لبنان میں سعودی سفارت خانے کو ملنے والی دھمکی کی تحقیقات

لبنان میں سعودی سفیر نے ایک ٹویٹ میں دھمکی دینے والے شخص کی ریکارڈنگ شیئر کی تھی جس کے بارے میں لبنانی وزارت داخلہ کا خیال ہے کہ وہ سعودی شہری ہے۔

16 مئی 2022 کو لبنان کے وزیر داخلہ بسام مولوی بیروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فوٹو اے ایف پی)

لبنان کی حکومت نے بیروت میں سعودی عرب کے سفارت خانے کو ملنے والی دھمکیوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان کے وزیر داخلہ نے بدھ کو ملکی سکیورٹی فورسز سے سعودی سفارت خانے کے عملے کو موت کی دھمکیوں کی تحقیقات کے احکامات جاری کیے ہیں۔

اس سے قبل لبنان میں سعودی سفیر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایسی دھمکیوں پر مشتمل ریکارڈنگ پوسٹ کی تھی۔

لبنانی وزارت داخلہ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ بسام مولوی نے کہا کہ ’تحقیقات کا یہ حکم لبنان کے مفاد اور سلامتی اور برادر ممالک باالخصوص سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات کا اظہار ہے۔‘

لبنان میں سعودی سفیر ولید البخاری نے اس سے قبل ایک ٹویٹ میں دھمکی دینے والے شخص کی ریکارڈنگ شیئر کی تھی جس کے بارے میں لبنانی وزارت داخلہ کا خیال ہے کہ وہ سعودی شہری ہے جو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں رہتا ہے۔ یہ علاقہ ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کا گڑھ ہے۔

لبنانی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ شخص سعودی حکام کو دہشت گردی کے جرائم کے حوالے سے مطلوب تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریکارڈنگ میں مبینہ شخص کا کہنا ہے کہ ’اگر اس کے خاندان کے کسی فرد کو کچھ ہوا تو سعودی سفارت خانے کا کوئی بھی عہدیدار زندہ نہیں رہے گا۔ میں سعودی سفارت خانے میں موجود ہر فرد کو، جس کا سعودی سفارت خانے سے تعلق ہو، ختم کر دوں گا۔‘

لبنان میں حزب اللہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی کمی کے بعد بعض لبنانی حکام سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

حزب اللہ کو ریاض اور واشنگٹن دونوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔

بیروت اور ریاض کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب سعودی عرب نے منشیات کی سمگلنگ کے خدشات پر لبنانی اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی اور پھر حزب اللہ کے حامی وزیر کے تنقیدی بیان کے بعد سعودی عرب نے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

رواں سال سعودی عرب نے اپنے سفیر کو واپس بیروت بھیجوا دیا تھا اور اس کے بعد سعودی عرب نے فرانس کے ساتھ مل کر صحت کے شعبے کے لیے بیروت کی مالی مدد کا وعدہ کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا