’لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں نوری نت کچھ دبلا پتلا نظر آئے گا: حمزہ عباسی

ہمیشہ سے ہیرو کا کردار کرنے والے حمزہ علی عباسی پہلی مرتبہ ولن کا کردار کر رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ’نوری نت کا کردار کرنا ایک اعزاز کی بات ہے۔‘

حمزہ علی عباسی کے مطابق فلم ’لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں نوری نت کا کردار کثیرالجہت ہے (سکرین گریب/حسن کاظمی)

13 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی پاکستانی پنجابی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں ولن نوری نت کا کردار کرنے والے حمزہ علی عباسی 2018 کے بعد کسی فلم میں نظر آئیں گے۔

ہمیشہ سے ہیرو کا کردار کرنے والے حمزہ علی عباسی پہلی مرتبہ ولن کا کردار کر رہے ہیں، ان کی گذشتہ فلم ’پرواز ہے جنون‘ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ان کی آنے والی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں ان کے کردار نوری نت کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی۔

حمزہ علی عباسی نے بتایا: ’نوری نت کا کردار ہی بہت زبردست ہے، اسے کرنا ایک اعزاز کی بات ہے اور پھر ولن کے کردار ہمیشہ ہی سے بہت زیادہ چیلنج والے ہوتے ہیں، جن میں اداکاری دکھانے کا موقع زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ولن کا کردار کرنے کا سوچا تھا۔‘

حمزہ علی عباسی نے نوری نت کے لیے وزن بڑھایا تھا مگر اسی زمانے میں ’پرواز ہے جنون‘ کی عکاسی بھی ہو رہی تھی، اس لیے پھر وزن کم کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا: ’اس فلم میں نوری نت کچھ دبلا پتلا نظر آئے گا۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ پوسٹر میں ان کے پاس دو کلہاڑیاں ہیں، گنڈاسہ مولا جٹ کا ہتھیار ہے، اصلی ہتھیار بھاری تھے، وہ بھی استعمال کیے، لیکن ایکشن سین میں وہ ہتھیار استعمال ہوئے جو ذرا ہلکے تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ وہ دیگر اداکاروں کو پنجابی کی کلاس دے رہے تھے۔ بقول حمزہ: ’پنجابی میری پہلی زبان ہے، میں گھر میں والدہ کے ساتھ پنجابی ہی بولتا ہوں، اس لیے مجھے مکالمے ادا کرنے میں کوئی دشواری نہیں تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولا جٹ پنجابی زبان میں ہے اور اسے صرف ایک ہی زبان میں ڈب کیا جارہا ہے، اور وہ ہے چینی۔ اس بارے میں حمزہ علی عباسی نے بتایا کہ وہ انتظار کر رہے ہیں کہ فلم چینی زبان میں کیسی لگے گی کیونکہ وہ ’فرینڈز‘ کو پنجابی زبان میں باقاعدگی سے دیکھتے تھے۔

حمزہ علی عباسی کے مطابق اس فلم میں نوری نت کا کردار کثیرالجہت ہے، انہوں نے پچھلی مولا جٹ دیکھی ہے، اس میں مصطفیٰ قریشی کے نوری نت پر ہی اس کردار کی بنیاد رکھی گئی ہے، لیکن اسے وہاں سے آگے بڑھایا گیا ہے۔

کیا حمزہ علی عباسی نے مولا جٹ یعنی ہیرو کا کردار کرنے کے بارے میں سوچا تھا؟  اس سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’نوری نت کا کردار اس فلم میں ایسے ہے جیسے بیٹ مین کے ساتھ جوکر کا کردار۔ اس لیے جب بلال نے مجھے کہا کہ یہ کردار تم کرلو تو میں نے فوراً ہامی بھر لی۔‘

’جہاں تک فواد خان کی بات ہے، اس نے یہ کردار اتنا بہترین کیا ہے کہ اسے کوئی اور کرہی نہیں سکتا تھا، چاہے وہ جسمانی طور پر ہو، مکالمے ہوں یا اداکاری‘۔

حمزہ علی عباسی نے کہا کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ پاکستان میں بین الاثقافتی ہم آہنگی کا نمونہ ہے کہ ایک پنجابی فلم پشتون پروڈیوسر نے بنائی ہے، اس میں ماہرہ خان نے اداکاری کی ہے جسے پنجابی کا ایک لفظ بھی نہیں آتا تھا، حمیمہ ملک کو بھی پنجابی نہیں آتی تھی اس لیے یہ کمال ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ہمایوں سعید کے ساتھ بھی کام کریں گے، وہ ان کے بھائیوں کی طرح ہیں، ایک نہیں بلکہ کافی کام کریں گے۔ تاہم حمزہ کے مطابق وہ اللہ کی متعین کردہ حدود میں رہ کر کام کریں گے، کیونکہ ’آرٹ حرام نہیں ہے، اس کا غلط استعمال حرام ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’میں اس دائرے میں رہ کر کام کروں گا، اگر اس سے پہلے کبھی دائرے سے باہر نکلا بھی تھا تو اب تو ممکن نہیں کیونکہ آخرت میں جواب دینا ہوگا۔ اب جوانی پھر نہیں آنی جیسی فلمیں مشکل ہیں کیونکہ آخرت کی جواب دہی مجھے زیادہ پریشان کرتی ہے۔‘

حمزہ علی عباسی نے کہا کہ ’ہمارے ٹی وی ڈرامے اس دائرے میں بن رہے ہیں جس کا مجھے خیال کرنا ہے، فلم میں گلیمر کے نام پر بہت کچھ ایسا ہوتا ہے جو اللہ کے متعین کردہ دائرے سے باہر نکل جاتا ہے، اس لیے شاید میں ڈرامے زیادہ کروں اور فلمیں کم کروں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم