آرمی چیف کسی کو بھی لگا دیں مجھے فرق نہیں پڑتا: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کوئی بھی آ جائے انہیں فرق نہیں پڑتا۔

عمران خان نے بدھ کو لاہور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سینیئر صحافیوں سے ملاقات بھی کی (فائل فوٹو/ پاکستان تحریک انصاف/ فیس بک)

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ملک کے نئے آرمی چیف کے حوالے سے ایک بار پھر بات تو کی ہے مگر اس بار ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کوئی بھی آئے انہیں فرق نہیں پڑتا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے یہ بات بدھ کو لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف کوئی بھی آجائے مجھے فرق نہیں پڑتا لیکن آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے اور یہ مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں۔‘

عمران خان نے سوال اٹھایا کہ ’یہ (موجودہ حکومت) تو سکیورٹی تھریٹ ہیں، ایک مجرم کیسے آرمی چیف کا فیصلہ کر سکتا ہے۔‘

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں ’سائفر‘ پر بھی بات کی اور کہا کہ ’سائیفر کہیں چوری نہیں ہوا، سائفر کی ماسٹر دستاویز دفتر خارجہ میں ہوتی ہے۔‘

گذشتہ دنوں ایک انٹرویو کے دوران سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا تھا کہ سائفر کہاں ہے انہیں نہیں معلوم۔

لاہور میں سینیئر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’شکر ہے انہوں نے سائفر کو تسلیم تو کیا۔ کمیٹی مجھے بلاتی ہے تو پہلے یہ پوچھوں گا کہ ڈونلڈ لو نے کس کو ہٹانے کا حکم دیا۔‘

اس ملاقات میں عمران خان سے جب لانگ مارچ کی تاریخ کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کی تاریخ وہ کسی کو نہیں بتائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہر چیز ریکارڈ ہوتی ہے تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’شاہ محمود قریشی میرے وائس چیئرمین ہیں، ان کو بھی نہیں بتایا۔ 16 اکتوبر دور لگتا ہے،  ہوسکتا ہے ضمنی انتخاب کی نوبت ہی نہ آئے۔‘

انہوں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے ممکنہ لانگ مارچ کو روکنے کے حوالے سے کہا کہ ’رانا ثنا اللہ ہمیں کیسے روکے گا۔ اسلام آباد کے چاروں طرف تو ہماری حکومتیں ہیں۔ پنجاب، خیبرپخوتخونخوا اور کشمیر میں ہم ہیں، یہ خالی دھمکیاں دے رہا ہے۔‘

سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں شریک صحافی سلیم شیخ کے مطابق عمران خان جارحانہ انداز میں نظر آئے۔

سلیم شیخ کے مطابق عمران خان نے صحافیوں کے ہر سوال کو حوصلہ سے جواب دیا اور گفتگو میں اپنے منشور کے مطابق بات کی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سلیم شیخ نے کہا کہ ’عمران خان جلد انتخابات اور لانگ مارچ کے لیے پر عزم دکھائی دیے اور اپنے موقف پر قائم تھے۔

صحافی واصف محمود کے بقول عمران خان نے لاہور میں مصروف دن گزارا اور لانگ مارچ کی تیاریوں پر خصوصی توجہ دیتے دکھائی دیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست