قبول اسلام سے متعلق متنازع فلم کی ریلیز روکنے کا مطالبہ

فلم کے ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام قبول کرنے والی 32 ہزار خواتین نے دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔

بالی وڈ فلم دی کیرالہ سٹوری کا ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد اس پر انڈیا میں خاصی تنقید کی جا رہی ہے (سکرین گریب سن شائن پکچرز یوٹیوب)

انڈیا کی وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات میں بالی ووڈ کی ایک متنازع فلم کے خلاف شکایت درج کرائی گئی ہے۔ جس میں ریاست کیرالہ کو مبینہ طور پر ’دہشت گرد ریاست‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں جاری ہونے والے ’دی کیرالہ سٹوری‘ کے ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوبی ریاست کیرالہ، جس کو اب کمیونسٹ پارٹی چلا رہی ہے، سے تعلق رکھنے والی تقریبا 32 ہزار خواتین نے گذشتہ ایک دہائی میں اسلام قبول کیا اور عسکریت پسند کالعدم تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی۔

تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے صحافی اروند کشن بی آر نے وفاقی وزارت اور بھارت کے فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے چیئرپرسن پرسون جوشی کو خط لکھ کر فلم پر اس وقت تک پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جب تک کہ فلم ساز اپنے دعوے کے حق میں ثبوت نہ دیں۔

اس فلم کی ہدایت کاری سدیپتوسین نے کی اور پروڈیوسروپل امرتل شا ہیں۔

ٹیزر میں اداکارہ ادا شرما کو نقاب پہنے دیکھا جا سکتا ہے جن کے عقب میں خاردار تاریں اور برف پوش پہاڑ ہیں۔

اداکارہ اپنا تعارف شالنی اننی کرشنن کے طور کرواتی ہیں، وہ نرس بن کر انسانیت کی خدمت کرنا چاہتی تھیں، لیکن انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور اب افغانستان جیل میں قید آئی ایس ایس کی ایک دہشت گرد ہیں۔

اس کردار کا کہنا ہے کہ بالاخر وہ افغانستان کی جیل میں پہنچ گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیرالہ میں کھلے عام مذہب کی تبدیلی کا ایک ’خطرناک کھیل‘ کھیلا جا رہا ہے۔

بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے فلم سازوں کا دعویٰ ہے کہ یہ فلم زندگی کے سچے واقعات پر مبنی ہے اور اس میں32 ہزار لوگوں نے مذہب تبدیل کیا جن میں سب وہ خواتین ہیں جو شام اور یمن کے صحراؤں میں دفن ہوئیں۔

ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کرنے کی وجہ سے ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد اس پر تنقید کی جا رہی ہے۔

اروند کشن نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنا رائی وجین کو بھی درخواستیں بھجوائیں، جنہوں نے ریاستی پولیس کے سربراہ کو مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

صحافی نے وزیراعلیٰ کو لکھے جانے والے اپنے خط میں کہا: ’اگر فلم ’دی کیرلا سٹوری‘ کو غلط  معلومات کے ساتھ سینما گھروں یا او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز کیا گیا تو سماج میں اس کے برے نتائج ہوں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’یہ فلم انڈیا کے اتحاد اور خودمختاری کے خلاف اور انڈیا کی تمام خفیہ ایجنسیوں کی ساکھ پر داغ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کیرلا پولیس کو چاہیے کہ سدیپتو سین کو بلائے اور تحقیقات کریں کہ یہ فلم کس بھارتی خفیہ ایجنسی کے رپورٹ پر مبنی تھی۔‘

ایسا لگتا ہے کہ یہ فلم کیرالہ کی ان چار خواتین پر مبنی ہے جو اپنے شوہروں کے ساتھ خراسان صوبے (داعش-کے) میں دولت اسلامیہ میں شامل ہونے کے لیے گئی تھیں لیکن اب وہ افغانستان کی ایک جیل میں قید ہیں۔

اطلاعات کے مطابق یہ خواتین 18-2016 میں افغانستان کے شہر ننگرہار گئی تھیں۔

تاہم ایسی کوئی سرکاری یا مصدقہ رپورٹ سامنے نہیں آئی جس سے یہ ظاہر ہو کہ انڈین ریاست سے تعلق رکھنے والی 32 ہزار خواتین نے اسلام قبول کیا اور دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا