جیمز ویب دوربین: 13 ارب سال پرانی کہکشاؤں کی پہلی تصویر جاری

ناسا نے جیمز ویب خلائی دوربین سے لی گئی پہلی رنگین تصویر جاری کی ہے جس میں 13 ارب سال پرانی کہکشاؤں اور ستاروں کا منظر ہے۔

ناسا کی جانب سے 11 جولائی 2022 کو فراہم کی گئی ہینڈ آؤٹ تصویر میں جیمز ویب خلائی دوربین سے لی گئی پہلی انفراریڈ تصویر ہے (اے ایف پی، ناسا)

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے خلائی دوربین جیمز ویب کی مدد سے اربوں سال پرانے ماضی میں جھانکا ہے اور قدیم کہکشاؤں کی پہلی رنگین تصویر جاری کردی ہے۔

امریکہ کے مقامی وقت شام چھ بجکر 20 منٹ کے قریب امریکی صدر جو بائیڈن نے ویب ٹیلی سکوپ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر دکھائی جو دور دراز کہکشاؤں اور روشن ستاروں کا سمندر دھکاتی ہے۔

یہ تصویر ابھی تک خلا میں سب سے دور کا نظارہ ہے جس کو وائٹ ہاؤس میں ایک سکرین پر ناسا کے منتظم بل نیلسن کے تبصروں کے ساتھ پیش کیا گیا۔

بل نیلسن نے کہا: ’جناب صدر، جو آپ دیکھ رہے ہیں وہ اس کائنات کا اتنا سا حصہ ہے جتنا کہ انگلی کی نوک پر رکھا ہوا ریت کا ذرہ جو آپ سے ایک بازو جتنی لمبائی کی دوری پر ہو، جیمز ویب نے ہزاروں کہکشاؤں کو دکھانے کے لیے آسمان کے ایک چھوٹے سے حصے کو بڑا کر کے دکھایا ہے۔ ان چھوٹے نقطوں میں سے ایک پر جو روشنی آپ دیکھ رہے ہیں، 13 ارب سال سے زیادہ عرصے سے سفر کر رہی ہے۔‘

ناسا کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے تصویر کا ایک بہترین ریزولوشن ورژن پوسٹ کیا جو وائٹ ہاوس میں دکھایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تصویر میں ستارے نیلے جبکہ سب سے دور کہکشائیں نارنجی رنگ کی ہیں۔ 

تصویر لینے کے لیے جیمز ویب نے زمین کے قریب کہکشاں کے جھرمٹ ایس ایم اے سی ایس 0723  کا انتخاب کیا اور اس کی کشش ثقل کو لینس کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مزید دور موجود کہکشاؤں کو بڑا کیا۔ اس عمل کو گریویٹیشنل لینزنگ کہتے ہیں۔ 

یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہر کاسمولوجسٹ مائیکل گلیڈرز نے دی انڈیپینڈنٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گریویٹیشنل لینسنگ کے بارے میں کہا کہ اس طرح کے  سسٹم کو اکثر ’قدرتی دوربین‘ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ’ہمیں دور دراز کہکشاؤں کا شفاف نظارہ دکھا سکتا ہے۔‘

بل نیلسن نے بتایا کہ جیمز ویب کی اس تصویر میں سب سے دور کہکشائیں تقریباً 13 ارب سال پرانی ہیں اور اس لیے 13 ارب نوری سال کے فاصلے پر ہیں، لیکن خلائی دوربین جیمز ویب ماضی میں مزید دور تک دیکھے گی۔

انہوں نے کہا: ’ہم تقریباً ساڑھے 13 ارب سال پیچھے جا رہے ہیں اور چونکہ ہم جانتے ہیں کہ کائنات 13.8 ارب سال پرانی ہے اس لیے ہم تقریباً اس طرف جا رہے ہیں جہاں سے کائنات شروع ہوئی تھی۔‘

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ ’ہبل ٹیلی سکوپ کی جانشین جیمز ویب خلائی دوربین کی مدد سے ہم خلا میں پہلے سے کہیں زیادہ دور دیکھ سکتے ہیں اور بالکل واضح۔ اس کی مدد سے جو کچھ ہم اپنی کائنات، اپنے نظام شمسی اور ممکنہ طور پر زندگی کے بارے میں جانتے ہیں اس میں اضافہ ہوگا۔‘

صدر جو بائیڈن نے کہا: ’یہ تصاویر دنیا کو یاد دلائیں گی کہ امریکہ بڑے کام کر سکتا ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس