’کل کے سکول کیسے ہوں؟‘ پر کانفرنس کا اختتام

لاہور میں منعقدہ اس تین روزہ کانفرنس میں تعلیم، صحت، کھیل، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ڈیڑھ سو سے زیادہ عالمی اور مقامی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

بیکن ہاؤس گروپ کے سی ای او قاسم قصوری کے زیر انتظام، پینل میں سنتھیا گائر، ڈاکٹر جان سراج بلیچفورڈ، راشد رانا اور ڈاکٹر فیصل خان شامل تھے (بیکن ہاؤس)

پاکستان میں نجی تعلیمی اداروں کے ایک بڑے نیٹ ورک بیکن ہاؤس کے فلیگ شپ ایونٹ ’سکول آف ٹومارو‘ (ایس او ٹی) کانفرنس کا 15ویں ایڈیشن کامیابی سے اختتام پذیر ہو گیا، جس کا موضوع ’گارڈیئنز آف دی فیوچر‘ تھا۔

لاہور میں منعقدہ اس تین روزہ کانفرنس میں تعلیم، صحت، کھیل، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ڈیڑھ سو سے زیادہ عالمی اور مقامی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، جن میں تعلیمی ماہرین، سینیئر مشیران، سفارت کار، پالیسی ساز اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن ’سیٹنگ ڈائریکشنز فار دی ورلڈ آف ٹومارو‘ میں اس دنیا کو آنے والی نسلوں کے لیے درکار موضوعات اور اقدامات پر گفتگو کی گئی۔ بیکن ہاؤس گروپ کے سی ای او قاسم قصوری کے زیر انتظام، پینل میں سنتھیا گائر، ڈاکٹر جان سراج بلیچفورڈ، راشد رانا اور ڈاکٹر فیصل خان شامل تھے۔

فرینکلن کووی ایجوکیشن کے صدر اور مشہور کتاب ’دی سیون ہیبٹس آف ہائلی ایفیکٹو ٹینز‘ کے مصنف مسٹر شان کووی کا طالب علموں کے ایک گروپ سے ان لازوال عادات کے بارے میں انٹرویو کیا گیا، جو نوجوانوں کو ان کی خود نمائی کو بہتر بنانے، دوستی کرنے اور ساتھیوں کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

کانفرنس کے تین دن کے دوران 40 سے زائد سیشنز منعقد کیے گئے جن میں ایسی کمیونٹیز کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی گئی جو بچوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں۔ اس کانفرنس کے ذریعے عالمی سطح پر تنقیدی سوچ رکھنے والے افراد کو فروغ دیا گیا، جو نہ صرف ہمارے آنے والے کل کے رہنما ہوں گے اور دنیا کو ہر ایک کے لیے ایک پرامن جگہ بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

ایک نمایاں پینل ڈسکشن بعنوان ’سیٹنگ دی سٹیج فار ٹومارو سکول‘ نے اگلے 30 سالوں اور اس کے بعد کے تعلیمی اداروں کے بدلتے ہوئے کردار اور سکولوں کی نوعیت پر بحث کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹی وی اینکر سدرہ اقبال کے زیر انتظام ایک سیشن میں بات کی گئی کہ کس طرح معاشی، آب و ہوا اور توانائی کے بحرانوں نے وسائل اور آمدنی کی تقسیم کے لحاظ سے پوری دنیا میں مجموعی عدم مساوات کو جنم دیا ہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی، قدرتی دنیا کے عالمی انحطاط اور نئی وائرل بیماریوں کے پھیلنے کے درمیان تعلق کو بھی اجاگر کیا گیا۔

کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایس او ٹی ایونٹس چیئر اور بیکن ہاؤس کے سی ای او قاسم قصوری نے کہا کہ ’ہم شرکا، مندوبین اور مقررین کے درمیان نہ صرف سیشن کے دوران بلکہ اس کے بعد ہونے والی گفتگو اور فکر انگیز بات چیت سے بہت خوش ہیں۔ یہ نتائج بلاشبہ ہمارے سکولوں کی سمت سے آگاہ کریں گے اور ہمارے طلبہ کو مستقبل کے مضبوط اور بہتر فرد بننے میں مدد کریں گے۔‘

15ویں ایس او ٹی کانفرنس کے اہم رہنماؤں میں یوسف کیرائی، ڈاکٹر گر گراؤس، ڈاکٹر سارہ بیکر، ڈاکٹر نعیم ظفر، ونیزہ احمد، ڈاکٹر عبدالحمید، وجاہت ملک، حرا یوسفزئی اور سائیں کنیز شامل تھے۔

اس کانفرنس میں دو منفرد نمائشیں بھی منعقد کی گئیں، جن میں سے ایک ’کلاس روم آف ٹومارو‘ ہے، جو انٹریکٹو سیشن ہے، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ مستقبل کے کمرہ جماعت کیسے ہوں گے۔ اس نمائش کو گوگل اور بیکن ہاؤس ٹیک کی مشترکہ کاوش سے بنایا گیا ہے۔

دوسری نمائش ’ایگزسٹ / کوایگزٹ - دی فیوچر واز ٹوڈے‘ کے عنوان سے منعقد کی گئی، جو ایک منفرد اور جدید آرٹسٹک تجربہ تھا۔ ایسے راشد رانا اور ریشم سید نے تیار کیا اور یہ سکول آف ویژول آرٹس بیکن ہاؤس، نیشنل یونیورسٹی کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس