پاکستان کے لیے افغان کوئلے کی قیمت دگنی سے زیادہ

افغان انتظامیہ کی جانب سے کوئلے کی قیمت میں اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے ہی پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان افغانستان سے درآمد کیا جانے والا کوئلہ مقامی کرنسی میں منگوائے گا۔

تین اکتوبر 2021 کی اس تصویر میں افغانستان کے صوبے بامیان میں مزدور ٹرکوں پر لوڈ کرنے سے قبل کوئلے کو تیار کر رہے ہیں(اے ایف پی)

افغان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ طالبان انتظامیہ نے کوئلے کی قیمت میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

 طالبان انتظامیہ کو اس وقت بین الااقوامی امداد میں بندش کے باعث فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کے بعد کوئلے کی برآمدات کو آمدنی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان پاکستان کو بھیجے جانے والے کوئلے کی کسٹم ڈیوٹیز پر اہم زرمبادلہ کماتا ہے۔

افغانستان میں گذشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بینکنگ کے شعبے اور امداد پر پابندی کے باعث ملک کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل کے مطابق گذشتہ ہفتے طالبان انتظامیہ نے کوئلے کی قیمت 90 ڈالر فی ٹن سے بڑھا کر 200 ڈالر فی ٹن کر دی ہے۔

افغانستان سے روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 12 ہزار سے 14 ہزار ٹن کوئلے کی برآمدات متوقع ہیں جن میں سے زیادہ تر پاکستان بھیجی جاتی ہیں۔

طالبان انتظامیہ کہہ چکی ہے کہ وہ افغانستان کا بیرونی امداد پر انحصار ختم کرنا چاہتی ہے۔

مئی میں کسٹم ڈیوٹی میں 30 فیصد اضافے کے بعد افغان حکام کو 60 ڈالر فی ٹن وصول ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان وزارت خزانہ احمد ولی حقمل کے مطابق یہ رقم افغانستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گی جسے رواں سال 50 کروڑ ڈالر سے زائد یعنی 44 ارب افغانی کے مالی خسارے کا سامنا ہے۔

افغان انتظامیہ کی جانب سے کوئلے کی قیمت میں اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے ہی پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان افغانستان سے درآمد کیا جانے والا کوئلہ مقامی کرنسی میں منگوائے گا جس کا مقصد بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر کو بچانا ہے۔

اس حوالے سے احمد ولی حقمل کا کہنا ہے کہ ’اس وقت یہ اعلان محض ایک اتفاق ہے۔ کوئی بھی ملک جو بغیر کسی تحقیق اور مطالعے کے قیمت بڑھا دے وہ انتہائی غیر ذمہ دار ہو گا۔‘

جبکہ ایک پاکستانی عہدیدار کے مطابق پاکستان کو ہفتوں قبل ہی اس بات کا اشارہ مل چکا تھا کہ افغانستان کی جانب سے قیمتوں میں اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔

پاکستان اپنی ضرورت کا زیادہ تر کوئلہ جنوبی افریقہ سے درآمد کرتا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں یورپ میں بڑھتی ہوئی طلب کے باعث جنوبی افریقہ میں بھی کوئلے کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

افغان وزارت خزانہ کے ترجمان نے اس فیصلے پر موقف دینے سے انکار کیا ہے لیکن اس سے قبل وہ کہہ چکے ہیں کہ تمام تاجروں کے درمیان اور کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں ادا کی جانے والی رقوم افغانی میں ادا کی جائیں گی۔

حقمل کا مزید کہنا تھا کہ تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم نے ہفتوں تک علاقائی مارکیٹس، ملکی صورت حال اور یوکرین جنگ کے باعث دنیا بھر میں بڑھتی قیمتوں کا جائزہ لینے کے بعد اس قیمت پر اتفاق کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ افغان تاجر زیادہ سے زیادہ آمدن کما سکیں لیکن پاکستانی تاجر کسی اور مارکیٹ کا رخ نہ کریں۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجود سرحدی کراسنگز پر روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں ٹرک گزرتے ہیں جن کی آمدورفت میں آسانی کے لیے حکام کی جانب سے کوششیں جاری ہیں۔ جبکہ حکام آمدورفت کے اوقات 12 گھنٹے سے بڑھا کر 16 گھنٹے کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا