اقوام متحدہ کی جانب سے جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی یعنی آئی اے ای اے نے بدھ کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ جن مقامات کے بارے میں انہیں آگاہ نہیں کیا گیا ان میں پہلے سے موجود جوہری مواد کے حوالے سے سوالات کے حل میں کوئی ’بہتری نہیں‘ ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وہ ’ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کی ضمانت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔‘
آئی اے ای اے ایران پر دباؤ ڈالتا رہا ہے کہ وہ ان تین مقامات میں جوہری مواد کی موجودگی کا جواب دے جن کے بارے میں اس نے عالمی ادارے کو آگاہ نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران اپنے تقریباً 55.6 کلوگرام یورینیئم کے ذخائر کی 60 فیصد تک افزودگی کر چکا ہے، جو ہتھیار بنانے کے لیے درکار 90 فیصد افزودگی، کے قریب سطح ہے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کو صرف 3.67 فیصد تک یورینیئم افزودگی کی اجازت تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’اگر مزید افزودگی ہوئی تو یہ جوہری بم کے لیے ہوگی۔‘
آئی اے ای اے کی رپورٹ پر ایک سینیئر سفارت کار سے پوچھا گیا کہ کیا ایران کے پاس 60 فیصد تک افزودہ یورینیئم کی اتنی تعداد ہے کہ وہ ایک بم بنا سکے، تو ان کا کہنا تھا کہ ’ایران اب اگر چاہے تو 90 فیصد تک افزودہ (یورینیئم کا) 25 کلوگرام بنا سکتا ہے۔‘
ویانا میں مقیم ایک سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس طرح ایران اگر چاہے تو ’اسے ایک بم بنانے کے لیے کافی مواد حاصل کرنے کے لیے مشکل سے تین سے چار ہفتے لگیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کو اس سمت میں کسی بھی حرکت کو جانچنے میں دو سے تین دن لگیں گے۔
ایران کا موقف یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔