بلال کاکا قتل: ’پرتشدد مظاہروں کے بعد 190 افراد گرفتار‘

سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک ہوٹل پر مبینہ طور پر بل کے تنازعے پر بلال کاکا نامی شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ سندھ کے بعد بلوچستان تک پھیل گیا ہے۔

صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کے مطابق سندھ کی تمام قوم پرست اور سیاسی   جماعتوں نے اس معاملے کو لسانی رنگ دینے کی مذمت کی ہے (تصویر: سوشل میڈیا، بلال کاکا)

سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کے ایک ہوٹل میں بل کے مبینہ تنازعے پر قتل کے ایک واقعے پر سندھ بھر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد 190 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک ہوٹل پر مبینہ طور پر بل کے تنازعے پر بلال کاکا نامی شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ سندھ کے بعد بلوچستان تک پھیل گیا ہے جبکہ سندھ پولیس کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے بعد 190 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

سندھ حکومت نے اس معاملے کو لسانی رنگ دینے کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے تاہم سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی کئی ویڈیوز میں اس واقعے کے بعد مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں سمیت کئی پرتشدد واقعات کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کے مطابق سندھ کی تمام قوم پرست اور سیاسی جماعتوں نے اس معاملے کو لسانی رنگ دینے کی مذمت کی ہے جبکہ انہوں نے اس واقعے اور اس کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والے افراد کے خلاف ایف آئی اے کارروائی کرتے ہوئے ان افراد کو گرفتار کرے گی۔ ان کے مطابق پاکستان کے کسی بھی حصے سے نفرت انگیز پیغام دینے والے افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔

شرجیل انعام میمن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے کسی شہری کی جان کو نقصان پہنچا تو سندھ حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھے نہیں بیٹھے گی۔

اپنی پریس کانفرنس میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ’عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید اور قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو سے رابطہ کر کے انہیں امن اور بھائی چارے کے قیام میں مثبت کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قبل ازیں صوبائی حکومت نے بھی اس واقعے کی تحقیق کرتے ہوئے سندھ پولیس کو صوبے بھر میں امن قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارون کو صوبے میں امن امان قائم رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق دو روز قبل حیدرآباد شہر کے ایک ہوٹل پر مبینہ طور بل کی ادائیگی پر ہوٹل سٹاف اور بلال کاکا نامی شخص کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا۔ واقعے میں بلاول کاکا نامی شخص شدید زخمی ہوا اور اسے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔ پولیس نے واقعے میں ملوث شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔ 

بلال کاکا کی ہلاکت کے بعد حیدرآباد شہر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو سندھ کے تمام بڑے شہروں تک پھیل گیا تھا۔

مقامی افراد کے مطابق مظاہرین نے جمعے کی صبح سندھ پنجاب ہائی وے کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مین ہائی وے بند کردی جس کی وجہ سے سندھ کے مختلف شہروں سے پنجاب اور دیگر صوبوں میں جانے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بلال کاکا کے قتل کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں پولیس سے سرکاری ہتھیار چھیننے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس حوالے سے سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کی شاہ راہ سپر ہائی وے پر احتجاج کے دوران سرکاری ہتھیار لوٹ لیے گئے ہیں جبکہ پولیس سے چھینے گئے اسلحے سے فائرنگ بھی کی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق سپرہائی وے اور قریبی سڑک پر شہریوں سے لوٹ مار کے علاوہ پرائیویٹ املاک کو نقصان بھی پہنچایا گیا ہے۔

سندھ پولیس کی پریس ریلیز کے مطابق فائرنگ سے زخمی ہونے والے دو افراد دوران علاج چل بسے ہیں جبکہ کل سے اب تک 190 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ایس ایس پی ایسٹ عبدالرحیم شیرازی کی زیر کمانڈ پولیس کا فلیگ مارچ جاری ہے۔

علاوہ ازیں ایس پی گلشن ٹاؤن ڈویژن، ایس پی جمشید ٹاؤن ڈویژن اور ایس پی سہراب گوٹھ ڈویژن پولیس فلیگ مارچ میں حصہ لے رہی ہیں ۔ تاکہ عوام میں احساس تحفظ پیدا ہوسکے اور وہ اطمینان سے اپنا کاروبار زندگی بحال رکھ سکیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان