سمندری پانی قابل استعمال بنانے کے لیے سعودی تربیتی پروگرام

سعودی واٹر اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل انجینیئر فواز الغامدی کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر کھارے پانی سے جتنا قابل استعمال پانی تیار کیا جاتا ہے سعودی عرب اس کا ایک تہائی پیدا کرتا ہے۔

سعودی عرب کی سیلائن واٹر کنورژن کارپوریشن (ایس ڈبلیو سی سی) نے نومبر 2022 سے دنیا بھر سے انفرادی سطح پر اور اداروں سے وابستہ خواہش مند افراد کو سمندری پانی قابل استعمال بنانے کے شعبے میں خصوصی تربیت دینے کا اعلان کیا ہے۔

ایس ڈبلیو سی سی کا کہنا ہے کہ پانی سے متعلقہ شعبے میں 300 تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں گے۔ یہ پروگرام ایسے سائنسی مواد کی بنیاد پر تیار کیے گئے نصاب کے ذریعے شروع کیے جائیں گے جسے جدید ترین ٹیکنالوجی کے شعبے میں دنیا بھر میں بہترین تصور کیا جاتا ہے۔

ہر سیمسٹر میں 720 انجینیئرز اور ٹیکنیشنوں کو تربیت دی جائے گی۔ یہ تربیت مختصر دورانیے کے شعبوں میں 18 سے 75 تربیتی گھنٹوں پر مشتمل ہو گی جب کہ طویل دورانیے کے تربیتی پروگرام ایک سے لے کر 24 مہینوں پر محیط ہوں گے۔

سعودی واٹر اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل انجینیئر فواز الغامدی نے بتایا کہ خصوصی تربیت میں توسیع پانی کی صنعت میں اہم نتائج کا سبب بنے گی جن میں سب سے اہم پانی کی پیداواری لاگت  کم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جبیل میں قائم سعودی واٹر اکیڈمی دنیا کے سب سے زیادہ باصلاحیت تربیتی اداروں میں سے ایک ہے۔ یہ اکیڈمی طویل تجربے کی مالک ہے جس نے کئی منفرد کامیابیاں حاصل کیں۔ اکیڈمی پانی کی صنعت میں اپنی طاقت سعودی عرب کی طاقت سے حاصل کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اس صنعت میں پہلے نمبر پر موجود ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی نہیں ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر نمکین پانی سے جتنا قابل استعمال پانی تیار کیا جاتا ہے سعودی عرب اس کا ایک تہائی پیدا کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی قیادت نے اکیڈمی کو پانی کی صنعت میں مہارت حاصل کرنے والے دنیا کے اہم ترین سائنسی حوالوں میں سے ایک بنا دیا ہے اور یہ کہ اس شعبے میں مہارت رکھنے والے تربیتی اداروں میں سے کوئی بھی اکیڈمی کا ثانی نہیں ہے۔

فواز الغامدی نے مزید کہا: ’اکیڈمی پانی کی صنعت میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ساتھ خصوصی پروگرام پیش کرتی ہے جن میں سے سب سے اہم ریورس اوسموسس تکنیک ہے۔‘

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اکیڈمی میں سولر انرجی سائنسز اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اکیڈمی نے جون 2022 میں مصنوعی ذہانت کی قیادت کے شعبے میں بین الاقوامی لائسنس (آئی اے آئی ڈی ایل) حاصل کیا اور اب اسے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جانچنے اور تربیت دینے کا اختیار حاصل ہے تاکہ لائسنس کے لیے درخواست دی جا سکے۔

اکیڈمی متعدد بین الاقوامی ایکریڈشنز کی مالک ہے اور اس کی ایسے اعلیٰ ترین اداروں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ شراکت داری ہے جو دنیا میں ایک باوقار سائنسی مقام رکھتے ہیں۔

فواز الغامدی نے بتایا کہ اکیڈمی میں تربیت کے معیار نے اس کے 90 فیصد گریجویٹس کو چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں ممتاز ملازمتیں دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان افراد نے 1982 میں اکیڈمی کے قیام کے بعد سے مخصوص تربیت کے 5680 پروگراموں میں تربیت حاصل کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی