مریم نواز سے ملاقات میں لوئی ویٹوں کا ’بیگ‘ اور قیاس آرائیاں

مسلم لیگ ن کی رہنما کی تصویر میں لوئی ویٹوں کا بیگ کیا دکھائی دیا جماعت کے سیاسی مخالفین نے تنقید کا سلسلہ شروع کر دیا۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز اور ٹویوٹا کے اہلکاروں کے درمیان لاہور میں ملاقات کی جاری کی گئی تصویر (مسلم لیگ ن)

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور نائب چیئرمین شنجی یاناگی سے ملاقات کی جاری کی گئی ایک تصویر میں دکھائی دینے والا ’شاپر بیگ‘ سوشل میڈیا پر چہ مگوئیوں کا موضوع بنا ہوا ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مریم نواز کی انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کے عہدیداروں سے جاتی امرا میں ملاقات کی تصویر پارٹی اکاونٹ سے شیئر کی گئی جس میں ایک ٹویوٹا کے اہلکار نے ’لوئی ویٹوں‘ کا بیگ اٹھایا ہوا ہے۔

مسلم لیگ ن کے حامی یا کارکن اس تصویر پر مکمل خاموش ہیں جبکہ دوسری جانب ٹوئٹر صارفین کی جانب سے اس ملاقات کے دوران اس مہنگی برانڈ کے بیگ کو لے کر مسلم لیگ ن، مریم نواز اور ٹویوٹا موٹرز پر تنقید اور قیاس ساتھ ساتھ جاری ہے۔ ایک صارف حاتم سلمان نصرت نے اندازہ لگا کر کہا کہ کیا اگر اس میں فروزن حلیم کے دو ڈبے ہوں؟

ٹوئٹر صارف عمار شفیق نے ٹویوٹا موٹرز کو ٹیگ کر کے تحریر کیا: ’اپنے سی ای او کا نوٹس لیں۔ وہ پاکستان میں ایک ایسی مجرمہ کو رشوت دے رہے ہیں جو حکومت پر اچھا خاصا اثر و رسوخ رکھتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ رشوت ہے اور آپ کو اس کا لازمی طور پر نوٹس لینا چاہیے۔‘

عزیز نامی ٹوئٹر صارف نے مریم نواز کی پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے ردعمل سے متعلق ٹویٹ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے تحریر کیا: ’میاں صاحب اس فیشن برانڈ کے بیگ کو دیکھ کر اتنے ناراض ہوئے کہ سی ای او صاحب بیگ میرے پاس ہی چھوڑ کر چلے گئے۔ متوقع ٹویٹ۔‘

سازش نہیں مداخلت نامی ٹویٹر اکاونٹ سے تحریر کیا گیا: ’اب کام ہو جائے گا۔۔۔۔‘

ٹوئٹر صارف یسریٰ بتول نے مسلم لیگ ن کے ایک پرانے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’آپ کے پاس تو زہر کھانے کے پیسے نہیں تھے، لوئی ویٹوں‘ کے بیگ لے کر کیا فائدہ پہنچائیں گی آپ؟‘

رانا اکرام نے اپنی ٹویٹ میں ٹویوٹا پر تنقید کرتے ہوئے تحریر کیا: ’ٹویوٹا موٹرز کو سزا یافتہ مجرم سے ملاقات کرنے پر شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے اس حرکت سے اپنی ساکھ کھو دی ہے۔‘

ٹوئٹر صارف منصور نے چند نکات میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ’یہ تو جوتوں کا ڈبہ لگتا ہے۔ میں ٹویوٹا کی اجب سے حکومتی عہدیداروں کو دیے جانے والے تحائف سے متعلق پالیسی جاننا چاہتا ہوں۔‘

تاحال پاکستان مسلم لیگ ن اور ٹویوٹا موٹرز کمپنی کی جانب سے اس صورت حال پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ