مردان ضمنی الیکشن: ’مولانا قاسم سے جیتنا عمران خان کے لیے آسان نہیں ہوگا‘

ضلع مردان کے حلقہ این اے 22 میں قومی اسمبلی کی نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کے درمیان 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے(اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے حلقہ این اے 22 میں قومی اسمبلی کی نشست پر 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل ہیں۔

 اس نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

عمران خان اور مولانا محمد قاسم کے علاوہ جماعت اسلامی کے عبدالواسع بھی ان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان صوبے میں دیگر دو قومی اسمبلی کی نشستوں پر بھی ضمنی انتخابات میں پارٹی کے امیدوار ہیں۔

2018 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 22 سے پی ٹی آئی کے علی محمد خان کامیاب ہوئے تھے، جنہوں نے جمیعت علمائے اسلام کے مولانا محمد قاسم کو دو ہزار سے زائد ووٹ سے شکست دی تھی۔

گذشتہ عام انتخابات میں علی محمد خان نے 58 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر جمیعت علمائے اسلام کے مولانا محمد قاسم نے 56 ہزار سے زائد، تیسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ ن کے جمشید خان نے 36 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ملک امان خان نے 27 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح 2013 کے عام انتخابات کی بات کی جائے تو اس حلقے میں پی ٹی آئی زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی پہلی پانچ جماعتوں میں بھی نہیں تھی۔

نتائج کی بات کی جائے تو 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے 46 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر کے اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 39 ہزار سے زائد ووٹوں پر جے یو آئی کے مولانا محمد قاسم دوسرے اور 19 ہزار سے زائد ووٹوں پر اے این پی کے محمد فاروق خان تھے۔

اسی طرح 2002 کے عام انتخابات کی بات کی جائے تو اس حلقے سے متحدہ مجلس عمل ہی کے مولانا محمد قاسم کامیاب ہوئے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رحیم داد خان تھے۔

اس حلقے کے 2002 سے اب تک کے نتائج پر نظر دوڑائی جائے تو جمیعت علمائے اسلام کا اس حلقے میں کافی ووٹ بینک موجود ہے جبکہ پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں کا ووٹ بینک بھی موجود ہے کیونکہ اس حلقے سے پی پیپلز پارٹی بھی ایک مرتبہ انتخاب جیت چکی ہے۔

کیا عمران خان مردان میں مولانا قاسم کا مقابلہ کر پائیں گے؟

طارق وحید پشاور میں نجی نیوز چینل ’ہم نیوز‘ کے بیورو چیف ہیں اور ان کا تعلق مردان کی تحصیل تخت بھائی سے ہے، جہاں یہ ضمنی اننخابات ہو رہے ہیں۔

طارق وحید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جہاں تک مردان کے اس حلقے کا تعلق ہے تو یہاں کا سیاسی منظر تبدیل ہوتا رہتا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ اس حلقے میں مذہبی ووٹ بینک موجود ہے۔‘

انہوں نے بتایا: ’گذشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے علی محمد خان جیتے تھے لیکن وہ بہت کم مارجن سے جیتے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر متحدہ مجلس عمل کے مولانا محمد قاسم آئے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کی ہوا چل رہی تھی اور ہر جگہ وہ نشستیں جیت رہی تھی لیکن اس حلقے میں پی ٹی آئی صرف دو ہزار سے زائد کے مارجن سے جیت سکی تھی۔‘

طارق وحید نے بتایا کہ ’اب عمران خان خود انتخابات لڑ رہے ہیں لیکن ان کے مخالف امیدوار مولانا محمد قاسم ایک مضبوط امیدوار ہیں اور وہاں ایک مدرسہ چلاتے ہیں اور ان کے کافی فالورز موجود ہیں تو عمران خان کے لیے یہ حلقہ جیتنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔‘

طارق وحید کے مطابق مولانا قاسم کو پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے اور اس تحریک میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کا اس حلقے میں ووٹ بینک موجود ہے، اس وجہ سے بھی عمران خان کے مخالف امیدوار کا پلڑا بھاری ہے۔

جاوید عالم مردان کی تحصیل تخت بھائی سے تعلق رکھنے والے صحافی ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے اس حلقے کی سیاست پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ضمنی انتخابات میں عوام کی وہ دلچپسپی نظر نہیں آرہی ہے جو ماضی میں ہم نے دیکھی ہے۔‘

جاوید عالم نے بتایا ’نظریاتی ورکرز تو جلسے جلوسوں میں حصہ لے رہے ہیں لیکن عوام کو مہنگائی سمیت دیگر مسائل نے اتنا تنگ کر دیا ہے کہ وہ سیاست اور سیاسی رہنماؤں سے نالاں نظر آ رہے ہیں۔‘

تاہم جاوید کے مطابق حلقے میں مولانا قاسم کو بطور سیاسی رہنما نہیں بلکہ ایک مذہبی شخصیت کے بھی دیکھا جاتا ہے اور بعض لوگ سیاست سے بالاتر ہو کر بھی ان کو ووٹ دیتے ہیں کیونکہ ان کے والد مولانا محمد احمد بھی اس علاقے کی ایک مذہبی شخصیت تھے اور وہ بھی رکن اسمبلی رہ چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حلقے میں جمیعت علمائے اسلام کا ووٹ بینک موجود ہے جبکہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا بھی اس حلقے میں اثر رسوخ ہے اور میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ عمران خان کے لیے یہاں سے جیتنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔‘

پی ڈی ایم کی جماعتوں کے بارے میں جاوید نے بتایا کہ تخت بھائی سے پاکستان مسلم لیگ ن کے موجودہ صوبائی اسمبلی کے رکن جمشید خان مہمند کا ذاتی ووٹ بینک موجود ہے، یعنی نظریاتی طور پر پاکستان مسلم لیگ ن اتنی مضبوط نہیں ہے لیکن جمشید خان کا ووٹ بینک موجود ہے اور وہ بھی مولانا قاسم کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔‘

جاوید کے مطابق: ’مولانا قاسم کے بھائی حافظ محمد سعید بھی تخت بھائی تحصیل کے تحصیل چیئرمین ہیں اور حالیہ بلدیاتی انتخابات میں انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو شکست دی تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست