البانیہ میں سائبر حملے کے الزام میں ایران پر مزید امریکی پابندیاں

البانوی حکومت کے مطابق ایران نے مبینہ طور پر 15 جولائی کو یہ حملہ کیا تھا، جو عوامی خدمات کو مفلوج کرنے اور حکومتی نظاموں میں ڈیٹا اور مواصلات تک رسائی کی کوششوں پر مبنی تھا۔

 آٹھ ستمبر 2022 کو البانیہ میں ایران کے سفارت خانے کا گھیراؤ کرتی پولیس (تصویر: اے ایف پی)

امریکہ نے جمعے کو ایران کی وزارت انٹیلی جنس اور سکیورٹی سمیت متعلقہ وزیر اسماعیل خطیب پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

یہ پابندیاں اس وقت لگین جب ایرانی حکومت کو نیٹو اتحادی البانیہ کے خلاف غیر معمولی سائبر حملے کے پیچھے شناخت کیا گیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران پر لگنے والی پابندیاں امریکی دائرہ اختیار کے تحت نامزد کردہ کسی بھی اثاثے کو منجمد کرنے کی مجاز ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی امریکی فرد یا کسی بھی ادارے (بشمول بین الاقوامی بینکوں) کو ایران کے ساتھ کاروبار کرنے کی ممانعت کرتی ہیں اور اس اقدام کا مقصد عالمی مالیاتی نیٹ ورکس تک ایران کی رسائی کو روکنا ہے۔

البانوی حکومت کے مطابق ایران نے مبینہ طور پر 15 جولائی کو یہ حملہ کیا تھا جو عوامی خدمات کو مفلوج کرنے اور حکومتی نظاموں میں ڈیٹا اور مواصلات تک رسائی کی کوششوں پر مبنی تھا۔

امریکہ کے مطابق اس حملے کے پیچھے ایرانی انٹیلی جنس وزارت کا ہاتھ تھا جو زیادہ تر ناکام رہا اور کوئی دیرپا نقصان نہیں ہوا۔

امریکہ کے نائب وزیر برائے انسداد دہشت گردی برائن نیلسن کے مطابق ’البانیہ کے خلاف ہونے والا ایران کا سائبر حملہ سائبر سپیس میں امن کے ذمہ دار ریاستی رویے کے اصولوں کو نظر انداز کرتا ہے، جس میں عوام کو خدمات فراہم کرنے والے اہم بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنے کا اصول شامل ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی کی وزارت برائے انٹیلیجنس کئی طرح کی سائبر جاسوسی، ہیکنگ اور رینسم ویئر نیٹ ورکس کے پیچھے موجود ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برائن نیلسن نے ’مڈی واٹر‘ کے نام سے ایک فعال ایرانی گروپ کی نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ اس گروہ نے 2018 سے سائبر مہمیں چلانا شروع کی ہیں اور مختلف ممالک کا حساس ڈیٹا چوری کرنے اور رینسم ویئر کو تعینات کرنے کے لیے غیر ملکی نیٹ ورکس کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھایا ہے۔

بیان کے مطابق مڈی واٹر نے گذشتہ سال کے آخر میں ترک حکومتی اداروں کے خلاف ایک طویل سائبر حملہ کیا تھا۔

حکومتی بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے علاوہ، ایرانی ہیکرز پر ترانہ میں حکومت سے دستاویزات اور بعض البانویوں کی ذاتی معلومات لیک کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

بدھ کو البانیہ نے سائبر حملے کے بعد ایران سے سفارتی تعلقات توڑ لیے ہیں۔

برائن نیلسن کے مطابق ’ہم امریکہ یا ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کو نشانہ بنانے والی ایران کی بڑھتی ہوئی جارحانہ سائبر سرگرمیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔‘

مائیکروسافٹ کے مطابق ایرانی سائبر آپریشن میں ڈیجیٹل جاسوسی کی تکنیکیں مال ویئر اور آن لائن معلوماتی آپریشنز کا مجموعہ شامل تھا۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہیکرز کا مقصد البانی حکومت کے اہلکاروں کو شرمندہ کرنا تھا۔

ان حملوں نے سرکاری ویب سائٹس اور دیگر عوامی خدمات کو عارضی طور پر متاثر کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد البانیہ کو ملک میں مقیم ایک ایران مخالف گروپ کی حمایت کرنے پر سزا دینا تھا، جسے ’مجاہدینِ خلق‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا