سزا جھوٹی تھی تو جیلوں میں کیوں جانا پڑا؟ نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اتوار کو لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پلیٹ میں رکھ کر پانچ ارب ڈالر دیے گئے لیکن ہم نے کہا ایبسولوٹلی ناٹ، پاکستان کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔‘

قائد ن لیگ نے کہا کہ میرے دور تک عوام خوش تھے لیکن عمران خان کے دور میں ہر چیز مہنگی ہوئی (تصویر: سکرین گریب پی ٹی وی)

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مریم نواز کے ہمراہ لندن میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’سزا جھوٹی تھی تو جیلوں میں کیوں جانا پڑا؟ اس کا حساب کون دے گا؟ کیا بحیثیت پاکستانی میں یہ سوال نہیں  پوچھ سکتا؟‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’مجھ سے آپ کو انتقام لینا تھا آپ لے لیتے، پاکستان سے انتقام لینے کا آپ کو کس نے کہا، آپ نے پاکستان کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔ آج سارا مکر و فریب سامنے آ رہا ہے۔‘

قائد ن لیگ نے کہا کہ میرے دور تک عوام خوش تھے لیکن عمران خان کے دور میں ہر چیز مہنگی ہوئی۔

انہوں نے دوران کانفرنس کہا کہ مریم نواز جب مجھ سے جیل ملنے آئیں تو نیب والے آ گئے گرفتار کرنے، جب پوچھا تو وہی جھوٹے کیس پہ گرفتار کرنا چاہتے تھے۔ مریم کی چھوٹی بیٹی یہ سب دیکھ کے رونا شروع ہو گئی۔

میری آنکھوں کے سامنے مریم کو گرفتار کیا، اس کی چھوٹی بیٹی کو روتے روتے اکیلے گھر جانا پڑا۔

مجھے اذیت پہنچانے کے لیے میری آنکھوں کے سامنے یہ گرفتاری کی گئی۔

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں ’پلیٹ میں رکھ کر پانچ ارب ڈالر دیے گئے لیکن ہم نے کہا ایبسولوٹلی ناٹ، پاکستان کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا بڑا شکر ہے کہ آج بیٹی مریم میرے ساتھ بیٹھی ہے، والدہ پنڈی والی جیل آکر مجھ سے کہتی تھیں تمہارے بغیر واپس نہیں جانا، وہ پولیس والوں سے کہتی تھیں میں بھی اس کے ساتھ رہوں گی مجھے بھی یہیں رکھ دو، میں والدہ کے سرہانے بیٹھا تھا، والدہ نے میرے ہاتھوں میں جان دی۔

نواز شریف نے ماضی کا ایک قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف کو ہمیشہ مجھ سے یہی گلہ رہا ہے کہ امی آپ سے زیادہ پیار کرتی تھیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز کی بیماری کے دوران ’میں نے ان کی منتیں کیں کہ میری بات کرا دیں میری بیوی بیمار ہے لیکن بیمار اہلیہ سے میری بات نہیں کرائی گئی، تین گھنٹے بعد میرے پاس آتے ہیں کہ جی ہمیں بڑا دکھ ہے کہ آپ کی بیگم فوت ہو گئیں، آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ میرے اوپر کیا گزری ہو گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نواز شریف کا کہنا تھا کہ بعد ازاں انہیں کہا گیا کہ ’ہم مریم کی طرف جا رہے ہیں انہیں اطلاع کرنی ہے، میں نے کہا ہرگز نہیں، آپ مریم کو اطلاع نہیں دیں گے، میں نے کہا میں خود جاکر مریم کو اطلاع کروں گا، میں نے مریم کو یہ بات بتائی تو وہ سکتے میں آگئی اور زار و قطار رونا شروع کر دیا، میں نے بڑی مشکل سے مریم کو سنبھالا۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے درخواست کی ’نیب کے جج صاحب چھ تاریخ کو فیصلہ نہ سنائیں، میں پاکستان چلا جاؤں گا تو ایک ہفتے بعد میری موجودگی میں سنائیں، نہ جانے اس میں ان کو اس میں کتنا بڑا مسئلہ تھا کہ انہوں نے میری یہ درخواست بھی نہیں مانی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اتنے عرصے کے بعد مریم نواز میرے ساتھ بیٹھی ہیں، یہ یہاں آ کر اپنے بھائیوں سے بھی ملی ہیں، اپنی والدہ کے انتقال کے بعد سے ملی ہیں، اس وقت سے ان کی ملاقات بھائیوں سے نہیں ہوئی، مجھ سے بھی آج تین سال کے بعد ملاقات ہوئی ہے۔‘

نواز شریف نے کہا کہ ’مجھے یاد آرہا ہے کہ کس طرح ان کی والدہ بستر مرگ پر تھیں، اور کس طرح سے ہمیں ظلم کا نشانہ بھی بنایا گیا، میڈیا کے لوگ بھی مذاق اڑا رہے تھے کہ ان کی والدہ بیمار ہیں یا نہیں ہیں، ڈرامہ رچایا ہوا ہے، وہ ٹھیک ٹھاک ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست