوکول

شہزاد نے بتایا کہ ’کشمیر میں داخل ہوتے ہی کوہالہ پل پر ٹورازم پولیس نے میرا استقبال کیا اور مجھے پروٹوکول میں مظفرآباد لائے۔ اسی طرح جب ضلع نیلم میں داخل ہوا تو ٹورازم پولیس نے میرا استقبال کیا اور 10 دن ٹورازم پولیس کے جوان یا تو میرے ساتھ رہے  یا پھر رابطے میں رہے اور میری مدد کرتے رہے۔

’کیل میں ایک جگہ میری سائیکل خراب ہوئی تو ٹورازم پولیس نے مجھے ٹھیک کر کے دی۔ پاکستان کے تمام سیاحتی مقامات پر بھی ٹورازم پولیس ہونی چاہیے جو سیاحوں کی مدد کریں۔‘

دنیا کی جنت ’نیلم ویلی‘

انہوں نے بتایا: ’15 دن کے سفر کے بعد جب نیلم پہنچا تو محسوس ہوا کہ اگر اللہ پاک نے دنیا میں کہیں جنت بنائی ہے تو وہ نیلم ہے۔ یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں۔ مجھے مہمان بنانے والے اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ میرے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ میں کس کا مہمان بنوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائیکلسٹ شہزاد اعوان کہتے ہیں: ’میں دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ لوگ نیلم کی سیر کو آئیں اور یہاں کی خوبصورتی اور لوگوں کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوں۔

’نیلم ایک پر امن اور محفوظ علاقہ ہے۔ ایک جگہ میرا بٹوا گم ہو گیا تو دو گھنٹے بعد مجھے واپس مل گیا اور اس میں میری تمام چیزیں محفوظ تھی۔ میں اپنی سائیکل کو سڑک پر کھڑی کر کے اوپر گاؤں میں جا کر سو جاتا تھا، کبھی میری سائیکل کو نہیں چھیڑا گیا۔‘

انہوں نے بتایا: ’میں نے اپنے ملک کی خوبصورتی دنیا کو دکھانے کے لیے وی لاگ بھی بنانے شروع کیے ہیں۔ لوگ میرے وی لاگ پسند کر رہے ہیں اور امید ہے کہ مستقبل میں اس سے مجھے آمدنی بھی ہوگی۔‘

بقول شہزاد: ’میں دو پیغامات دینا تک پہنچانے کا اپنا مشن جاری رکھوں گا۔ میرا ملک سیاحت کے لیے محفوظ ہے اور ماحول کو صاف رکھیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی