’پولیس کی قربانیاں نئے قومی ترانے میں شامل کرنے کے قابل نہیں؟‘

ترانے کی ویڈیو میں متعدد شعبہ جات کی نمائندگی ہے مگر ٹوئٹر صارفین نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس میں پولیس کی نمائندگی نہیں۔

وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری کیے گئے ترانے کا سکرین گریب (وزارت اطلاعات)

پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کے موقعے پر حکومت پاکستان کی جانب سے قومی ترانے کو دوبارہ ریکارڈ کر کے ریلیز کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔

جہاں صارفین کو قومی ترانے کی نئی ریکارڈنگ پسند آئی ہے وہیں چند صارفین تنقید بھی کر رہے ہیں۔

وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری قومی ترانے کو دوبارہ ریکارڈ کرانے میں پاکستان کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے 125 گلوکاروں نے حصہ لیا۔

قومی ترانے میں پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے جہاں دعائیہ کلمات شامل ہیں وہیں شہریوں کو بھائی چارے کا پیغام بھی دیا گیا ہے۔

قریباً سات دہائیوں قبل 13 اگست 1954 کو پہلی مرتبہ ریلیز کیے جانے والے پاکستان کے قومی ترانے کی دھن موسیقار احمد جی چھاگلہ نے 1949 میں ترتیب دی تھی جب کہ اس کی شاعری حفیظ جالندھری نے کی تھی۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر انتظام چلائے جانے والے انسٹاگرام اکاؤنٹ ’نیشنل اینتھم 75‘ پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ کے مطابق ’ترانے کو دوبارہ ریکارڈ کرانے کا مقصد مکمل صنفی مساوات کو فروغ دینا ہے جس کے لیے ملک بھر کےمختلف خطوں، کلچرز اور نسلی پس منظر رکھنے والے گلوکاروں کو اس گانے کا حصہ بنایا گیا ہے۔‘

اس قومی ترانے کو اپنی آواز دینے والے گلوکاروں میں عارف لوہار، فریحہ پرویز، بلال سعید، فاخر، ٹینا ثانی اور ساحر علی بگا سمیت دیگر  کئی گلوکار شامل ہیں۔

ترانے کی ویڈیو میں متعدد شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی نمائندگی ہے مگر ٹوئٹر صارفین نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس میں پولیس کی نمائندگی نہیں۔

میر واعظ نیاز نے تحریر کیا: ’کیا پولیس کی قربانیاں اس قابل نہیں تھیں کہ انہیں قومی ترانے کی نئی ویڈیو میں شامل کیا جاتا؟‘

ٹوئٹر صارف اکبر خان یوسفزئی نے لکھا کہ ’پولیس کو نظر انداز کرنے کا مطلب پولیس فورس کیی کبھی نہ ختم ہونے والی قربانیوں کو نظر انداز کرنا ہے۔‘

قومی ترانے کی ویڈیو میں پولیس فورس کو نمائندگی نہ دینے پر انڈپینڈنٹ اردو نے وزارت اطلاعات کے انفارمیشن آفیسر عمیر سدوزئی سے اس بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ کئی ایسے شعبہ جات ہیں جو اتنی یا اس سے زیادہ خدمات سرانجام دیتے ہیں مگر پھر بھی انہیں اس ریکارڈنگ میں شامل نہیں کیا گیا۔‘

’میرا ماننا ہے کہ یہ ترانہ کسان سے لے کر انجینیئر تک ہر پاکستانی کا ہے مگر ہر شعبے کو ریکارڈنگ میں شامل نہیں کیا جا سکتا، مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم انہیں سراہتے نہیں ہیں۔ پولیس فورس قانون کے نفاذ اور امن قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے اور ہم سب ان کی بہت عزت کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویڈیو میں پولیس کی غیر موجودگی کے علاوہ بیشتر صارفین کو ترانہ پسند آیا۔

ٹوئٹر صارف سکندر آصف نے تحریر کیا: ’انتہائی خوبصورت انداز میں اس ترانے کو پڑھا گیا ہے۔ سب سے خوبصورت حصہ اقلیتوں کو مناسب نمائندگی دینا ہے۔ فواد چوہدری، وزارت اطلاعات اور ہر وہ شخص داد و تحسین کا مستحق ہے جس نے اس پراجیکٹ میں حصہ ڈالا۔‘

عالیہ چغتائی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’ارشد محمود، روحیل حیات اور آپ کی ٹیم نے انتہائی شاندار طریقے سے نئی آوازوں کے ساتھ قومی ترانہ ریکارڈ کیا ہے۔ بہت عمدہ۔‘

ٹوئٹر صارف اشفاق پٹھان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تحریر کیا: ’پاکستان کے قومی ترانے کا نیا ورژن، میں بہت فخر محسوس کر رہا ہوں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل