حکومت گرفتار کرنا چاہتی ہے لیکن میں خوف زدہ نہیں: عمران خان

عمران خان نے ٹیکسلا میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ سائفر کی ماسٹر کاپی غائب نہیں ہوئی بلکہ وزارت خارجہ میں پڑی ہے۔

عمران خان دو اکتوبر، 2022 کو ٹیسلا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو ٹیکسلا میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ حکومت سائفر کے معاملے میں ان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے لیکن وہ جیل سے گھبرانے والے نہیں۔

عمران خان نے کہا ’جیل ہمارے لیے چھوٹی سی چیز ہے، حقیقی آزادی کے لیے میں اپنی جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں نے قوم کو 28 مارچ کو سفارتی مراسلہ دکھایا تھا۔ میں نے یہ مراسلہ قومی سلامتی کونسل اور قومی اسمبلی اور سپیکر قومی اسمبلی کو بھی دکھایا۔ صدر مملکت نے یہ مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو بھجوایا کہ اس کی تحقیقات کی جائے۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’امپورٹڈ حکومت کہتی تھی کہ کوئی مراسلہ نہیں لیکن اب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور مریم نواز کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مراسلے کا معاملہ دوبارہ اٹھا دیا۔ یہ سب کے سامنے آگیا کہ میں جو کہہ رہا تھا وہ سچ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اب سائفر کھو جانے کا نیا ڈراما شروع ہوگیا ہے۔ مریم نواز چاہیں گی کہ وہ مراسلہ کہیں کھو جائے لیکن وزارت خارجہ میں اس کی ماسٹر کاپی پڑی ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے آج دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے پکڑے جانے کے خوف سے سائفر ہی غائب کر دیا۔

انہوں نے اپنی ٹویٹس میں کہا تھا کہ ’سائفر صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ریاستِ پاکستان کی امانت ہے۔

’قومی امانتوں میں خیانت کرکے ریاست کےمفادات کو پامال کرنے والے کو نشانِ عبرت بنانا چاہیے تاکہ پھر کسی فارن ایجنٹ کو ڈالروں کے عوض سیاسی بھیس بدل کر ملک کو نقصان پہنچانے کی ہمت نا ہو۔‘

آج ایک اور پیش رفت میں وفاقی کابینہ نے عمران خان، ان کے ساتھی وزرا اور ان کے پرسنل سیکریٹری اعظم خان کی ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کی ذمہ داری وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سونپی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق: ’کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیو لیکس پر ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات اور قانونی کارروائی کی منظوری دے دی۔‘

وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سائفر سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق عمران خان کی پہلی آڈیو 28 ستمبر جبکہ دوسری آڈیو 30 ستمبر کو منظر عام پر آئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا ’جو اس سازش کو کامیاب ہونے سے روک سکتے تھے، میرا سب سے سوال ہے کہ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ قوم آپ کو معاف کردے گی کہ آپ نیوٹرل ہیں، قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امپورٹڈ حکومت نے میرے گھر پر تیسری مرتبہ پولیس بھیجی۔ حکومت دھمکیاں دینے کی بجائے مجھے جیل میں ڈال دے لیکن ان کے پاس اتنی جیلیں نہیں۔ میں تیار ہوں اور میری قوم بھی تیار ہے۔ ہمیں نہ جیل کا خوف ہے اور نہ نامعلوم ٹیلیفون کالز کا ڈر ہے۔‘

انہوں نے وزیر خزانہ کی وطن واپسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار ڈیل اور طاقت ور حلقوں کے دلاسے کے بغیر پاکستان نہیں آسکتے تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت ٹیکس کے ساتھ 50 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

’پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہے۔ پاکستان کی معیشت ہر روز نیچے جارہی ہے لیکن حکمرانوں نے اپنے خلاف کرپشن کے کیسز معاف کرائے اور مہنگائی میں اضافہ کیا۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’میں اس قوم کو سڑکوں پر اس لیے نکالنے لگا ہوں کیوں کہ انہوں نے اپنی چوری بچانے میں اس ملک کا اتنا بڑا نقصان کیا۔

’انہوں نے قانون میں جو تبدیلیاں کیں اس سے طاقت ور لوگ چوری کریں گے تو پکڑے نہیں جا سکیں گے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، لوگوں کو مہنگائی کی دلدل میں پھنسا دیا، ان چوروں کو اوپر بیٹھا کر ان کے کیسز معاف ہو گئے، اور ہم کہیں کہ جی میں تو نیوٹرل ہوں، قوم ان اداروں کی طرف دیکھتی ہے جو ان چوروں کو روک سکتے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست