افریقہ میں ہاتھیوں کی معدومی’ماحولیاتی تبدیلی کی رفتار بڑھا سکتی ہے‘

ہاتھیوں کی نسل کا تحفظ کر کے اس رجحان میں کمی لائی جا سکتی ہے جو کاربن کو ذخیرہ کرنے کے لیے خرچ کی جانے والی 43 ارب ڈالر رقم کے برابر ہو گی، ماہرین

تحقیق کے مطابق بڑے جانداروں  کی موجودگی بڑے درختوں کی تعداد میں اضافے کا باعث ہے جو گرین ہاؤس گیسوں کو بہتر جذب کرتے ہیں (روئٹرز) 

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ افریقہ سے تمام ہاتھیوں کا خاتمہ دنیا کے ماحول میں گرین ہاوس گیسوں کی مقدار  سات فیصد تک بڑھا کر ماحولیاتی تبدیلی میں تیزی لا سکتا ہے۔

ماہرین  کا مزید کہنا ہے کہ اس کے برعکس ہاتھیوں کی نسل کا تحفظ کر کے اس رجحان میں کمی لائی جا سکتی ہے جو کاربن کو ذخیرہ کرنے کے لیے خرچ کی جانے والی 43 ارب ڈالر رقم کے برابر ہو گی۔

جریدے ’نیچر جیو سائنس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق بڑے جانداروں  کی موجودگی بڑے درختوں کی تعداد میں اضافے کا باعث ہے جو گرین ہاؤس گیسوں کو بہتر جذب کرتے ہیں۔ لیکن ہاتھیوں کی غیر موجودگی میں کم کاربن  جذب کرنے والے چھوٹے پودوں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے۔

تحقیق کے مطابق جنگلات میں رہنے والے ہاتھیوں کی معدومی ’ابووگراؤنڈ بائیو ماس ‘ کے حجم میں سات فیصد تک کمی کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس  بائیوماس میں مغربی اور وسطی افریقہ میں پائے جانے والے درختوں کی شاخوں اور پتوں کا وزن شامل ہے۔

ریسرچر فابیو برزگی نے ’دی انڈپینڈنٹ‘ کو بتایا :’ اس کا مطلب ہوگا کہ ماحول میں تین ارب ٹن اضافی کاربن شامل ہونا۔‘

بڑے جاندار پودوں کے بیج پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن ہاتھیوں نے جنگلات پر کیا اثرات مرتب کیے ہیں یہ ابھی تک ایک راز ہی تھا۔

اس نئی  تحقیق کے مطابق کانگو میں چرنے کے دوران ہاتھی چھوٹے نباتات کو کھاتے ہیں جس سےبڑے اور مضبوط درختوں کے لیے جگہ بنتی ہے جو تعداد میں تو کم ہوتے ہیں مگر زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں اور چھوٹے پودوں کی نسبت زیادہ کاربن سٹور کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ماہ کے شروع میں سوئس سائنسدانوں کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ کے برابر رقبے میں اربوں ایکڑ پر درخت لگانا ’ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی سب سے موثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔‘

فرانس کی کلائمیٹ اور انوائرنمنٹل سائنسز کی لیبارٹری کے سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق ایک مربع کلو میٹر میں صرف ایک ہاتھی کی موجودگی جنگلات کے فی ایکڑ بائیو ماس میں 60 ٹن تک کا اضافہ کر سکتی ہے

برزگی اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ ہاتھی جنگلات کے گھنے پن کو کم کرتے ہیں کیونکہ وہ 30سینٹی میٹر سے کم چوڑے پودوں کو کھا جاتے ہیں جس کے باعث روشنی، پانی اور جگہ میں گنجائش کے باعث کم لیکن مضبوط درختوں کو بڑھنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ درخت حجم زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ کاربن جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ہاتھیوں کی موجودگی والے علاقے میں پتوں کا حجم اور درختوں کا پھیلاو ان علاقوں کی نسبت 70 فیصد زیادہ تھا جہاں ہاتھی موجود نہیں تھے۔ بڑے درختوں کی وجہ سے  تقریباً نصف روشنی  ہی سطح زمین تک پہنچ سکی جس نے چھوٹے درختوں کی نشوونما کو روک دیا۔

تحقیق کرنے والوں کے مطابق افریقہ کے جنگلات کی بناوٹ میں ہاتھیوں کا کردار بہت اہم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا:’ہمارے خیال میں افریقہ کے جنگلات کی وضع میں ہاتھیوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور شاید یہی کردار افریقہ اور ایمازون کے جنگلات میں بنیادی فرق ہے۔‘

تخمینے کے مطابق بائیوماس میں سات فیصد  تک کی کمی  ’افریقہ اور امریکہ میں بڑے بیج والے درختوں کی معدومی اور درختوں کے جھنڈ علیحدہ علیحدہ ہونے  سے  زیادہ ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق: ’ ہاتھیوں کا تحفظ اس رجحان کو بدل سکتا ہے جو کاربن محفوظ کرنے کے سلسلے میں خرچ کیے جانے والی 43 ارب امریکی ڈالر کی رقم (ایک محتاط اندازے کے مطابق) کے برابر ہے۔ ایکو سسٹم میں جنگلی ہاتھیوں اور بڑے جانداروں کی خدمات کا دوبارہ سے جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ کاربن کی محفوظ رکھنے، جنگلات کے بچاؤ میں ان کے کردار کو بہتر انداز میں سمجھا جا س

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات