فری لانسر اور ہاؤس وائف کا بینک اکاؤنٹ کھولنا کیسے ممکن؟ 

نوکری پیشہ حضرات یا کاروبار کرنے والوں کے لیے آسان ہے کہ وہ اپنے دفتر سے ایک سیلری سلپ لیں اور ایک تحریری خط جس میں یہ لکھا ہو کہ ہم فلاں ادارے کے ملازم ہیں اور ہماری تنخواہ اتنی ہے اور ہمارا اکاؤنٹ بینک میں کھول دیا جائے۔

گر کسی بینک میں کسی فری لانسر یا ہاؤس وائف کو بغیر کسی وجہ کے اکاؤنٹ کھولنے سے انکار کیا گیا ہے تو وہ فوراً سٹیٹ بینک کو تحریری یا آن لائن جا کر شکایت کر سکتے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے ہمیں ضرورت ہوتی ہے اپنے شناختی کارڈ کی اور یہ بتانے کی کہ ہمارا ذریعہ آمدن کیا ہے؟

نوکری پیشہ حضرات یا کاروبار کرنے والوں کے لیے آسان ہے کہ وہ اپنے دفتر سے ایک سیلری سلپ لیں اور ایک تحریری خط جس میں یہ لکھا ہو کہ ہم فلاں ادارے کے ملازم ہیں اور ہماری تنخواہ اتنی ہے اور ہمارا اکاؤنٹ بینک میں کھول دیا جائے۔

مگر کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کا بینک اکاؤنٹ کھلنا تھوڑا مشکل ہے۔  

ہم بات کر رہے ہیں فری لانسرز اور ہاؤس وائف کی۔ اگر آپ فری لانسر ہیں یا ہاؤس وائف تو آپ کے لیے بینک اکاؤنٹ کھلوانا اتنا آسان نہیں۔

عمیر ساجد پیشے کے اعتبار سے فیشن ڈیزائنر ہیں اور ایک کپڑوں کے برینڈ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان کا ایک بینک میں اکاؤنٹ بھی ہے جو ان کے ادارے کی جانب سے بینک میں کھلوایا گیا ہے اور اس میں ان کی تنخواہ ہر مہینے جمع ہوجاتی ہے۔

عمیرنے کچھ عرصہ پہلے اپنی نوکری کے ساتھ ساتھ بطور فری لانس سٹائلسٹ کا کام بھی کام شروع کیا ہے۔ انہیں فری لانسنگ سے جو پیسے ملتے ہیں وہ بھی انہیں اسی اکاؤنٹ میں جمع کروانے پڑتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عمیر نے بتایا ’میں چاہتا تھا کہ میرا تنخواہ والا اکاؤنٹ الگ رہے اور جو پیسے میری فری لانسنگ سے آ رہے ہیں ان کے لیے میں ایک الگ سے اکاؤنٹ کھلواؤں تاکہ ان کا حساب الگ رہے۔ لیکن ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔‘  

عمیر نے بتایا ’میرا بینک اکاؤنٹ کھلا ہی نہیں کیونکہ بینک والوں نے مجھے کہا کہ اگر میں فری لانس سٹائلسٹ ہوں تو وہ مجھے اس طریقے سے کیٹگرائز نہیں کر سکتے اور وہ میرا اکاؤنٹ نہیں کھول سکتے کیونکہ ان کے خیال میں جو پیسے میں جمع کرواؤں گا وہ میں کہیں سے بھی لا سکتا  ہوں۔‘

’میں نے ان سے کہا کہ اس سلسلے میں بینک کو کچھ کرنا چاہیے کیونکہ بہت سے فری لانس آرٹسٹ چاہتے ہیں جیسے کہ میں، میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا ایک اکاؤنٹ ہو جس میں میری تنخواہ آتی ہو، وہ الگ رہے اور ایک مزید اکاؤنٹ میں صرف بطور فری لانس آرٹسٹ استعمال کرنا چاہتا ہوں۔‘

’میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک کو اپنا تنخواہ والا اکاؤنٹ نمبر شئیر نہ کروں بلکہ ایک اکاؤنٹ ایسا ہو جو صرف میری فری لانسنگ کے لیے ہو۔ مگر میرا اکاؤنٹ نہیں کھلا۔‘  

عمیر نے بتایا کہ وہ اکیلے نہیں بلکہ ان کے اور بہت سے جاننے والے فری لانسرز ہیں جنہیں یہ مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکاؤنٹ کھولنے کے لیے بینک والے کہتے ہیں ذریعہ آمدن کا ثبوت دکھائیں۔

’لیکن فری لانسنگ میں زیادہ تر تو یہ ہوتا ہے کہ آپ کو آن لائن پیمنٹ ملتی ہے یا بیرون ملک سے آپ کو ڈالرز یا یوروزمیں پیمنٹ ملتی ہے اور آپ مختلف اداروں  یا افراد کے ساتھ مختلف اوقات میں فری لانس کام کر رہے ہوتے ہیں، اُن کے مستقل ملازم نہیں ہوتے اس لیے ان کی جانب سے کوئی ایسا دستاویز بھی نہیں دیا جاتا جو یہ بتا سکے کہ ہم ان کے ساتھ مستقل فری لانسنگ کر رہے ہیں۔ اس لیے میں نے فی الحال کوشش چھوڑ دی ہے اور ایک ہی اکاؤنٹ استعمال کر رہا ہوں۔‘ 

ایسے ہی مسئلوں کا سامنا ایک ہاؤس وائف کو کرنا پڑتا ہے۔

فائقہ ہارون نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب وہ بینک میں اپنا اکاؤنٹ بطور ہاؤس وائف کھلوانے گئیں تو بینک نے ان سے ذریعہ آمدن پوچھا۔ انہوں نے بینک والوں سے کہا کہ وہ ایک ہاؤس وائف ہیں اور ان کا کوئی مستقل ذریعہ آمدن نہیں ہے جس پر بینک نے ان کا اکاؤنٹ کھولنے سے منع کر دیا۔ 

ہم نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی یہ سوال پوچھا کہ فری لانسرز اور ہاؤس وائفز کو بینک اکاؤنٹ کھولنے میں کس دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟  

فیس بک صارف یسریٰ کے خیال میں ’بینک والے فضول تفصیلا ت پوچھتے ہیں۔ اس لیے میں گزشتہ تین برس سے جیز کیش اکاؤنٹ استعمال کر رہی ہوں۔‘

فیس بک صارف مریم کہتی ہیں ’میں فری لانس رائٹر ہوں۔ پہلی بار جب میں نے بینک اکاؤنٹ کھلوایا تو میں نے اپنے والد سے مدد لی لیکن اب نیا اکاؤںٹ کھلوانے کے لیے میں جن کے لیے کام کر رہی تھی ان سے کہا کہ وہ مجھے ایک ایمپلائمنٹ لیٹر دیں تاکہ میں اکاؤنٹ کھلوا سکوں۔ مجھے انہوں نے لیٹر دے دیا جس کے بعد میرا اکاؤنٹ کھل گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک نجی بینک کے مینیجر جنہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا: ’ہم فی الحال فری لانسرز کے اکاؤنٹ نہیں کھولتے۔ ویسے اگر فری لانسر نے اکاؤنٹ کھلوانا ہے تو وہ اپنا ذریعہ آمدن بتائے گا اور اپنی شناخت ظاہر کرے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فری لانسرز نے اگر اکاؤنٹ کھولنا ہے تو وہ جن کے ساتھ فری لانسنگ کر رہے ہیں ان میں سے کسی ایک بڑے کلائنٹ سے معاہدہ کرلیں اور ان کی طرف سے ایک لیٹر لے آئیں تو ان کا اکاؤنٹ آرام سے کھل جائے گا۔

’اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے کیونکہ بینک کو آمدنی کا تحریری ثبوت چاہیے کہ پیسے کہاں سے آ رہے ہیں۔ اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ ہاؤس وائفز کے اکاؤنٹ بھی ان کے شوہر، بھائی، والد یا بیٹا سپانسر کرنے گا ان کے کیس میں بھی ہمیں ثبوت چاہیے کہ ان کے پاس فنڈز کہاں سے آرہے ہیں تو ان کو گھر میں جو بھی پیسے دیتا ہے وہ ان کے ذریعے اپنا اکاؤنٹ کھلوائیں گی۔‘

سٹیٹ بینک آف پاکستان سے عابد قمر نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ملک کے کسی بھی بینک میں کسی بھی پاکستانی کے اکاؤنٹ کھولنے میں کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔ سٹیٹ بینک کی کسی پالیسی میں یہ نہیں لکھا کہ فلاں کا اکاؤنٹ نہیں کھل سکتا۔ ایک پروسیجر ہوتا ہے جس کے تحت اگر آپ کوئی بھی ہوں اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔‘

عابد قمر کا کہنا تھا کہ ہمیں سورس آف انکم اور شناخت درکار ہوتی ہے جو اگر اکاؤنٹ کھولنے والا فراہم کر دے تو اکاؤنٹ کھل جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی بینک میں کسی فری لانسر یا ہاؤس وائف کو بغیر کسی وجہ کے اکاؤنٹ کھولنے سے انکار کیا گیا ہے تو وہ فوراً سٹیٹ بینک کو تحریری یا آن لائن جا کر شکایت کر سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کسٹمر کو بینک کو مطمئن کرنا ہے کہ اس کی آمدنی کا ذریعہ کیا ہے۔ اسی طرح ہاؤس وائفز کے لیے بھی پالیسی ہے کہ وہ چونکہ خود تو کما نہیں رہیں تو گھر میں جو بھی انہیں فنڈ کر رہا ہے چاہے وہ بھائی ہو، باپ، شوہر یا بیٹا، ان کا ذریعہ آمدن بتانا ہوگا اور ان کے دستاویزات درکار ہوں گے جس کی بنیاد پر ان کا اکاؤنٹ کھل جائے گا۔

اس کے علاوہ کیا حل ہے؟

اس حوالے سے عابد قمر کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے لیے دستاویزات فراہم کرنا کسی بھی وجہ سے ممکن نہیں تو پھر آپ بیسک اکاؤنٹ کھلوائیں جو آسان موبائل اکاؤنٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اکاؤنٹ آپ کسی بھی فون سے کھلوا سکتے ہیں۔

آپ کو اپنے فون سے *2262# ملانا ہو گا اور آپ کے پاس تمام بینکس کی آپشن آجاتی ہے۔

اس میں آپ کو ابتدائی طور پر صرف اپنا شناختی کارڈ دینا ہوتا ہے اور آپ کا اکاؤنٹ کھل جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی ایک حد ہے لیکن آپ اسے اپ گریڈ کر سکتے ہیں اور اس اپ گریڈیشن کے لیے آپ کو مزید دستاویزات چاہیے ہوں گی۔ اپنے دستاویزات فراہم کرتے جائیں اور اکاؤنٹ کی لمٹ بڑھاتے جائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت