ایشیا کپ: سپر فور کی پہلی ٹیم اور عمر گل

ایشیا کپ شروع ہونے کے بعد سے ’گل ڈوزر‘ کے نام سے مشہور عمر گل ایک بار پھر کرکٹ کی دنیا پر چھائے ہوئے ہیں، جن کی کوچنگ میں کھیلنے والی افغانستان کی ٹیم ایونٹ کے سپر فور مرحلے میں کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم ہے۔

افغان بولر مجیب الرحمان ایشیا کپ کے دوران بنگلہ دیش کے خلاف وکٹ لینے کے بعد جشن منا رہے ہیں۔ افغانستان کی ٹیم سابق پاکستانی کرکٹر عمر گل کی کوچنگ میں ایونٹ کے سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم ہے (فوٹو: اے ایف پی) 

19 سال قبل خیبرپختونخوا سے ایک فاسٹ بولر پاکستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنا اور کچھ ہی عرصے میں وہ اپنے ’پن پوائنٹ‘ یارکرز کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہو گیا۔

اس فاسٹ بولر کو اس وقت قومی ٹیم میں شامل کر لیا گیا جب انہوں نے صرف نو فرسٹ کلاس میچ ہی کھیلے تھے۔

سب سے پہلے انہیں ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا، پھر اسی سال وہ ون ڈے ٹیم میں بھی دکھائی دیے اور چار سال بعد انہوں نے ٹی ٹوئٹنی کرکٹ میں قدم رکھے۔

انہیں نئی اور پرانی گیند سے بلے بازوں کی وکٹیں اڑانے میں مہارت حاصل تھی، یا یہ کہیں کہ انہیں وکٹیں اڑانے میں مزہ آتا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان کی 85 وکٹوں میں سے 31 بولڈ آؤٹ ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں 163، ون ڈے انٹرنیشنل میں 179 اور ٹی ٹوئنٹی میں 85 وکٹیں لیں۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں سب سے کم رنز دے کر پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی ان کے پاس ہے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز بھی وہ حاصل کر چکے ہیں۔

اپنی تیز رفتار گیندوں سے پاکستان کو کئی میچز جتوانے کے ساتھ ساتھ وہ کئی مواقعوں پر بیٹنگ میں بھی نیچے کے نمبرز پر آ کر اہم کردار کر چکے ہیں۔

ان کی کئی عمدہ پرفارمنسز اور قومی ٹیم کے لیے خدمات پر انہیں انٹرنیشنل کرکٹ کو خدا حافظ کہنے کے لیے ایک انٹرنیشنل میچ بھی نہ ملا اور انہوں نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے ایک میچ کے بعد نم آنکھوں کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔

یہاں ہم بات کر رہے ہیں اس فاسٹ بولر کی جو دنیا بھر میں ’گل ڈوزر‘ کے نام سے مشہور ہیں۔

جی ہاں یہ خطاب پانے والے عمر گل ہی ہیں جو ایشیا کپ شروع ہونے کے بعد سے ایک بار پھر کرکٹ کی دنیا پر چھائے ہوئے ہیں اور خوب تعریف بٹور رہے ہیں۔

عمر گل نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد فیلڈ کو چھوڑا نہیں اور فوراً ہی بطور کوچ کرکٹ کی دنیا میں دوبارہ جنم لیا۔

اس تحریر کے لیے اچانک سے عمر گل کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ جس ٹیم کی کوچنگ وہ کر رہے ہیں، وہ ایشیا کپ میں سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم ہے۔

آپ سمجھ تو گئے ہوں گے وہ ٹیم افغانستان ہے جس نے ایشیا کپ میں شاندار آغاز سے سب کو ہی حیران کر دیا ہے اور دنیائے کرکٹ میں اس کا کریڈٹ نوجوان افغان کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ عمر گل کو دیا جا رہا ہے۔

افغانستان نے ایشیا کپ میں اپنے ابتدائی دو میچوں میں جس طرح سے سری لنکا اور بنگلہ دیش کو شکست دی، اس نے دیگر ٹیموں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

انہی فتوحات کے درمیان عمر گل نے افغان ٹیم اور کوچنگ کے حوالے سے کہا کہ افغانستان ٹیم کے ساتھ کافی انگلش کوچز بھی کام کر چکے ہیں مگر سب سے بڑا مسئلہ زبان کا تھا۔

وہ کہتے ہیں: ’میں نے کچھ زیادہ نہیں کیا ہے، بس یہ کہ میں اس کلچر سے واقف ہوں، یہ بھی پٹھان ہیں اور میں بھی پٹھان ہوں۔ اس سے زبان سمجھنے کا مسئلہ ختم ہو گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس سے ہوا کیا کہ ان لڑکوں کی ہچکچاہٹ ختم ہو گئی ہے۔ میں نے ان کو آزادی دی ہے، تو وہ آسانی سے میرے ساتھ ہر وقت بات کر سکتے ہیں۔ جب آپ آزادی دیتے ہیں تو وہ آپ کے لیے اچھا کرتے ہیں۔‘

افغانستان کی ایشیا کپ میں پہلی اور پھر دوسری فتح کے بعد عمر گل کے ساتھ کھیلنے والے کئی پاکستان کھلاڑیوں، صحافیوں اور دیگر سوشل میڈیا صارفین نے عمر گل کی تعریف کی اور انہیں مبارک باد دی۔

اسی دوران عمر گل سے سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا گیا کہ ’پاکستان کے خلاف ہاتھ ہولا رکھیے گا۔‘ جس پر انہوں نے ہنستے ہوئے ’اوکے‘ لکھا۔ انہیں یہ پیغام ان کی اہلیہ ہی نے دیا تھا۔

 

افغانستان کی فتوحات

اب تک افغانستان ہی وہ واحد ٹیم دکھائی دی ہے جس نے اپنے دونوں میچ بولنگ اور بیٹنگ سے جیتے ہیں۔

سری لنکا کے خلاف پہلے افغان بولرز نے اپنا جادو دکھایا اور بعد میں بلے بازوں نے سری لنکا کے لیے کوئی امید ہی نہ چھوڑی۔

بولنگ میں افغانستان کے پاس مجیب الرحمان، راشد خان اور محمد نبی جیسے سٹارز ہیں جبکہ بیٹنگ لائن اپ میں حضرت اللہ زازائی، رحمان اللہ گرباز، نجیب اللہ زدران اور ابراہیم زدران اب تک ایکشن میں دکھائی دیے ہیں۔

بولنگ اور پلان کے بارے میں افغان بولرز کا کہنا ہے کہ ان میں ٹیلنٹ تو تھا ہی مگر وہ کچھ چیزیں غلط کر رہے تھے۔

ان افغان بولرز کا کہنا ہے کہ عمر گل کے آنے کے بعد انہوں وہ چیزیں ٹھیک کر لی ہیں، جو واضح طور پر دکھائی بھی دے رہی ہیں۔

ایسا ہی کچھ پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے بھی کہا ہے کہ افغانستان کے پاس بہترین سپنرز تو رہے ہیں مگر انہیں فاسٹ بولنگ میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

راشد لطیف نے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عمر گل نے لازمی طور پر پلان دیا ہوگا جو افغان فاسٹ بولرز کی لائن اور لینتھ میں نظر آیا۔

پھر افغانستان کا مقابلہ ہوا بنگلہ دیش سے، جس میں انہوں نے ایک بار پھر عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا مگر بیٹنگ میں ایک موقع پر لگنے لگا تھا کہ میچ ان کے ہاتھ سے نکلنے والا ہے۔

لیکن نوجوان افغان بلے بازوں نے ایسا ہونے نہیں دیا اور جس اعتماد کا مظاہرہ کیا وہ شاندار تھا۔

افغان بلے باز کسی بھی بڑی اور تجربہ کار ٹیم کی طرح کھیل رہے تھے۔ ایک اینڈ سے وکٹ روک کر دوسرے اینڈ سے باؤنڈریز کا سلسلہ جاری رہا۔

ان کی اس کارکردگی کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ افغانستان ایشیا کپ کی پہلی ٹیم ہے جس نے سپر فور کے لیے کوالیفائی کیا۔

اب سپر فور میں اس کا سامنا انڈیا، پاکستان اور سری لنکا سے ہونے جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش کو وہ پہلے ہی ہرا چکے ہیں تو شاید ان کے لیے زیادہ مشکل نہ ہو، مگر پاکستان اور انڈیا ان کے لیے بڑے میچ ہوں گے۔

اس بارے میں عمر گل کا کہنا ہے کہ جس طرح انڈیا اور پاکستان کا میچ میں دباؤ ہوتا ہے، اسی طرح پاکستان اور افغانستان کا مقابلہ بھی ہوتا ہے۔

عمر گل کہتے ہیں کہ چونکہ اب میں پروفیشنلی افغانستان کے ساتھ ہوں تو دیگر ٹیموں کی طرح پاکستان کے خلاف بھی پلان بنا رکھا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیل کر ایک نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں نم آنکھوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کو خدا حافظ کہنے والے ’گل ڈوزر‘ بطور کوچ افغان ٹیم کو بھی خطاب دلوا پاتے ہیں یا نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ