جاسوس سافٹ ویئر پیگاسس کی فون ہیکنگ سے کیسے بچا جائے؟

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ اگرکسی صحافی کو شک ہو کہ ان کے فون کی نگرانی کی جا رہی ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس فون کا استعمال بند کر کے دوسرا سمارٹ فون خرید لیں۔

تنظیم کی تجاویز کے مطابق ہیکنگ کا نشانہ بننے والے افراد کو چاہیے کہ سپائی وئیر سے ممکنہ متاثر ہ فون سے تمام سروسز کا اکاؤنٹ بند کر دیں اور نئی ڈیوائس کے لیے تمام اکاؤنٹس کے پاس ورڈز بدل لیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی فرم این ایس او کے تیار کردہ سپائی وئیر پیگاسس کے ذریعے دنیا بھر میں سیاست دانوں، صحافیوں اور اہم شخصیات کے فون ہیکنگ کی اطلاعات کے بعد صحافیوں کی عالمی تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے صحافیوں کو اس سپائی وئیر سے بچانے کے لیے سفارشات جاری کر دیں ہیں۔

تنظیم کے مطابق ان سفارشات پر عمل کر کے صحافی اس سافٹ ویئر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اگرکسی صحافی کو شک ہو کہ ان کے فون کی نگرانی کی جا رہی ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ طور پر اس فون کا استعمال بند کر کے دوسرا سمارٹ فون خرید لیں۔ جاسوس سافٹ ویئر کے ممکنہ ہدف بننے والے فون کو ثبوت کے طور پر محفوظ کر لیا جائے لیکن اسے خود سے اور کام کی جگہ سے دور رکھیں۔

تنظیم کی تجاویز کے مطابق ہیکنگ کا نشانہ بننے والے افراد کو چاہیے کہ سپائی وئیر سے ممکنہ متاثرہ فون سے تمام سروسز کا اکاؤنٹ بند کر دیں اور نئی ڈیوائس کے لیے تمام اکاؤنٹس کے پاس ورڈز بدل لیں۔

صحافیوں کی رپورٹس شائع کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’فوربڈن سٹوریز‘ یا آئی ٹی ماہرین کے ساتھ رابطہ کیا جائے جیسا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکیورٹی لیب تاکہ دیکھا جا سکے کہ کہیں آپ کا فون نمبر افشا ہونے والی 50 ہزار نمبروں پر مشتمل فہرست میں تو شامل نہیں ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے آئی ٹی کے ماہر نے ایک سافٹ ویئر تیار کیا ہے جسے موبائل ویری فکیشن ٹول کٹ (ایم وی ٹی) کانام دیا گیا ہے۔ یہ سافٹ ویئر جاسوس سافٹ سمارٹ فون میں پیگاسس کی موجودگی کا پتہ لگا سکتا ہے۔

تاہم اس کے استعمال کے لیے آئی ٹی کی مہارت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ صحافیوں کو سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنا فون نمبر[email protected] ای میل کر سکتے ہیں تا کہ ان کے فون کی جانچ کی جا سکے۔

اگر آپ فون تبدیل نہیں کر سکتے تو کیا کریں؟

سفارشات کے مطابق اگر آپ اپنا فون تبدیل نہیں کر سکتے تو اپنے فون کو دوبارہ آن کریں۔ ایمنسٹی کے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آئی فون کو ری سٹارٹ کرنے سے پیگاسس کو اس کے آپریٹنگ سسٹم پر کام کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔

 دوسرا حل یہ ہے کہ فون کو فیکٹری ری سیٹ کریں تاہم اس سے پیگاسس کے فون سے ختم ہونے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

تاہم یہ بات ذہن میں رکھیں کہ فیکٹری ری سیٹ سے اس پر پیگاسس کی موجودگی کا ثبوت بھی ضائع ہو جائے گا۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ ابھی تک پیگاسس کے خلاف کوئی قابل اعتماد طریقہ کار وضع نہیں ہوا تاہم کچھ اقدامات کر کے کسی صحافی کے موبائل فون کو ہدف بنانے کی کوشش کرنے والے پیگاسس کے کام کو مشکل بنایا جا سکتا ہے۔

اپنا سمارٹ فون محفوظ بنائیں

سمارٹ کو پن کوڈ کے ذریعے محفوظ بنائیں۔ کم از کم چھ ہندوسوں پر مبنی کوڈ بنائیں۔ بہتر ہو گا کہ کوڈ طاقتور اور منفرد ہو۔ ’0000‘ یا ’1234‘ اور تاریخ پیدائش کو بطور کوڈ استعمال کرنے سے فون کیا سم کارڈ کو قطعاً کوئی تحفظ نہیں ملتا۔

سمارٹ فون کے سافٹ ویئر کو وقتاًفوقتاً اپ ڈیٹ کرتے رہیں۔ فون میں وی پی این ایپ انسٹال کریں۔

تاہم یاد رکھیں وی پی این تمام اقسام کے حملوں کے خلاف تحفظ فراہم نہیں کرتا۔ اپنے فون میں اینٹی وائرس سافٹ وئیر انسٹال رکھیں اور جو ایپس استعمال میں نہیں آتیں انہیں ڈیلیٹ کر دیں۔ دن میں کم ازکم ایک بار فون کو بند کردیں۔

میسیجنگ سروس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو محفوظ بنائیں

اپنے سب سے زیادہ اہم اکاؤنٹس جن میں ٹوئٹر، گوگل اور فیس بک وغیرہ شامل ہیں ان میں لاگ ان کے لیے دو مراحل پر مشتمل طریقہ استعمال کریں۔

آئی میسیج اور فیس ٹائم جیسی ایپس کو ڈس ایبل کردیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے پیگاسس ان کے ذریعے سمارٹ فون تک رسائی حاصل کرتا ہے۔

آئی فون پر ایپل میوزک، فیس ٹایم، آئی میسیج اور میل کی ایپس ان انسٹال کر دیں۔ آئی میسیج کو ان انسٹال کرنے سے پہلے اسے ڈس ایبل کریں۔

فون استعمال کرتےوقت کن باتوں کا خیال رکھا جائے

جب بھی ممکن ہو انٹرنیٹ پر سرفنگ کے لیے وی پی این استعمال کری۔ کسی نامعلوم نمبر سے آنے والے لنکس پر کلک نہ کریں۔ ناقابل بھروسہ مقامات پر وائی فائی استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔ یا پھر وائی فائی استعمال کرنے سے پہلے وی پی این کو اوپن کرلیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 سمارٹ فون پر صرف ایپ سٹور یا گوگل پلے سے ایپس انسٹال کریں۔ ایڈریس بک تک رسائی کے لیے نوٹیفکیشن یا اجازت کی درخواستوں کو بلاک کر دیں۔

فون پر پاس ورڈ محفوظ نہ کریں۔ محفوظ پاس ورڈ کے لیے ’لاسٹ پاس‘ جیسا پاس ورڈ مینیجر استعمال کیا جائے۔

سفارشات کے مطابق صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ذرائع سے رابطے کے لیے مخصوص اشارے سے کام لیں۔ زیادہ حساس نوعیت کی معلومات کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں کے بہتر ہو گا کہ وہ ایسا فون استعمال کریں جو انٹرنیٹ سے منسلک نہ ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی