آڈیو لیکس جاری رہیں تو سرکاری دفاتر میں کھل کر بات نہیں ہوگی: صدر

جمعرات کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا: ’یہ ایک خوش آئند امر ہے حکومت نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ‘

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کو کہا کہ اگر آڈیو لیکس کا سلسلہ جاری رہا تو اہم سرکاری دفاتر میں کھل کر بات نہیں ہوگی۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا: ’یہ ایک خوش آئند امر ہے حکومت نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ‘

آڈیو لیکس پر بات کرتے ہوئے صدر علوی نے کہا: ’ہم اپنی پسند اور  تعصب کے اعتبار سے معلومات کو بغیر تصدیق کے آگے بھیج دیتے ہیں۔  سیاق و سباق سے ہٹ کر بات بتانا اور پھیلانا بھی غیبت کے زمرے میں آتا ہے۔‘

ان کے بقول: ’اس سلسلے میں آج کل آڈیو لیکس سامنے آئی اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔  یہ ایک انتہائی سنگین پیش رفت ہے اور اس پر ہنگامی بنیادوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ فریقین میں سے کسی ایک کی رضامندی کے بغیر افراد کے درمیان نجی گفتگو کو عام کرنا اخلاقی اور قانونی طور پر غلط ہے۔‘

خارجہ امور پر بات کرتے ہوئے صدر علوی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے مثبت رفتار سے پیش رفت ہو رہی ہے۔ چین کے ساتھ ہمارا بہترین تعاون ہے اور یہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

واشنگٹن کے ساتھ تعلقات پر ان کا کہنا تھا: ’امریکہ ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر اور دیرینہ دوست ہے 50 اور 60 کی دہائی سے شروع ہونے والے اس تعلق کو ہم مزید جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان امریکہ تعلقات مزید بہتر ہو سکتے ہیں اور میں یہاں  اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ باہمی وقار اور عزت و احترام پر مبنی تعلقات کے خواہاں ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یورپ بھی ہمارا بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے پاکستان اور یورپی ممالک کے مابین تعاون جاری رہے گا۔  ہم یورپ کے تمام ممالک کے ساتھ  اچھے تعلقات کے حامل ہیں اور پاکستان  نے افغانستان سے افواج کے انخلا کے دوران بھی خدمات اور راہداری فراہم کی اور ہم امید رکھتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان اور یورپ کے تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔‘

مشرق وسطیٰ کے حوالے سے انہوں نے کہا، ’یہاں برادر ملک سعودی عرب کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں ۔ سعودی عرب نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا اور انہوں نے ہمیں فنڈز کی فراہمی بھی یقینی بنائی۔

’ حرمین شریفین  کی سکیورٹی اور تحفظ کے لیے ہم اپنی جانیں بھی دے سکتے ہیں۔ خلیجی ریاستوں کے ساتھ بھی پاکستان کے بہترین تعلقات ہیں۔ ان ریاستوں میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے جنہوں نے ان ریاستوں کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہم خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔‘

ہمسایہ ممالک خاص طور پر افغانستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’پاکستان ایک پرامن، دوستانہ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پرامن افغانستان ہمارے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا سے تعلقات کے حوالے سے صدر نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ انڈیا کے ساتھ دوستی اور امن ہو مگر یہ خواہش نئی دہلی کے کشمیر میں اقدامات کی وجہ سے پروان  نہیں چڑھ سکتی۔ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

صدر کا ملک میں ڈیموں کی تعمیر پر زور

صدر مملکت عارف علوی نے ملک میں تباہ کن سیلاب سے بچنے کے لیے ڈیموں کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

صدر پاکستان نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر سے سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکنے اور مشکل وقت میں استعمال کے لیے پانی ذخیرہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

صدر نے کہا کہ ملک اس وقت سیلاب کے سب سے بڑے مسئلے سے دوچار ہے جس سے 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور مسلح افواج کی جانب سے سیلاب کی امدادی سرگرمیوں پر بروقت ردعمل کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو انسانی اور مالی دونوں طرح کا نقصان بہت زیادہ ہوتا۔

انہوں نے کہا: ’میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری  جنرل جناب انتونیو گوتریس کا بھی انتہائی مشکور ہوں کہ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین  کا احوال جاننے کے لیے ان سے ذاتی طور پر ملاقاتیں بھی کی۔ ہم 30 اگست  کی 16 کروڑ ڈالر کی فلیش اپیل اور  پھر اسے 81  کروڑ ڈالر تک بڑھانے کی کال کو سراہتے ہیں اور اس سے سیلاب متاثرین کو ایک مربوط انداز میں امداد پہنچانے میں مدد ملے گی۔

’اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا دورہ بین الاقوامی برادری کی توجہ سیلاب متاثرین کی حالت زار کی جانب مبذول کرانے اور بین الاقوامی امدادی کوششوں کو متحرک کرنے کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہوا۔‘

ان کے مطابق پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر پاکستان  کو موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کے منفی اور مضر اثرات کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔

صدر نے کہا کہ وہ گذشتہ حکومت اور موجودہ حکومت کی اچھی چیزوں کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں تاکہ قوم کے اندر ہمت اور اعتماد پیدا ہو۔

انہوں نے کہا: ’پاکستان کی بڑی کامیابیوں میں دہشت گردی کے عفریت پر قابو پانا ہے۔ دہشت گردی کا جس انداز سے پاکستان نے مقابلہ کیا دنیا میں کہیں نہیں کیا گیا۔ ہم نے دہشت گردی کو بارڈر تک محدود رکھا حالانکہ ہمارے مغرب میں دہشت گردی کی وجہ سے بڑی تباہی ہوئی۔ دہشت گردی کو شکست دینا ہماری بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کو 40 سال تک پناہ دی ۔ اگر آپ دنیا کے رویے کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پناہ گزینوں کے رنگ اور نسل کی بنیاد پر انہیں پناہ دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ مگر ہم نے ایسا نہیں کیا اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان