الیکشن وقت پر ہوں گے اور حکومت مدت پوری کرے گی: پی ڈی ایم

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اجلاس ابھی جاری ہے اور چند روز مزید جاری رہے گا۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’حمکران اتحاد میں شامل دوسری تمام جماعتیں بھی اجلاس میں شامل ہوں گی، اور ان کی رائے کے بعد مشترکہ حکمت عملی مرتب دی جائے گی۔‘

اس موقع پر پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ’اجلاس میں اس بات کو واضح کر دیا گیا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔‘

انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کے تین سالوں کا گند ایک سال میں صاف کرنا مشکل ہے، یہ گند پانچ سال میں صاف کریں گے۔‘

اس موقع پر انہوں نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے کہا کہ ’پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں متفقہ طور پر قرار دیا گیا ہے کہ آئین کے 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوایا جائے۔‘

اس بارے میں انہوں نے مزید بتایا کہ ’قومی اسمبلی اور پھر پنجاب اسمبلی میں حالیہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے تناظر میں جو الگ الگ معیارات اور تشریحات سامنے آئی ہیں اس نے سیاسی جماعتوں، وکلا برادری، میڈیا اور سول سوسائٹی کے خدشات کو درست ثابت کیا ہے۔ لہذا ملک کو آئینی، سیاسی اور قانونی بحران سے نکالنے کے لیے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے تاکہ فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے پر تشریح حاصل کی جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا فضل الرحمن نے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرار داد صحافیوں کو پڑھ کر سنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اجلاس کی متفقہ رائے ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حالیہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے شدید ابہام، افراتفری اور سیاسی بحران پیدا ہوا ہے اور یہی سیاسی بحران پاکستان میں معاشی بحران کا سبب بن رہا ہے۔‘

’فیصلہ دینے والی عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کے دو معزز جج صحابان نے تین جج صاحبان کی اکثریتی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے فیصلے کو آئین میں اضافہ قرار دیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’آٹھ سال سے زیر التوا فارن فنڈنگ کیس کا فی الفور فیصلہ سنایا جائے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست