قطر میں منعقدہ سٹریٹ چائلڈ فٹ بال ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ طفیل شنواری اپنے آبائی گاؤں لنڈی کوتل پہنچ گئے، جہاں اہل علاقہ نے ان کا پر تپاک استقبال کیا۔
طفیل شنواری کو روایتی پگڑی پہنائی گئی اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ ان کے ہمراہ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی پاکستانی سٹریٹ چائلڈ فٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ محمد رشید کے علاوہ دیگر عہدیداران بھی موجود تھے.
طفیل شنواری نے سٹریٹ چائلڈ ورلڈ کپ میں پاکستان کی جانب سے کھیلتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس میں انہوں نے تین ہیٹرکس جبکہ مجموعی طور پر 12 گول کیے۔
پاکستانی ٹیم فائنل میں مصر کی ٹیم سے پینلٹی ککس میں ہار گئی تاہم طفیل شنواری کو بہترین کھیل پیش کرنے پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے ایوارڈ اور گولڈن بوٹ سے بھی نوازا گیا۔
طفیل شنواری نے اپنے شاندار استقبال پر اہل علاقہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’میں نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔ میری پرفارمنس اچھی رہی، جس کی بدولت مجھے گولڈن بوٹ ملا اور میں ٹاپ سکورر رہا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ مستقبل میں عالمی سطح پر کھیل کر ملک کی نمائندگی کے خواہش مند ہیں، جس کے لیے وہ مزید محنت کریں گے۔
پاکستانی ٹیم نے فلاحی تنظیم ’مسلم ہینڈز‘ کے تعاون سے ورلڈ کپ میں حصہ لیا۔
مسلم ہینڈز اپنے پروجیکٹ ’میدان‘ کے تحت سٹریٹ چلڈرن فٹ بال ورلڈ کپ میں پارٹنر ہے اور ہر چار سال بعد منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو ٹریننگ اور دیگر سہولیات فراہم کرتی ہے۔
ٹیم کے ہیڈ کوچ محمد رشید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ طفیل شنواری نے تین ہیٹرکس کیں اور بیسٹ پرفارمنس دے کر گولڈن بوٹ حاصل کیا جو پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔‘
ہیڈ کوچ کا مزید کہنا تھا کہ یہ بچے تین چار سال تک ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور ہماری ان سے نصیحت ہے کہ وہ کچھ بن جائیں۔
محمد رشید نے مزید بتایا کہ حال ہی میں نیشنل کیمپ میں 36 بچوں میں سے چھ مسلم ہینڈز پاکستان تنظیم کے زیر تربیت رہے ہیں۔