اس کار کے کچھ حصے گتے کے بنے ہوئے ہیں

سیٹرون نے اپنی کانسیپٹ کار ’اولی‘ کی چھت اور کچھ دوسرے حصوں میں گتا استعمال کیا ہے۔

مستقبل کی ایک ایسی دنیا کا تصور کریں جہاں وسائل کی کمی ہے اور کار سازوں کو آپ کی گاڑی کی چھت اور ہڈ میں دھات کی بجائے گتا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔

کاریں بنانے والی کمپنی سیٹرون نے بغیر وسائل والی دنیا کا تصور کرتے ہوئے ایک نئی کار میں کچھ ایسا ہی کیا ہے۔

یہ کوئی عام گتا نہیں۔ یہ ایک مضبوط خصوصی شہد کے چھتے کی طرح ہے جس کے ہر طرف پلاسٹک کوٹنگ ہے اور جو اتنا مضبوط ہے کہ بغیر کسی سہارے کے سیدھا کھڑا ہوسکتا ہے۔

اسے جرمن کیمیائی کمپنی بی اے ایس ایف کے اشتراک سے تیار کیا گیا۔ یہ اور ایک عمودی ونڈ سکرین ضروری شیشے کی مقدار اور وزن کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

اس کی وجہ سے سیٹرون کی تصوراتی الیکٹرک کار ’اولی‘ مستقبل کی ایس یو وی کی طرح نظر آتی ہے۔

سوویت دور کے دوران ایک عام مگر غلط مفروضہ یہ تھا کہ سابق مشرقی جرمنی میں تیار کی جانے والی ایک چھوٹی دو سٹروک انجن والی کار ’ٹرابنٹ‘ کی باڈی مضبوط گتے سے بنی ہوئی ہے۔ اور اگر شدید بارش ہو تو آپ اس میں سوراخ کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درحقیقت ٹرابنٹ ’ڈوروپلاسٹ‘ سے بنائی گئی تھی۔ یہ ایک پلاسٹک تھا جو سابق سوویت یونین سے ری سائیکل شدہ کپاس کی باقیات سے بنتا تھا۔

سیٹرون، جو دنیا کی نمبر چار کار ساز کمپنی اسٹیلینٹس کا حصہ ہے، اور  بی اے ایس ایف نے اس مقبول افسانے کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

آب و ہوا کی تبدیلی اور پارٹس کی کمی کے ممکنہ اثرات کا حساب رکھتے ہوئے سیٹرون اولی کا وزن ایک ٹن (ہزار کلوگرام) سے کم ہے اور یہ 110 کلومیٹر (68 میل) فی گھنٹہ سے زیادہ تیز نہیں جا سکتی۔

اولی کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے ری سائیکل اور مرمت کرنے میں آسانی ہو تاکہ یہ کم از کم تین نسلوں یا 50 سال تک چل سکے۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی