وزیر خزانہ کی تبدیلی سے پاکستانی معاشی پالیسی بھی تبدیل ہوگی؟

اس سال پاکستان کو پیرس کلب کے 9.7 میں سے 1.1 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔ پیرس کلب کے علاوہ پاکستان کو چین کا 14.5 ارب ڈالر قرض بھی واپس کرنا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار 11 جولائی 2017 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)
 

پاکستان کے نئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیرس کلب کے قرضوں کی ری شیڈولنگ سے متعلق اپنے پیش رو مفتاح اسماعیل کے فیصلوں کی تردید کی ہے۔ اس صورتحال میں سوال یہ ہے کہ نئے وزیر خزانہ کی آمد کے بعد کیا پاکستان کی معاشی پالیسی وہی رہے گی یا تبدیل ہو جایے گی؟

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ حکومت پیرس کلب کے قرضوں کو چند سالوں کے لیے موخر کروانا چاہتی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد یہ بھی بتایا گیا تھا کہ رواں سال والی قسط کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اتوار کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: ’پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے پیرس کلب نہیں جائیں گے اور اس کے بغیر معاملات کو مینیج کریں گے۔‘

اس کے بعد یہ سوال جنم لیتا ہے کہ پاکستان کے پاس پیرس کلب کے علاوہ معاشی آپشنز موجود ہیں کہ نہیں؟

یہ معلوم کرنے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے معاشی ماہر شہباز رانا سے رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ ’1.1 ارب ڈالر واپس کرنا پاکستان کے لیے مشکل نہیں ہوگا۔ روٹین میں جیسے قرضے کی اقساط دی جا رہی تھیں ویسے ہی جاری رہیں گی، ویسے بھی پیرس کلب سے پاکستان کو کسی بڑے ریلیف کی توقع نہیں تھی اس لیے معاشی پالیسی تبدیل کرنا بہتر فیصلہ ہے۔‘

معاشی امور کے ماہر شکیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میرے خیال میں نئے وزیر خزانہ کی پالیسی پاکستان کے مفاد میں ہے کیوں کہ بین الاقوامی سطح پر قرض کی بروقت واپسی سے پاکستان کی ساکھ میں بہتری آئے گی پاکستان نے ماضی میں کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا اور اس وقت درپیش معاشی چیلنجز اور مشکلات کے باوجود پاکستان موجودہ مالی سال دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کی مدد سے 35 ارب ڈالر کی مالی ضروریات کا انتظام کر لے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا فیصلہ عقل مندانہ اور درست ہے آنے والے وقت میں اس کا ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔

’پاکستان نہ صرف عالمی مارکیٹ میں نئے بانڈز فلوٹ کر سکے گا بلکہ دیگر دوطرفہ ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرضہ بھی حاصل ہو سکے گا۔‘

پیرس کلب کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟

میسر معلومات کے مطابق پیرس کلب 1956 میں بنایا گیا جس کا سیکریٹریٹ فرانس میں ہے اور فرانسیسی وزارت خزانہ کا افسر اس کا چیئرمین ہوتا ہے۔ امیر ممالک جو قرض دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ اس کلب کے ذریعے غریب ممالک کو قرضوں کی فراہمی کے لیے ضمانت مہیا کرتے ہیں جس کے باعث عالمی مالیاتی اداروں سے قرضوں کے حصول میں آسانی ہوتی ہے۔

پیرس کلب قرض حاصل کرنے والے ملکوں کو مشکل حالات میں قرض کی ری شیڈولنگ، قرضہ موخر کرنے اور قرض کی شرائط میں نرمی کی مد میں ریلیف بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مقروض ممالک کے ساتھ قرض کی تنظیم نو کے لیے بات چیت کرتا ہے اور مقروض ممالک کی مالی و معاشی صورت حال کی بحالی کے لیے حل مہیا کرتا ہے۔

پیرس کلب نے 90 ممالک سے مختلف معاہدے کر رکھے ہیں۔ پیرس کلب کے 22 مستقل رکن ممالک ہیں۔ جس میں کچھ یورپی ممالک کے علاوہ آسٹریلیا، اسرائیل، جاپان، روس، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پیرس کلب کے مبصرین میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی بینک، اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم، یورپی کمیشن، افریقی ترقیاتی بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، امریکی ترقیاتی بینک اور تعمیر و ترقی یورپی بینک شامل ہیں۔

پاکستان نے پیرس کلب کا کتنا قرضہ واپس کرنا ہے؟

معاشیات کے صحافی شہباز رانا کے مطابق پیرس کلب میں پاکستان نے دنیا کے 17 امیر ترین ممالک سے قرضے لے رکھے ہیں۔ اس کلب کو بنے 66 برس ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس کلب کا مقصد ہی یہی ہے جو مقروض ممالک ہیں اُن کو کچھ شرائط کے بدلے آسانی فراہم کی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے پیرس کلب سے 9.7 ارب ڈالر قرضہ لے رکھا ہے جو واپس کرنا ہے۔

’پیرس کلب کے جن ممالک سے پاکستان نے قرضہ لے رکھا ہے اُن میں یورپی ممالک آسٹریا، فن لینڈ، فرانس، کینیڈا، جرمنی، اٹلی، جاپان ساؤتھ کوریا، نیدرلینڈ، ناروے، روس، سپین، سویٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ جو 9.7 ارب ڈالر کا قرضہ ہے اس میں سے آٹھ ارب ڈالر پاکستان نے پانچ ممالک سے لے رکھا ہے جن میں جاپان سے 4.6 ارب ڈالر، فرانس سے 1.6 ارب ڈالر، جرمنی سے 1.3 ارب ڈالر، امریکہ سے 1.1 ارب ڈالر قرض لے رکھا ہے۔

اس سال پاکستان نے 9.7 میں سے 1.1 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔ پیرس کلب کے علاوہ پاکستان نے چین کا 14.5 ارب ڈالر قرض بھی واپس کرنا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک کے ذمہ 20 جون 2022 تک 130 ارب 19 کروڑ ڈالر کا بیرونی قرضہ اور واجبات ہیں جن میں سے پیرس کلب ممالک کو واجب الادا قرضوں کا حجم نو ارب 23 کروڑ ڈالر ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان پیرس کلب ممالک کو قرضے بوقت ادا کرے گا اور بین الاقوامی بانڈز سمیت دیگر ادائیگیاں بھی بروقت کی جائیں گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت