چینی ہیکر 2020 سے امریکہ کے کووڈ فنڈ سے ’لاکھوں ڈالر لے اڑے‘

نامہ نگاروں نے امریکی خفیہ سروس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مبینہ طور پر چینی حکومت سے منسلک ہیکرز نے کم از کم 20 ملین ڈالر یو ایس کووڈ ریلیف فنڈ سے چوری کیے۔

ماہرین کے مطابق اس ورادات کے پیچھے اے پی ٹی 41 ایک زبردست سائبر کریمنل گروپ ہے (اے ایف پی)

امریکی نیوز چینل این بی سی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی خفیہ سروس نے چینی ہیکروں کی 2020 سے اب تک امریکہ کے کووڈ ریلیف فنڈ سے لاکھوں ڈالر ’چرانے‘ کی تصدیق کی ہے مگر مزید تفصیل فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

نامہ نگاروں سارہ فٹز پیٹرک اور کٹ رام گوپال نے امریکی خفیہ سروس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مبینہ طور پر چینی حکومت سے منسلک ہیکرز نے کم از کم 20 ملین ڈالر یو ایس کووڈ ریلیف فنڈ سے چوری کیے، جن میں سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کے قرضے اور ایک درجن سے زیادہ ریاستوں میں بے روزگاری انشورنس فنڈز شامل ہیں۔

امریکی چینل کے مطابق حکام اور ماہرین، زیادہ تر موضوع کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہتے ہیں کہ وبائی امراض سے متعلق وفاقی حکومت کی تحقیقات بھی غیر ملکی ریاست سے وابستہ ہیکرز کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

تاہم انہیں شک ہے کہ چینی ہیکروں کی ٹیم مبینہ طور پر امریکی فنڈز کی چوری کے ذمہ دار ہیں۔ وہ سکیورٹی ریسرچ کمیونٹی میں اے پی ٹی 41 یا وِنٹی کے نام سے جانی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اے پی ٹی 41 ایک زبردست سائبر کریمنل گروپ ہے۔ اس نے حکومت کی حمایت یافتہ سائبر دراندازی کے علاوہ مالی فوائد کے لیے ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔

اس ہیکنگ گروپ کے متعدد ارکان پر2019  اور 2020 میں امریکی محکمہ انصاف نے 100 سے زیادہ کمپنیوں کی جاسوسی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی۔

سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیورو آف سائبر سپیس اینڈ ڈیجیٹل پالیسی کے سربراہ سفیر ناتھینیل فِک نے کہا کہ سائبر جاسوسی ایک طویل عرصے سے چینی قومی ترجیح ہے جس کا مقصد اپنی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرنا ہے۔

فِک نے این بی سی نیوز کو بتایا: ’امریکہ ہدف نمبر 1 ہے، کیونکہ ہم مدمقابل نمبر 1 ہیں۔ یہ واقعی ایک جامع، کئی دہائیوں پر مشتمل، اچھی طرح سے سمجھی جانے والی، اچھی طرح سے وسائل، اچھی طرح سے منصوبہ بند، اچھی طرح سے عمل درآمد کی حکمت عملی ہے۔‘

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان میں سافٹ ویئرڈویلپمنٹ کمپنیاں، ٹیلی مواصلاتی خدمات مہیا کرنے والی کمپنیاں، سوشل میڈیا فرمیں اور ویڈیو گیم ڈویلپرز شامل ہیں۔

سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل جیفری روزن نے اس وقت کہا تھا کہ ’افسوس کی بات ہے، چینی کمیونسٹ پارٹی نے چین کو سائبر مجرموں کے لیے محفوظ بنانے کا ایک مختلف راستہ اختیار کیا ہے۔ وہ چین سے باہر کمپیوٹرز پر حملے کرتے ہیں اور چین کے لیے حقوق دانش کی حامل املاک چوری کرتے ہیں۔‘

واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے اس رپورٹ پر فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

ماہرین اور حکام کا کہنا ہے کہ اے پی ٹی 41 کی ریاستی ہدایت پر ہونے والی سرگرمی کا بنیادی مقصد امریکی شہریوں، اداروں اور کاروبار کے بارے میں ذاتی طور پر شناخت کرنے والی معلومات اور ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے جنہیں چین جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق