نیوزی لینڈ: نئی نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی کاقانون منظور

جیسنڈا آرڈرن کی حکومت تمباکو نوشی والی مصنوعات میں نکوٹین کی مقدار میں بھی کمی کرے گی۔

نیوزی لینڈ کی وزیر برائے سائنس اور ایسوسی ایٹ وزیر برائے صحت عائشہ ویرال 13 دسمبر 2022 کو ویلنگٹن میں پارلیمنٹ سے خطاب کر رہی ہیں (اے ایف پی)

نیوزی لینڈ نے 2025 تک ملک کو تمباکو نوشی سے پاک کرنے کی کوشش میں 14 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کے سگریٹ خریدنے پر قانونی طور پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک بل منظور کیا ہے۔

تمباکو نوشی سے پاک ماحول اور ریگولیٹڈ مصنوعات (پیا جانے والا تمباکو) ترمیمی بل کا مقصد سگریٹ فروخت کرنے والے خوردہ فروشوں کی تعداد کم کرتے ہوئے، یکم جنوری 2009 کو یا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو تمباکو کی فروخت پر پابندی عائد کرنا ہے۔

جیسنڈا آرڈرن کی حکومت تمباکو نوشی والی مصنوعات میں نکوٹین کی مقدار میں بھی کمی کرے گی۔

یہ بل منگل کو پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں حکمران لیبر پارٹی، گرینز اینڈ ٹی پاٹی ماؤری کی حمایت سے حتمی طور پر منظور ہوا۔

ایسوسی ایٹ وزیر صحت عائشہ ویرال نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں ایسے خوردہ فروشوں، جنہیں تمباکو فروخت کرنے کی اجازت ہے، کی تعداد موجودہ چھ ہزار کا 10واں حصہ رہ جائے گی۔

وزیر نے مزید کہا کہ یہ قانون سازی اگلے سال کے آخر تک زیادہ سے زیادہ 600 تمباکو خوردہ فروشوں کو لازمی قرار دیتی ہے۔ اس قانون سازی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے دھویں سے پاک مستقبل کی طرف پیش رفت میں تیزی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں افراد طویل اور صحت مند زندگی گزاریں گے اور تمباکو نوشی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں جیسا کہ کینسر، دل کے دورے، فالج، اعضا کاٹنے جیسے امراض کے علاج کی ضرورت نہ ہونے سے صحت کے نظام میں پانچ ارب ڈالر کی بہتری آئے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ فیصلہ تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات کو روکنے کے لیے دنیا کے سب سے مشکل نقطہ نظر میں سے ایک کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں نیوزی لینڈ کی آبادی پر غیر متناسب اثرات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ اٹھائے گئے اقدامات سے نیوزی لینڈ کی خواتین کے لیے متوقع زندگی کے فرق کو 25 فیصد اور مردوں کے لیے 10 فیصد تک کم کردیا جائے گا۔

وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں نیوزی لینڈ میں تمباکو نوشی کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جہاں آٹھ فیصد بالغ افراد روزانہ تمباکو نوشی کرتے ہیں جبکہ ڈیڑھ سال قبل یہ شرح 9.4 فیصد تھی۔

تاہم، روزانہ ویپنگ کرنے والے افراد کی تعداد میں 8.3 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گذشتہ سال کے 6.2 فیصد سے زیادہ ہے۔

نیوزی لینڈ  نے سگریٹ چھوڑنے کی سروسز شروع کرنے اور تمباکو کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے صحت کے شعبے میں مالی اعانت میں بھی اضافہ کیا ہے۔

اس سال کے بجٹ میں سے ایک کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم ’حساس ترین تمباکو سمگلنگ‘ کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے مختص کی گئی تھی۔

کسٹمز کے وزیر میکا وائٹیری نے مئی میں کہا تھا کہ ’کسٹمز نے حالیہ برسوں کے دوران نیوزی لینڈ میں تمباکو کی مصنوعات کی سمگلنگ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔

’ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی سے پاک نیوزی لینڈ 2025 ایکشن پلان میں اقدامات کا تمباکو نوشی کی شرح پر اثر پڑے گا، ممکنہ طور پر غیر قانونی تمباکو کی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوگا۔‘

نیوزی لینڈ میں ہر سال تمباکو نوشی سے ہونے والی کم از کم پانچ ہزار اموات رپورٹ ہوتی ہیں۔ یہ قابل روک اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

حکومت کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے ہر پانچ میں سے چار افراد نے 18 سال کی عمر سے پہلے ہی تمباکو نوشی شروع کر دیتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا