وہ پانچ باتیں جو جنرل عاصم منیر کو بطور آرمی چیف منفرد بناتی ہیں

جنرل عاصم منیر جو اب نئے آرمی چیف ہوں گے ان میں پانچ ایسی خصوصیات ہوں گی جو اس سے قبل پاکستانی فوج کے کسی سربراہ میں نہیں رہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے ہلالِ امتیاز بھی حاصل کر رکھا ہے (آئی ایس پی آر)

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو وزیراعظم شہباز شریف نے ایک طویل اور تھکا دینے والے مشاورتی عمل کے بعد آرمی چیف نامزد کیا اور ان کے نام کی صدرِ پاکستان نے بھی منظوری دے دی ہے۔

اس موقعے پر سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر جنرل عاصم منیر کے بارے میں مختلف معلومات گردش کر رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان کے پاس چند ایسے اعزازات یا خصوصیات ہیں جو آج تک کسی آرمی چیف کو حاصل نہیں رہیں۔

ہم نے ایسی ہی پانچ خصوصیات ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

1۔ او ٹی ایس سے تعلق

عام طور پر آرمی چیف لانگ کورس سے آنے والے جنرل بنتے ہیں، مگر جنرل عاصم منیر لانگ کورس سے نہیں بلکہ او ٹی ایس سے آئے ہیں۔

لانگ کورس سے مراد پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں منعقد ہونے والے دو سالہ کورس ہے، جس سے تربیت پا کر پاکستانی فوج کے افسران فوج کا حصہ بنتے ہیں۔ یہ لانگ کورس ایبٹ آباد کی کاکول اکیڈمی میں ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے پر ایک اور ادارہ او ٹی ایس یا آفیسرز ٹریننگ سکول کہلاتا ہے جو پہلے کوہاٹ میں ہوا کرتا تھا بعد میں منگلا منتقل ہو گیا۔ یہ ادارہ پاکستانی فوج میں افسران کی کمی کو پورا کرنے کے لیے خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔ 

جنرل عاصم منیر آفیسر منگلا میں ٹریننگ سکول سے پاس آؤٹ ہوئے جس کے بعد انہوں نے فوج میں فرنٹئیر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

او ٹی ایس پروگرام 1989 کے بعد ختم کر دیا گیا تھا اور 1990 میں آفیسر ٹریننگ سکول کو جونئیر کیڈٹ اکیڈمی کا درجہ دے دیا گیا۔

دفاعی تجزیہ کار جنرل جنرل طلعت مسعود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس سے قبل صرف اس ادارے سے صرف ایک افسر فور سٹار جنرل بنے اور وہ تھے ضیاء الحق کے دور میں او ٹی ایس سے پاس آؤٹ ہونے والے جنرل عارف۔

2۔ دو انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ

جنرل طلعت مسعود نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر پاکستان کے وہ واحد آرمی چیف ہوں گے جو چیف بننے سے قبل دو مختلف انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ رہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر 25 اکتوبر 2018 سے 16 جون 2019 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔ اس کے علاوہ وہ ملٹری انٹیلی جنس (ایم ۤآئی) کے بھی سربراہ رہ چکے ہیں۔

اس سے قبل آئی ایس آئی کے سربراہ تو آرمی چیف بنے ہیں، مثال کے طور پر جنرل اشفاق پرویز کیانی، مگر کوئی ایسا سربراہ نہیں آیا جو دو انٹیلی جنس اداروں کا سربراہ رہا ہو۔

3۔ سورڈ آف آنر

جنرل طلعت مسعود کے بقول ان کے علم میں اس سے قبل کوئی آرمی چیف نہیں گزرا جس نے اعزازی شمشیر یا سورڈ آف آنر حاصل کی ہو۔ یہ وہ اعزاز ہے جو جنرل عاصم منیر کے پاس ہے۔ اسی بات کی تصدیق دفاعی صحافی ماجد نظامی نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کو کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سورڈ آف آنر وہ اعزازی تلوار ہوتی ہے جو پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹوں میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر دی جاتی ہے۔ اس اعزاز کا حصول ہر کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے اور اسے پانے کے لیے ان کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔ یہ شمشیر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔

4۔ کوارٹر ماسٹر جنرل

جنرل عاصم منیر وہ پہلے آرمی چیف ہوں گے جو کوارٹر ماسٹر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ فوجی اصطلاح میں کوارٹر ماسٹر وہ عہدہ ہے جو فوجیوں کو مختلف قسم کا ساز و سامان فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس ساز و سامان میں اسلحہ، گولہ باردو، فوجی گاڑیاں، وردیاں، وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔

اس لحاظ سے یہ اہم عہدہ ہے مگر جنرل طلعت مسعود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عام طور پر فوج میں اس عہدے کو بہت زیادہ پسند نہیں کیا جاتا اور سمجھا جاتا ہے کہ کوارٹر ماسٹر جنرل بننے والے افسر کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ دوسرے اعلیٰ فوجی افسران کے برعکس کوارٹر ماسٹر جنرل اہم سکیورٹی چیلنجز کے بارے میں کیے جانے والے فیصلوں سے باہر ہو جاتا ہے، وہ فیصلے جو کور کمانڈر یا دوسرے سینیئر افسر کرتے ہیں۔

5۔ حافظ قرآن

دفاعی صحافی ماجد نظامی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اب تک دستیاب معلومات کی رو سے جنرل عاصم منیر پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہوں گے جو حافظ قرآن ہیں۔

آن لائن چلنے والے خبروں کے مطابق جنرل عاصم کے والد بھی حافظ قرآن تھے، اور نامزد آرمی چیف نے راولپنڈی کے مدرسہ دارالتجوید حفظ القرآن سے قرآن کریم حفظ کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان