پنجاب: سزا کاٹنے کے باوجود 40 غیر ملکی قیدی جیلوں میں

محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کی دستاویزات کے مطابق صوبے میں غیر ملکی قیدیوں کی مجموعی تعداد 130 سے زائد ہے۔

26 مارچ، 2017 کو کراچی کی جیل میں انڈین ماہی گیر نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں 40 سے زیادہ غیر ملکی قیدی اپنی سزا پوری ہونے کے باوجود بند ہیں۔

محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کی دستاویزات کے مطابق صوبے میں غیر ملکی قیدیوں کی مجموعی تعداد 130 سے زائد ہے۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد (85) افغان شہریوں کی ہے، دوسرے نمبر پر نائجیرین (20)، تیسرے نمبر پر 14 انڈین شہری ہیں۔

اس کے علاوہ دو ایرانی، ایک تنزانیہ، چار بنگلا دیشی، ایک چینی، ایک ماریشس اور دو برطانوی شہری شامل ہیں۔

حکومت نے غیر ملکی قیدیوں کی جیلوں میں قید اور رہائی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے 2021 میں ایلین ایکٹ پاس کیا تھا۔

سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات شاہد سلیم نے بتایا کہ غیر ملکی قیدیوں کے ٹرائل کے دوران شناخت کی تصدیق کے لیے متعلقہ سفارت خانوں سے تفصیلات لی جاتی ہیں۔

’اگر متعلقہ سفارت خانہ تصدیق کر دے تو قیدی کو اپنے ملک کی کونسل رسائی دی جاتی ہے۔‘

شاہد سلیم کے بقول سفارت خانے کے ذریعے ہی قیدی کو قانونی مدد فراہم کی جاتی ہے اور وہ اس کی پیروی کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔

’جب کوئی غیر ملکی قیدی سزا پوری کر لے تو اسے پاکستانی شہریوں کی طرح رہا نہیں کیا جاتا بلکہ فیڈرل تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) کے حوالے کیا جاتا ہے۔

’وہ قیدی کو لے جاتے ہیں اور متعلقہ سفارت خانے سے سفری دستاویز منگوا کر اس کے ملک روانہ کر دیا جاتا ہے۔‘

سابق آئی جی جیل خانہ جات کے مطابق اگر کسی قیدی کی رہائی اور روانگی سے متعلق سفارت خانہ تعاون نہ کرے تو اسے جیل میں رکھنا پڑتا ہے۔

’اگر ایک غیر ملکی قیدی کی کسی ملک سے ہونے کی تصدیق نے ہو سکے تو کوئی اس کی پیروی نہیں کرتا۔ اس صورت میں بھی قیدی کو جیل میں رکھنا پڑتا ہے۔

’پھر اسے فیڈرل ریویو بورڈ، جو ججز پر مشتمل ہوتا ہے، اس کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ داخلہ ریویو بورڈ کو بتاتا ہے کہ اس قیدی کی تصدیق نہیں ہو سکی، تو وہ دو یا تین ماہ کےعرصے تک اس معاملے پر نظر ثانی کر کے رہائی کا حکم دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2021 میں ایلینز ایکٹ پاس ہوا جس میں تصدیق نہ ہو سکنے والے قیدی کی شخصی ضمانت پر رہائی کی اجازت ہوتی ہے۔

’کوئی بھی پاکستانی شہری ایسے قیدیوں کی ضمانت دے کر رہا کرا سکتا ہے لیکن اس کی مکمل ذمہ داری ضمانت دینے والے پر ہوتی ہے۔‘

پاکستان کے مختلف ملکوں کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے بعد حوالگی کے معاہدے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا، افغانستان اور ایران سے پاکستانی قیدیوں کی حوالگی ہوتی رہتی ہے۔

خاص طور پر پاکستان اور انڈیا کی سمندری سرحدوں کی خلاف ورزی پر مچھیروں کی گرفتاری معمول کا حصہ ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان ماہی گیروں کی حوالگی کا معاہدہ طے ہے، اس لیے دونوں طرف سے ایک دوسرےملک کے باشندوں کو آنے اور جانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

اسی طرح افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کے شہریوں کی سرحدی خلاف ورزیوں پر چھان بین کے بعد حوالگی ہوتی ہے۔

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی واپسی کے حوالے سے معاہدے پر رواں سال اگست میں دستخط ہو چکے ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان مجرمان کا تبادلہ ممکن ہو سکے گا۔ 

اس معاہدے کا اطلاق ان افراد پر ہوگا جو پاکستان یا برطانیہ میں سے کسی ایک ملک کے شہری ہوں گے۔ تاہم دوہری شہریت رکھنے والے افراد پر اس کا اطلاق نہیں ہو گا۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان