میرپور خاص کی مارکیٹ جسے خواتین چلاتی ہیں

عورت کاروباری مرکز میں چائے پینے کے لیے آنے والے علی حسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ میرپورخاص شہر کی تاریخ میں ایک پہلا قدم ہے جہاں گاؤں کی عورتیں معاشی طور پر خودمختار ہورہی ہیں اور اپنا کاروبار کر رہی ہیں۔

اکثر ہمارے معاشرے میں مرد ہی کاروباری سرگرمیاں کر رہے ہوتے ہیں لیکن سندھ  کے شہر میرپورخاص میں میں یہ خیال تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور یہاں پرخواتین بھی کاروبار کرتی ہیں اور اپنی دکانیں چلاتی ہیں۔

میرپورخاص سے میرواہ شہر جانے والے راستے پر ایک سماجی تنظیم سول سوسائٹی سپورٹ پروگرام (CSSP) نے عورتوں کو خود مختار بنانے کے لیے ایک کاروباری مرکز بنا کر دیا ہے۔  یہ مارکیٹ چار سے پانچ دکانوں پر مشتمل ہے جہاں پر تقریبا دس عورتیں کام کرتی ہیں اور اپنی دکانیں چلاتی ہیں۔

خواتین یہاں چائے کی دکان، لسی، دست کاری، جنرل سٹور، مصالحے، اچار، سموسے پکوڑے اور کپڑوں کی دکانیں چلاتی ہیں۔

اسی عورت کاروباری مرکز میں لسی کی دکان چلانے والی ایک خاتون ساجدہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یہاں پر اپنی دکان صبح نو بجے کھولتی ہیں اور شام پانچ بجے بند کرتی ہیں۔ یہاں پرچونکہ خواتین ہی سب کاروبار کرتی ہیں تو انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

ساجدہ کا گاہکوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ ان کا رویہ اچھا ہے اور وہ ہماری حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سول سوسائٹی سپورٹ پروگرام کے پروگرام آفیسر شہزاد بجیر نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’سندھ میں یہ پہلا اقدام ہے کہ عورتوں کے کاروبار کرنے کے لیے ایک پوری مارکیٹ بنائی گئی ہے۔‘

شہزاد نے مزید بتایا کہ تنظیم ان سے دکان کا کوئی کرایہ نہیں لیتی ہے وہ صرف کچھ پیسے لیتے ہیں جو ان دکانوں کی دیکھ بھال کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں، انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ اس سینٹر پر آئیں اور ان خواتین کی حوصلہ افزائی کریں کیوں کہ معاشرے میں اگر حوصلہ افزائی ہوگی تو عورتیں خودمختار بن سکیں گی۔

عورت کاروباری مرکز میں چائے پینے کے لیے آنے والے علی حسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ میرپورخاص شہر کی تاریخ میں ایک پہلا قدم ہے جہاں گاؤں کی عورتیں معاشی طور پر خودمختار ہو رہی ہیں اور اپنا کاروبار کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اکثر بڑے بڑے ہوٹلوں میں عورتوں کو سروس دینے والی جگہ پر بھی مرد کام کر رہے ہوتے ہیں لیکن یہاں کام بھی عورتیں کرتی ہیں اور دکانیں بھی عورتیں چلاتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا