شہزادہ چارلس جنہیں بادشاہ بن کر بھی کئی چینلجز کا سامنا ہو گا

ماہرین کے مطابق چارلس پر دباؤ پڑ سکتا ہے کہ وہ 1982 میں پیدا ہونے والے اپنے بیٹے ولیم کے حق میں دستبردار ہو جائیں اور وہ اپنی ماں کے برعکس ’ممکنہ طور پر‘ ایسا کر سکتے ہیں۔

بچپن سے ہی بادشاہ بننے کی تربیت حاصل کرنے والے چارلس سوئم نے برطانوی تاریخ میں تخت کے لیے طویل ترین انتظار کیا ہے۔

شاہی تخت پر تبصرہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کی والدہ ملکہ الزبتھ دوئم کو صرف 25 سال کی عمر میں 1952 میں بہت دھوم دھام اور قومی جوش و خروش کے ساتھ تاج پہنایا گیا تھا لیکن ان کے ادھیڑ عمر بیٹے کی تاج پوشی پر جوش و خروش کم ہوگا۔

یونیورسٹی کالج لندن میں کانسٹی ٹیوشن یونٹ کی بنیاد رکھنے والے رابرٹ ہیزل نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’ملکہ کی پیروی ان کے لیے یہ بہت مشکل ہوگی۔ میرے خیال میں امکان ہے کہ بادشاہت کچھ آزمائشی وقت سے گزرے گی۔‘

1948 میں پیدا ہونے والے چارلس نے 1981 میں ڈیانا سپینسر سے شادی کی اور اس شادی سے ان کے دو بیٹے ولیم اور ہیری ہیں۔

ڈیانا 1997 میں پیرس میں تیز رفتار کار حادثے میں انتقال کر گئیں، ان کی عمر 36 سال تھی۔ 2005 میں چارلس نے اپنی طلاق یافتہ پرانی محبوبہ کیملا پارکر باؤلز سے شادی کی تھی۔

برطانیہ کے نئے بادشاہ کاشت کاری سے لے کر جدت پسند فن تعمیر تک کے موضوعات پر اپنے واضح تبصروں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور انہیں اکثر تضحیک اور مداخلت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا تھا گو کہ ماحولیات کے حوالے سے ان کی تشویش اب عام ہو چکی ہے۔

رابرٹ ہیزل نے کہا کہ بادشاہ کی حیثیت سے انہیں ’سختی سے غیر جانبدار‘ بننے کے لیے تبدیل ہونا پڑے گا۔

2018 میں بی بی سی کے ایک انٹرویو میں چارلس نے واضح کیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنی عوامی مہم روکنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اتنا بیوقوف نہیں ہوں۔‘

رابرٹ ہیزل کے مطابق غیر جانبداری مشکل ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ سکاٹش قوم پرست آزادی پر ایک اور ریفرنڈم کرانے پر زور دے رہے ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اس سے بادشاہت برقرار رہے گی۔

یہ ’بہت مشکل ہو جائے گا کہ بادشاہ ریفرنڈم کی مہم کے دوران پوری طرح غیر جانبدار رہے۔‘

اس کے ساتھ ہی رابرٹ نے چارلس میں ’عوامی خدمت اور عوامی فرض کے بہت مضبوط احساس‘ کی تعریف کی۔

’میرا خیال ہے کہ جب وہ بادشاہ بنیں گے تو یہ انہیں بہت اچھی جگہ پر لے جائے گا۔‘

مارکیٹ ریسرچ اور ڈیٹا اینالیٹکس فرم یو گوو کی رائے شماری چارلس کے امکان کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ 50 فیصد برطانوی رائے عامہ بادشاہت کے حق میں ہے۔

2022 میں ایک تہائی جواب دہندگان نے کہا تھا کہ وہ ایک اچھے بادشاہ نہیں بنیں گے، جبکہ تقریبا بالکل اسی تناسب سے کہا گیا تھا کہ وہ اچھے بادشاہ بنیں گے۔

رابرٹ ہیزل نے کہا کہ مجھے توقع نہیں ہے کہ ’جب وہ بادشاہ بنے تو اس میں زیادہ تبدیلی آئے گی۔‘

اس کے برعکس 80 فیصد سے زیادہ کا کہنا ہے کہ ’ملکہ نے کافی اچھا یا بہت اچھا کام کیا ہے۔‘

برطانیہ ایک آئینی بادشاہت ہے جس میں بادشاہ یا ملکہ سربراہ مملکت ہوتے ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں جمہوریہ کی حمایت تقریبا 15 فیصد رہی ہے۔

بدلتے ہوئے مزاج کو بھانپتے ہوئے پریشر گروپ ری پبلک نے 2021 کے وسط میں ایک بل بورڈ مہم شروع کی جس میں بادشاہت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔

ری پبلک کے چیف ایگزیکٹو گراہم سمتھ نے کہا کہ چارلس کی جانشینی ’ایک اہم موڑ‘ ہوگا، بارباڈوس نے نومبر 2021 میں ملکہ کی سربراہ مملکت کی حیثیت ختم کر دی تھی جس سے یہ امکان بڑھ گیا تھا کہ دوسرے بھی اس پر عمل کر سکتے ہیں۔

جارج ششم کی موت پر ملکہ کی جانشینی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں مزید کہا کہ ’1952 دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔

’ان کے گرد احترام کی تقریبا ناقابل تسخیر وہ ڈھال نہیں ہے جو ملکہ کے ارد گرد ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس ’چارلس پر زندگی بھر تنقید اور طنز کیا جاتا رہا ہے۔‘

رابرٹ ہیزل نے کہا کہ چارلس پر دباؤ پڑ سکتا ہے کہ وہ 1982 میں پیدا ہونے والے اپنے بیٹے ولیم کے حق میں دستبردار ہو جائیں اور وہ اپنی ماں کے برعکس ’ممکنہ طور پر‘ ایسا کر سکتے ہیں۔

بیلجیئم کے بادشاہ البرٹ 2013 میں 79 سال کی عمر میں اپنے بیٹے کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے، اگلے ہی سال سپین کے جوآن کارلوس اول نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔

تاہم گراہم سمتھ سمجھتے ہیں کہ چارلس ’ہار ماننے والے نہیں ہیں۔‘

شاہی خاندان کے مالی معاملات کی عوامی جانچ پڑتال میں اضافے کے ساتھ، چارلس مبینہ طور پر سرکاری فرائض پر شاہی خاندان کے افراد کی تعداد کو کم کرنا چاہتے ہیں - جو اب ایک درجن کے لگ بھگ ہے۔

کئی دیگر یورپی شاہی خاندان بھی پہلے ہی یہ کام کر چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم حال ہی میں اس تعداد میں کمی آئی ہے، شہزادہ ہیری کیلی فورنیا منتقل ہو گئے ہیں اور چارلس کے بھائی پرنس اینڈریو سزا یافتہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کے ساتھ دوستی پر تنقید کی وجہ سے عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔

ہیزل نے کہا کہ شاہی کرداروں کو محدود کرنا بنیادی طور پر پیسہ بچانا نہیں بلکہ اس خطرے کو کم کرنا ہے کہ ’ان میں سے ایک بگڑ جائے گا۔‘

شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن نے اوپرا ونفری کے سنسنی خیز انٹرویو میں شکایت کی تھی کہ اس جوڑے کے بیٹے آرچی کو ’شہزادہ‘ کا خطاب نہیں ملا ہے۔

انہوں نے اس کا تعلق تعداد میں کمی سے جوڑا، لیکن یہ بھی کہا کہ آرچی کی پیدائش سے پہلے ایک یا ایک سے زیادہ شاہی افراد نے نسل پرستانہ تبصرے کیے تھے۔

رابرٹ ہیزل نے کہا کہ’ قواعد، جن کے بارے میں مجھے علم ہے، میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ہیری کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا۔‘

انہوں کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ چارلس خطابات کا فیصلہ کر سکیں گے، مثال کے طور پرکہ ولیم کو ویلز کا شہزادہ بنانا ہے یا نہیں- یہ خطاب 1958 سے ان کے پاس ہے۔

’بالآخر یہ بادشاہ کا انتخاب ہے کہ کوئی خطاب دینا ہے یا نہیں۔‘

دی سن ٹیبلائڈ نے خبر دی ہے کہ چارلس اپنے سب سے چھوٹے بھائی ایڈورڈ کو ایڈنبرا کا ڈیوک بنانے کا ارادہ نہیں رکھتے حالانکہ یہ ان کے مرحوم والد کی خواہش تھی۔

لیکن جانشینی کے حوالے سے اپنی آخری فیصلہ کن کاموں میں سے ایک میں ملکہ نے یہ مسئلہ حل کر دیا ہے کہ چارلس کی اہلیہ کمیلا کو کیا کہا جائے گا، انہیں ’بادشاہ کی ملکہ‘ کے نام سے پکارا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ