طلبہ کو زیادہ گریڈ دینے پر تین یونیورسٹیاں زیر تفتیش

نئی تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ ’آیا تینوں یونیورسٹیاں مطلوبہ شرائط پوری کر رہی ہیں یا نہیں۔‘

20 (تصویر: اے ایف پی)جون 2012 کو لندن کے شمال مغرب میں واقع آکسفورڈ یونیورسٹی

فرسٹ کلاس اور اپر سیکنڈ کلاس میں طلبہ کو دیے جانے والے گریڈز میں ’تیزی سے اضافے‘ کے بعد برطانیہ میں تین یونیورسٹیوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس سال کے شروع میں نئے اختیارات ملنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب آفس فار سٹوڈنٹس (او ایف ایس) نے گریڈز میں اضافے کی وجہ سے اداروں سے باضابطہ طور پر تحقیقات کی ہیں۔

تفتیش کنندگان نے جمعے کو زیر تفتیش یونیورسٹیوں کا نام لینے سے انکار کردیا۔ اس نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ جب ہماری تحقیقات آگے بڑھیں گی تو ہم مناسب وقت پر مزید تفصیلات شائع کریں گے۔‘

 او ایف ایس (تفتیشی ادارے) نے کہا: ’اداروں  میں ممکنہ خدشات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی مزید جانچ پڑتال ضروری ہے۔‘ لیکن انہوں نے زور دیا کہ اس مرحلے پر اسے غلط کام کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے۔‘

ہائرایجوکیشن ریگولیٹر نے برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں زیادہ گریڈز پر قابو پانے کا عزم ظاہر کیا ہے اور خبردار کیا کہ اس سے ڈگریوں کی قدر پر عوام کے اعتماد کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

ہائرایجوکیشن ریگولیٹر نے گزشتہ ماہ اعداد و شمار جاری کیے تھے جن میں دکھایا گیا کہ فرسٹ کلاس ڈگریوں کا تناسب صرف ایک دہائی میں دوگنے سے زیادہ ہے جو  پہلے16 فیصد تھا اور2020-2021 کے تعلیمی سال میں بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

گریڈز کے اضافے پر قابو پانے کے لیے او ایف ایس کو اس سال کے شروع میں نئے اختیارات ملے تھے۔

انہوں نے اس سال کے شروع میں ایک نئی ریگولیٹری شرط متعارف کرائی تھی جس کے تحت یونیورسٹیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ’طلبہ کو مؤثر طریقے سے پرکھیں اور جو قابل ہوں انہیں انعام دیں۔‘

نئی تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ، ’آیا تینوں یونیورسٹیاں یہ شرط پوری کر رہی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں سال کے آغاز میں او ایف ایس ڈائریکٹر آف کوالٹی نے گریڈ میں اضافے کو ہدف بنایا کیوں کہ ریگولیٹر کی جانب سے سے جاری نے نئے اعداد و شمار میں دیکھا گیا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اعلیٰ ڈگریوں کا تناسب کس طرح بڑھ گیا ہے۔

اس سال کے شروع میں، جیسے ہی ریگولیٹر نے نئے اعداد و شمار جاری کیے تو او ایف ایس ڈائریکٹر آف کوالٹی نے یہ دیکھتے ہوئے گریڈز میں اضافے پر تنقید کی کہ ڈگریوں کا تناسب کس طرح وقت ساتھ بڑھ گیا ہے۔

ڈائریکٹر برائے معیار جین آرنلڈ نے کہا کہ ’ڈگریوں کی درجہ کلاسیفکیشن میں نمایاں اور مستقل اضافے سے اعلیٰ تعلیم پر عوام کے اعتماد کو خطرہ لاحق ہے اور اس سے طلبہ کی محنت کی قدر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘

’کئی برسوں کے دوران اعلیٰ ڈگری کی درجہ بندیوں میں مسلسل اضافے، خاص طور پر فرسٹ کلاس ڈگریوں نے خدشات پیدا کیے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ڈگریوں کی قدر ختم ہوگئی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس